وزارت ماحولیاتی تبدیلی 15 ارب روپے کا بجٹ خرچ کر پائے گی؟

پاکستان نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں وزارت ماحولیاتی تبدیلی کے لیے خطیر رقم مختص کی جس کا بڑا حصہ وزیر اعظم کے درخت لاگنے کے منصوبے بلین ٹری سونامی پر صرف ہونا ہے۔   

27 مئی 2021 کی اس تصویر میں وزیر اعظم عمران خان ہری پور میں بلین ٹری سونامی منصوبے سے متعلق ہری پور میں  تقریب سےخطاب کر  رہے ہیں (اے ایف پی)

پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے وزارت ماحولیاتی تبدیلی کے لیے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تقریباً 15 ارب روپے مختص کیے ہیں جس میں درخت لگانے کی غرض سے ٹین بلین ٹری سونامی پروجیکٹ کے لیے 14 ارب روپے شامل ہیں۔

مالی سال 22-2021 کے دوران وفاقی حکومت کے 14 ارب روپے کے علاوہ صوبے بھی ٹین بلین ٹری سونامی پروجیکٹ، جو ایکوسسٹم یعنی ماحولیاتی نظام کی بحالی سے متعلق سرگرمیوں کا حصہ ہے، پر برابر کی رقم خرچ کریں گے۔

ماہرین موحولیاتی تبدیلی اور درخت لگانے کے لیے ا تنی بڑی رقوم کا خیرمقدم تو کرتے ہوئے، تاہم ان اقدامات کو غیرحقیقت پسندانہ قرار دیتے ہیں۔

اسلام آباد میں غیر سرکاری ادارے سینٹر فار پیس اینڈ ڈیویلپمنٹ اینیشی ایٹیو (سی پی ڈی آئی) کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر مختار احمد کا کہنا تھا کہ سرکاری محکمے ہمیشہ اپنی ضرورت، اہلیت اور صلاحیت سے زیادہ پیسے مانگتے ہیں اور اس کا ثبوت یہ ہے کہ کبھی بھی ترقیاتی بجٹ مکمل طور پر خرچ نہیں ہوتا۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزارت ماحولیاتی تبدیلی کے ایک اہلکار نے بھی اتفاق کیا۔ میڈیا سے بات کرنے کا اختیار نہ ہونے کی وجہ سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’ عام طور پر ترقیاتی کاموں کے لیے مختص بجٹ پوری طرح خرچ نہیں ہو پاتے، اور ہماری وزارت میں بھی گذشتہ سالوں میں ایسا ہی ہوا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا:’14 ارب روپے تو سرکاری ادارے کئی دہائیوں میں بھی خرچ نہیں کر پائیں گے، ایک سال میں تو قطعاً ممکن نہیں۔‘

وفاقی وزارت ماحولیاتی تبدیلی کے ترجمان محمد سلیم کا کہنا تھا کہ ماضی میں کبھی ماحولیاتی تبدیلی کا پورا بجٹ بھی اتنا بڑا نہیں رہا۔

ان کے مطابق: ’درخت لگانے کے لیے اتنی بڑی رقم کا مختص کیا جانا ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق وزیر اعظم عمران خان کے فہم کو ثابت کرتا ہے، وہ اسے بڑا خطرہ سمجھتے ہوئے اس پر قابو پانے کے لیے سنجیدہ ہیں۔‘

بجٹ کی تفصیل

وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے 11 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیے گئے مالی مالی سال 22-2021 کے بجٹ میں ماحولیاتی تبدیلی کے لیے مجموعی طور پر تقریباً 15 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کی، جن میں سے 14 ارب 32 کروڑ 70 لاکھ روپے صرف ٹین بلین ٹری سونامی منصوبے کی خاطر ہوں گے، جبکہ تقریباً 47 کروڑ روپے کرنٹ بجٹ اخراجات کے لیے تجویز ہیں۔

وفاقی وزارت ماحولیاتی تبدیلی کے ترجمان محمد سلیم نے بتایا کہ ہر صوبہ وفاق سے ملنے والے حصے کے برابر پیسے اپنے بجٹ سے بھی خرچ کرے گا۔ ’یوں آئندہ مالی سال کے دوران ٹین بلین ٹری سونامی پروجیکٹ پر بجٹ میں مختص رقم سے دو گنا زیادہ خرچ کیے جانے کی تجویز ہے۔‘

کرنٹ اخراجات کے مختص رقوم وزارت ماحولیاتی تبدیلی کے جاری منصوبوں پر خرچ کی جائیں گی، جن میں پاکستان کلائمٹ چینج اتھارٹی، زوالاجیکل سروے آف پاکستان، اسلام آباد وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ اور پاکستان انوائرمنٹیل پروٹیکشن ایجنسی شامل ہیں، جبکہ وزارت کے مرکزی سیکریٹریٹ اور دوسرے ملکوں کے ساتھ ماحول سے متعلق معاہدوں کے سلسلے میں کوآرڈینیشن اور مانیٹرنگ بھی کرنٹ بجٹ میں سے کی جائے گی۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ آئندہ مالی سال کے لیے وزارت ماحولیاتی تبدیلی کے کرنٹ بجٹ میں گذشتہ سالوں کی نسبت کمی کی گئی ہے۔

اعتراضات اور تنقید

ماہرین ماحولیاتی تبدیلی مختص بجٹ میں پائے جانے والے مبینہ ’اختلافات اور ناانصافیوں‘ کو پاکستان میں اس شعبے کے لیے خطرناک قرار دیتے ہیں۔

سی پی ڈی آئی کے سربراہ مختار احمد کا کہنا تھا کہ ٹین بلین ٹری سونامی پروجیکٹ کے لیے تو بہت زیادہ پیسے رکھے گئے ہیں، جبکہ وزارت کے کرنٹ بجٹ پر کٹوتی لگائی گئی ہے، جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کسی نہ کسی جاری منصوبے کو بند کرنے کی تیاری ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرنٹ بجٹ میں ترقیاتی کاموں کے علاوہ غیر ترقیاتی یا انتظامی اخراجات کے لیے بھی پیسے رکھے جاتے ہیں۔ ’انتظامی اخراجات تو ناگزیر ہو جاتے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ترقیاتی منصوبوں پر ہی کٹ لگے گا۔‘

تاہم ترجمان محمد سلیم نے کہا کہ وزارت آئندہ مالی سال کے دوران کسی ترقیاتی منصوبے کو بند کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔

انہوں نے کہا کہ ٹین بلین ٹری سونامی کے علاوہ مختص بجٹ میں سے کلائمٹ ریزیلیئٹ اربن ہیومن سیٹلمنٹ یونٹ، واٹر سینیٹیشن اینڈ ہائجین سٹریٹیجک پلاننگ اینڈ کوآرڈینیشن سیل اور واٹر کوالٹی مانیٹرنگ کپیسیٹی بلڈنگ پروجیکٹ  پر بالترتیب پندرہ، بارہ اور تیس ملین روپے خرچ کیے جائیں گے۔

مختار احمد کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت ہمیشہ ٹیکس جمع کرنے کے بڑے اہداف مقرر کرتی ہے، اور آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بھی تقریباً چھ کھرب روپے کا بڑا ٹارگٹ رکھا گیا ہے۔ ’لیکن یہ ٹارگٹ کبھی بھی پورے نہیں ہوتے، اور مالی سال 22-2021 میں بھی ایسا ہی ہونے کا امکان ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ ٹیکس ٹارگٹ پورا نہ ہونے کی صورت میں وفاقی حکومت کو مختلف اخراجات کم کرنا پڑتے ہیں اور ایسی صورت میں ماحولیاتی تبدیلی جیسی وزارتیں ہی پہلی ترجیح ثابت ہوتی ہیں۔

تاہم ترجمان محمد سلیم کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے ٹیکس اہداف پورے نہ ہونے کی صورت میں ماحولیاتی تبدیلی کے لیے مختص رقوم میں کٹوتی نہ کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی جانب سے یہ وعدہ وزارت میں ہونے والے ایک قبل از بجٹ اجلاس میں کیا گیا تھا۔ ’وزیر اعظم نے کہا تھا کہ صحت اور تعلیم کی طرح ماحولیاتی تبدیلی کے بجٹ پر بھی کوئی کٹ نہیں لگایا جائے گا۔‘

وزارت ماحولیاتی تبدیلی کے ایک سینئیر ڈائریکٹر نے حکومتی محکموں کی اہلیت پر شک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اتنی بڑی رقم ایک سال میں خرچ کرنا ناممکن نظر آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری محکمے ہمیشہ اپنی ضرورتوں سے زیادہ بجٹ بناتے ہیں اس کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ پیسے ضائع ہو جاتے ہیں۔ ’اور اس کی وجہ یہ ہے کہ محکموں میں بیٹھے لوگوں کو اتنی بڑی رقم خرچ کرنے کا طریقہ ہی نہیں آتا۔‘

ٹین بلین ٹری سونامی پروجیکٹ

ٹین بلین ٹری سونامی پروجیکٹ وزیر اعظم عمران خان کا چہیتا منصوبہ ہے، جس کے تحت پورے ملک میں 2023 تک دس ارب درخت لگائے جائیں گے، جس پر مجموعی طور پر 12.5  کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔

تاہم ٹین بلین ٹری سونامی پروجیکٹ صرف درخت لگانے کا منصوبہ نہیں ہے، بلکہ اس میں پورے ماحولیاتی نظام کی بحالی شامل ہے۔

ترجمان محمد سلیم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ پاکستان کو ماحول کی وجہ سے پیش آنے والے خطرات سے ہر سال چار سو ارب روپے کا خسارہ برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کے ایک سروے کے مطابق صاف پانی کی فراہمی پر ایک ڈالر خرچ کر کے صحت کے شعبے پر خرچ ہونے والے سات ڈالر بچائے جا سکتے ہیں۔ ’ماحولیاتی نظام کی بحالی پاکستان کے لیے بہت زیادہ ضروری ہے، اور اسی لیے یہ پروجیکٹ بھی ہمارے ملک کی قسمت بدل سکتا ہے۔‘

خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف کی حکومت بننے پر عمران خان نے صوبے میں بلین ٹری سونامی پروجیکٹ شروع کیا تھا، جس کے تحت شمال مغربی صوبے میں دس لاکھ نئے پودے اور درخت لگائے گئے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات