’میں اب ٹھیک ہوں‘: ہسپتال سے کرسچن ایرکسن کا پیغام

گذشتہ ہفتے ایک میچ کے دوران فیلڈ پر دل کا دورہ پڑنے سے موت کے قریب جانے والے کھلاڑی کرسچن ایرکسن نے دعاؤں کے لیے مداحوں کا شکریہ ادا کیا ہے۔

ایرکسن نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں دعاؤں اور نیک تمناؤں  کے لیے مداحوں کا شکریہ ادا کیا (اے ایف پی فائل)

یورو 2020 کے اپنے پہلے ہی میچ میں دل کا دورہ پڑنے سے موت کے منہ میں جاتے جاتے واپس آنے والے ڈنمارک کے فٹ بالر کرسچن ایرکسن نے کہا ہے کہ وہ ’اب ٹھیک ہیں‘ اور صحت یاب ہو رہے ہیں۔

کوپن ہیگن میں ہفتے کو کھیلے جانے والے میچ کے دوران ایرکسن کو میدان میں ہی ہنگامی سی پی آر دیا گیا تھا، جبکہ میچ کو عارضی طور پر معطل کرتے ہوئے 29 سالہ کھلاڑی کو پارکن سٹیڈیم کے قریب واقع ہسپتال رگشوسپٹلایٹ لے جایا گیا تھا۔

انٹر میلان کے مڈ فیلڈر جو اب صحت یاب ہو رہے ہیں، نے سوشل میڈیا پر جاری ایک پیغام میں لوگوں کی ہمدردی کا شکریہ ادا کیا ہے۔

ایرکسن کا پیغام میں کہنا تھا: ’سب کو ہیلو، دنیا بھر سے آنے والے آپ سب کے پر خلوص پیغامات اور دلی نیک تمناؤں کا بہت بہت شکریہ۔ یہ میرے لیے اور میرے اہل خانہ کے لیے بہت اہم ہیں۔ میں اب ٹھیک ہوں۔ اس صورت حال کے مطابق مجھے ہسپتال میں مزید کچھ ٹیسٹس کروانے ہیں لیکن میں بہتر محسوس کر رہا ہوں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’اب میں اگلے میچز میں ڈنمارک کی ٹیم کے کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھاؤں گا۔ ڈنمارک کے لیے کھیلو، اپنا خیال رکھو، کرسچن۔‘

 ایرکسن کے ایجنٹ مارٹن سکوٹس نے اطالوی اخبار ’گزیٹا‘ کو اتوار کو بتایا تھا کہ کرسچن کے حوصلے بلند ہیں اور وہ اپنے لیے دعاؤں کے پیغامات موصول کر کے بہت خوش ہیں۔

یہ ہفتے کو سامنے آنے والی اس صورت حال سے یکسر مختلف ہے جب ڈنمارک کی ٹیم کے ڈاکٹر مورٹن بوسن نے کہا تھا کہ ایرکسن ’چل بسے ہیں‘ لیکن میدان میں دی جانے والی ابتدائی طبی امداد اور ہسپتال کے عملے کی محنت سے مڈفیلڈر کی حالت اب مستحکم ہے۔

طبی عملے کے غیر معمولی ردعمل نے ایرکسن کی زندگی بچا لی اور ڈنمارک کے کپتان سائمن کجائر کی طبی امداد کی مہارت نے ان کے ساتھی کھلاڑی کی جان بچانے میں اہم کردار ادا کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سائمن جو کہ ایک دفاعی کھلاڑی ہیں، اپنے ساتھیوں کو پیچھے ہٹا کر فوری طور پر ایرکسن کے پاس پہنچے۔ انہوں نے اپنے ساتھی کھلاڑی کے سانس کے راستے کو صاف کرتے ہوئے جان بچانے والے عمل سی پی آر کو شروع کیا۔

طبی عملے نے بھی اس کو جاری رکھتے ہوئے ایرکسن کے دل کی دھڑکن کو بحال کرنے کی کوشش کی۔

ڈنمارک کے گول کیپر کیسپر شمیکل کا کہنا تھا کہ ’یہ بہت اچھا ہے‘ کہ ہم ایرکسن کو ہسپتال میں دیکھ پائے ہیں۔ یہ دیکھنا کہ کرسچن اب ہوش میں ہیں اور ان کی صحت ٹھیک ہے، ہفتے کو ہونے والے واقعے کے بعد اس صورت حال کو دیکھنا بہت بہتر ہے۔

ان کے مطابق وہ اور ان کے ساتھی کھلاڑی یورو کپ کو کرسچن کے لیے جیتنے کی کوشش کریں گے۔

ان کا کہنا تھا: ’ہم ابھی بھی ٹورنامنٹ کا حصہ ہیں۔ اب ہم کوشش کریں گے کہ اسے کرسچن اور اپنے تمام مداحوں کے لیے جیت سکیں، جو اس مشکل صورت حال میں ہمارے ساتھ تھے اور اتنے ہی بے بس تھے جتنے ہم۔‘

ان کا کہنا تھا: ’مجھے اپنی ٹیم کی یکجہتی کے بارے میں کوئی شک نہیں ہے۔ اب اپنے اتحاد کی طاقت سے ایک ساتھ مل کر کچھ خاص کر سکتے ہیں۔‘

شمیکل کے والد اور مانچسٹر یونائیٹد لیجنڈ پیٹر نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈنمارک کے کھلاڑی فن لینڈ کے خلاف میچ کا دوبارہ آغاز نہیں چاہتے تھے۔ کیسپر شمیکل اور سٹرائیکر مارٹن بریتھویٹ نے ان کی اس بات سے اتفاق کیا ہے۔

کیسپر شیمیکل کا کہنا تھا: ’ہمیں ایک ایسی صورت حال میں ڈالا گیا جس میں ہمیں نہیں ہونا چاہیے تھا۔ ایسے وقت میں ہمارے اعلیٰ حکام کو کہنا چاہیے تھا کہ ابھی فیصلہ کرنے کا وقت نہیں ہے اور ہمیں اگلے دن تک انتظار کرنا چاہیے۔‘

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی فٹ بال