سید ظہور آغا: فلور مل سے گورنرہاؤس بلوچستان تک کا سفر  

پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما ہمایوں بارکزئی کے مطابق: ’سید ظہور آغا بلوچستان میں پشتون اور بلوچ دونوں قوموں کے لیے قابل قبول شخصیت ہیں۔ ان کے آنے سے صوبے کے دیرینہ مسائل کے حل میں مدد ملے گی۔‘

سید ظہور آغا  کا تعلق بلوچستان کے ضلع پشین کے علاقے کلی کربلا سے ہے  (فوٹو:  پی ٹی آئی بلوچستان فیس بک پیج )

گورنر بلوچستان ریٹائرڈ جسٹس امان اللہ یٰسین زئی کے استعفے کے بعد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے تعلق رکھنے والے سید ظہور آغا کو نیا گورنر بلوچستان مقرر کردیا ہے۔ 

سید ظہور کا تعلق بلوچستان کے ضلع پشین کے علاقے کلی کربلا سے ہے۔ وہ سید قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں۔ 

سیاست کا آغاز پاکستان تحریک اںصاف سے کرنے والے سید ظہور آغا بلوچستان کے سینیئر نائب صدر کے عہدے بھی فائز رہ چکے ہیں۔ 

ان کا نام سینیٹ الیکشن کے دوران اس وقت سامنے آیا جب انہیں سینیٹ کے لیے پی ٹی آئی نے ٹکٹ جاری کیا، تاہم بعد میں جماعت کے کہنے پر انہوں نے الیکشن سے دستبرداری کا اعلان کردیا۔

سید ظہور آغا نے جامعہ بلوچستان سے ماسٹرز کر رکھا ہے اور وہ صوبے کے ایک بڑے بزنس مین ہیں، جن کی اپنی فلور ملز اور سٹیل مل ہے۔ وہ پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔ 

پاکستان تحریک اںصاف کے سینیئر رہنما ہمایوں بارکزئی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’سید ظہور ایک مخلص اور ایماندار شخص ہیں، جن میں قیادت کرنے کی صلاحیت بھی موجود ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں پی ٹی آئی کے مایوس کارکنوں کو سنبھال کر انہیں ساتھ لے کر چلنےکی صلاحیت صرف سید ظہور ہی کے پاس ہے۔

ہمایوں کے بقول: ’سید ظہور آغا بلوچستان میں پشتون اور بلوچ دونوں قوموں کے لیے قابل قبول شخصیت ہیں۔ ان کے آنے سے صوبے کے دیرینہ مسائل کے حل میں مدد ملے گی۔‘

انہوں نے بتایا کہ سید ظہور آغا نہ صرف بلوچستان کی احساس محرومیوں کو جانتے ہیں بلکہ ان کو مرکز کی سطح پر اجاگر کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ 

ہمایوں بارکزئی کا مزید کہنا تھا کہ ان کے گورنر بلوچستان بننے سے نہ صرف وفاق اور صوبے کے تعلقات کو بہتر کرنے میں مدد ملے گی بلکہ یہاں کے عوام کے احساس محرومی کا بھی خاتمہ ہوگا۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سید ظہور آغا پشتو زبان، جو ان کی مادری زبان ہے، کے علاوہ فارسی، براہوی اور انگریزی بولنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ 

یاد رہے کہ بلوچستان میں پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کو مرکز سے شکایات رہی ہیں، جس کا اظہار صوبائی صدر سردار یار محمد بھی کرتے رہے ہیں اور بعدازاں صوبائی حکومت سے اختلافات کے باعث انہوں نے وزیر تعلیم کے عہدے سے بھی استعفیٰ دے دیا تھا۔ 

سید ظہور آغا کے آنے سے بلوچستان میں مفاہمت کی سیاست کو بھی فروغ ملنے کا امکان ہے۔ یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے بھی گذشتہ دنوں دورہ بلوچستان کے موقع پر گوادر میں بلوچ مزاحمت کاروں سے مذاکرات کا عندیہ دیا ہے۔

بلوچستان میں پاکستان تحریک انصاف کی قیادت اور کارکنوں کا ہمیشہ سے یہی مطالبہ رہا ہے کہ گورنر بلوچستان کے عہدے پر ان کے نامزد کسی شخص کو لگایا جائے، یہی وجہ ہے کہ سید ظہور آغا کی نامزدگی کو مختلف طبقات اور لوگوں کی طرف سے مثبت اقدام قرار دیا جارہا ہے۔  

پی ٹی آئی کے کارکن سمھجھتے ہیں کہ سید ظہور کا انتخاب بلوچستان میں جماعت اور سیاسی معاملات میں بہتری لانے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ 

جماعت کے سینیئر رہنما ہمایوں خان بارکزئی نے بتایا کہ گورنر بلوچستان کی تقرری کے بعد اب ان کی نظریں آئندہ الیکشن میں اپنا وزیراعلیٰ لانے پر ہیں، جس کے لیے وہ اب تیاری کررہے ہیں۔ 

ان کا مزید کہنا تھا کہ چونکہ سید ظہور ایک کامیاب بزنس مین ہونے کے ساتھ سیاست دان بھی ہیں، لہذا ان کے گورنر بننے سے یہاں کے معاشی مسائل  اور تجارتی مسائل میں بھی بہتری  آنے کی امید ہے۔  

 واضح رہے کہ سابقہ گورنر بلوچستان ریٹائرڈ جسٹس امان اللہ یٰسین زئی کے استعفیٰ دینے کی بازگشت عرصے سے سنائی دیتی رہی اور اس کی تردید بھی ہوتی رہی کہ وہ کوئی استعفیٰ نہیں دے رہے ہیں۔ 

اس دوران ایک قومی  روزنامے میں ان کے نام سے شائع ہونے والی خبر، جس میں انہوں نے وزیراعظم عمران خان کے حوالے سے کچھ باتیں کی تھیں، پر انہوں نے اخبار کو قانونی نوٹس دینے کا حکم بھی جاری کیا تھا۔ 

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست