ایران میں الیکشن آزاد اور منصفانہ نہیں تھا: امریکہ

امریکہ نے کہا اسے افسوس ہے کہ ایرانی شہری صدارتی انتخاب میں ’آزادانہ اور منصفانہ انتخابی عمل‘ میں حصہ نہیں لے سکے۔

ایران کے 81 سالہ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے (اے ایف پی)

امریکہ نے ہفتے کو کہا ہے کہ اسے افسوس ہے کہ ایرانی شہری ملک میں ہونے والی صدارتی انتخاب میں ’آزادانہ اور منصفانہ انتخابی عمل‘ میں حصہ نہیں لے سکے۔

ایران کے صدارتی الیکشن میں سخت گیر امیدوار ابراہیم رئیسی کی کامیابی کے بعد واشنگٹن کے پہلے ردعمل کے طور پر امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ’ایرانی شہریوں کو آزادانہ اور منصفانہ انتخابی عمل کے تحت اپنے رہنماؤں کے انتخاب کا حق نہیں دیا گیا۔‘

تاہم اس کے باوجود امریکہ 2015 کے ایٹمی معاہدے میں شامل ہونے کے لیے بالواسطہ مذاکرات جاری رکھے گا، جس سے ڈونلڈ ٹرمپ الگ ہو گئے تھے۔

ایران میں کئی بڑے سیاست دانوں کو صدارتی الیکشن میں حصہ لینے سے روک دیا گیا تھا۔

رئیسی کو ایران کے 81 سالہ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے قریب سمجھا جاتا ہے، جنہیں ایران میں حتمی سیاسی اختیارات حاصل ہیں۔

صدارتی الیکشن میں 600 کے لگ بھگ امیدوار میدان میں آئے تھے جن میں 40 خواتین بھی شامل تھیں۔ تاہم امیدواروں کو کم کر کے سات کر دیا گیا۔

سابق صدر اور پارلیمنٹ کے سابق سپیکر کو بھی الیکشن میں حصہ نہیں لینے دیا گیا۔ زیادہ تر ووٹروں نے انتخابی عمل میں حصہ نہیں لیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جانچ پڑتال کا عمل مکمل کرنے والے امیدواروں میں سے تین کو دو دن پہلے جمعے کو ہونے والے الیکشن میں حصہ لینے سے روک دیا گیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے کے معاملے میں کہا کہ امریکہ اور ایران کے درمیان ویانا میں بالواسطہ طور پر ہونے والے مذاکرات میں بامعنی پیش رفت ہوئی ہے اور امریکہ اس معاملے جو آگے لے جانا چاہتا ہے۔

ترجمان کے بقول: ’ہم ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے پر باہمی طور پر پھر سے عمل درآمد کے لیے اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ بات چیت جاری رکھیں گے۔‘

واضح رہے کہ آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ایٹمی معاہدے پر ہونے والے مذاکرات کا اہتمام یورپی سفارت کاروں نے کیا ہے۔

یہ بات چیت اس تنازعے کی وجہ سے تعطل کا شکار ہے کہ ایران پر عائد کون سی پابندیاں اٹھائی جائیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ