ڈی ایچ اے: دو سو کنال زمین کے حصول کا نوٹیفیکیشن معطل

اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری (آئی سی ٹی) کے دیہی علاقے سہالہ سے تعلق رکھنے والی دو بیوہ خواتین کنیز فاطمہ اور نذیر بیگم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن کے ذریعے ڈی ایچ اے کی جانب سے ان کی زمینوں کی مبینہ زبردستی خریداری کے خلاف اپیل کی۔ 

اسلام آباد کے دیہی علاقے سہالہ سے تعلق رکھنے والی دو بیوہ خواتین نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن کے ذریعے ڈی ایچ اے کی جانب سے ان کی زمینوں کی مبینہ زبردستی خریداری کے خلاف اپیل کی (اے ایف پی/ فائل)

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان میں دفاعی اداروں کے افسران کے لیے رہائشی کالونیاں قائم کرنے والے ادارے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ  اے) کا وفاقی دارالحکومت کے نواحی علاقے میں تقریباً دو سو کنال زمین کے حصول کا نوٹیفیکیشن معطل کر دیا ہے۔ 

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے جمعرات کو اسلام آباد کے نواحی علاقے سہالہ سے دو بیواؤں کی دائر کردہ درخواست کی سماعت کی جس کے دوران مذکورہ علاقے میں ڈی ایچ اے کو زمینوں کی خریداری سے متعلق ملنے والی اجازت کا نوٹیفیکیشن معطل کر دیا گیا۔

واضح رہے کہ اسلام آباد کے لینڈ ایکوزیشن کلیکٹر نے 19 مارچ 2021 کو ڈی ایچ اے کے لیے سہالہ میں ایک سو 88 کنال اور چھ مرلے زمین حاصل (ایکوائر) کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ 

دوران سماعت عدالت نے سوال اٹھایا کہ کیپیٹل ڈیویلیپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کی منظوری کے بغیر ڈی ایچ اے براہ راست کیسے زمین حاصل کر سکتا ہے؟ ہائی کورٹ نے اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ کلیکٹر، ڈی ایچ اے اور سی ڈی اے کو جوابدہی کے نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 21 جون تک ملتوی کر دی۔ 

بیواؤں کی درخواست 

اسلام آباد کے دیہی علاقے سہالہ سے تعلق رکھنے والی دو بیوہ خواتین کنیز فاطمہ اور نذیر بیگم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن کے ذریعے ڈی ایچ اے کی جانب سے ان کی زمینوں کی مبینہ زبردستی خریداری کے خلاف اپیل کی۔ 

درخواست کنندگان نے موقف اختیار کیا کہ اسلام آباد کے لینڈ ایکوزیشن کلیکٹر نے ایک سو 88 کنال اور چھ مرلے زمین کی ڈی ایچ کو اجازت دی ہے، جس میں ان کی مجموعی طور پر تین کنال چھ مرلے زمین بھی شامل ہے۔ 

پٹیشن کے مطابق کنیز فاطمہ ایک کنال، 11 مرلے اور نذیر بیگم ایک کنال، 15 مرلے کی قانونی مالک ہیں جو انہیں وراثت میں ملی تھیں اور وہ اپنی اپنی زمینوں پر رہائش پذیر بھی ہیں۔   

درخواست میں چیف کمشنر اسلام آباد، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد، ڈسٹرکٹ کلیکٹر اسلام آباد، لینڈ ایکوزیشن کلیکٹر اسلام آباد  اور ڈی ایچ اے اسلام آباد و راولپنڈی کو جواب دہندہ (ریسپانڈنٹس) بنایا گیا ہے۔ 

درخواست میں مزید موقف اختیار کیا گیا کہ جواب دہندگان کا کام قانون کے دائرے کے اندر رہ کر اپنی سرکاری ذمہ داریاں ادا کرنا ہے جب کہ سہالہ میں 188 کنال زمین کی لین دین کی صورت میں مبینہ طور پر ایسا نہیں ہوا۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

درخواست دہندگان نے موقف اختیار کیا کہ کوئی ادارہ اسی ڈی اے کی پیشگی اجازت کے بغیر آئی سی ٹی کے کسی علاقے میں زمین حاصل نہیں کر سکتا جب کہ سہالہ میں ایک سو 88 مرلہ زمین ڈی ایچ اے کو اس شرط کے پورا کیے بغیر ہی حاصل کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ ڈی ایچ اے سے متعلق قانون میں واضح طور پر درج ہے کہ ادارہ آئی سی ٹی میں زمین کے حصول اور رہائشی کالونیاں بنانے کے لیے اسلام آباد کے ماسٹر پلان کو مدنظر رکھے گا اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں لا سکے گا۔ 

پٹیشنرز نے کہا کہ سہالہ میں ڈی ایچ اے کو مذکورہ زمین کے حصول کی صورت میں یہ قانونی تقاضہ بھی پورا ہوتا نظر نہیں آ رہا۔ 

درخواست کنندگان نے عدالت سے استدعا کی کہ لینڈ  ایکوزیشن کلیکٹر اسلام آباد کا 19 جون 2021 کا سہالہ کی زمین ڈی ایچ اے کے حوالے کرنے سے متعلق توٹیفیکیشن معطل قرار دیا جائے۔ 

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان