مصنفہ کو اغوا کرنے کی سازش، ایرانی خفیہ گروپ کے خلاف فرد جرم

فرد جرم کے مطابق 50 سالہ مبینہ انٹلیجنس افسر اور تین دیگر ملزمان مسیح علی نژاد کو اغوا کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

مصنفہ مسیح علی نژاد نے تصدیق کی ہے کہ حکام نے انہیں بتایا ہے کہ وہ ایرانی نیٹ ورک کی جانب سے ممکنہ طور پر نشانہ بنائے جانے والے افراد میں شامل ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ مین ہٹن میں ایک ایرانی انٹلیجنس افسر اور ایرانی انٹلیجنس نیٹ ورک کے تین مبینہ ارکان پر فرد جرم عائد کی گئی ہے جن پر الزام ہے کہ وہ ایک امریکی شہری اور انسانی حقوق کی کارکن کو اغوا کر کے نیویارک سے ایران لے جانے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق مین ہٹن کی وفاقی عدالت میں ان ملزمان پر جو فرد جرم عائد کی گئی ہے اس کے مطابق یہ عمل اس وسیع منصوبہ بندی کا حصہ ہے جس میں امریکی شہری کے ساتھ تین مزید افراد کو کینیڈا اور برطانیہ میں موجود پانچویں شخص سمیت جھانسا دے کرایران لے جانا تھا۔ حکام نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات میں بھی کچھ افراد کو نشانہ بنایا گیا۔

عدالت نے مبینہ متاثرین کی شناخت جاری نہیں کی ہے لیکن نیویارک کے علاقے بروکلین کی رہائشی ایک کارکن اور مصنفہ مسیح علی نژاد نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ حکام نے انہیں بتایا ہے کہ وہ ایرانی نیٹ ورک کی جانب سے ممکنہ طور پر نشانہ بنائے جانے والے افراد میں شامل ہیں اور فرد جرم میں جس امریکی شہری کا دکر کیا گیا ہے وہ وہی ہیں۔

اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے فوری طور پر اس معاملے پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

تاہم تہران میں سرکاری میڈیا نے فوری طور پر اس مبینہ منصوبے کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ حالانکہ جوہری معاہدے پر تناؤ کے دوران ایران حالیہ برسوں میں تنقید کرنے والے صحافیوں اور بیرون ملک مخالفت کرنے والے افراد کی پکڑ دھکڑ میں تیزی لایا ہے۔

فرد جرم کے مطابق جن افراد کو اغوا کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی وہ تمام افراد ایران کے ناقد تھے۔ ان میں مسیح علی نژاد بھی شامل ہیں جنہوں نے کھل کر ایران میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف آواز بلند کی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ گذشتہ برس حکام ان کے گھر آئے تھے اور بتایا تھا کہ ان کی نگرانی کی جا رہی ہے جس میں ان کے گھر کی تصاویر بھی لی جا رہی ہیں۔ ان کے مطابق وہ اس وقت سے امریکی حکومت کی حفاظت میں رہ رہی تھیں جس میں وہ وقت بھی شامل ہے جس میں انہوں نے مختلف سیف ہاؤسز میں وقت گزارا تھا۔ 

ایک پریس ریلیز کے مطابق اگرچہ نیلوفر بہادوریفر عرف نیلی پر اغوا کی سازش میں فرد جرم عائد نہیں کی گئی تاہم ان کو یکم جولائی کو کیلیفورنیا میں اس الزام کے تحت گرفتار کیا گیا تھا کہ انہوں نے تہران کے خلاف پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے امریکہ سے ایرانی باشندوں اور اداروں کو مالی اور دیگر خدمات فراہم کیں اور کچھ مالی خدمات نے اس منصوبے میں بھی مدد فراہم کی تھی۔

فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ ایرانی نژاد 46 سالہ بہادوریفر کیلیفورنیا کے ایک ڈپارٹمنٹل سٹور میں کام کرتی ہیں۔ اسسٹنٹ فیڈرل ڈفینڈر مارٹن کوہن اور بہادوریفر کے وکیل نے اس پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔

حکام نے بتایا کہ بہادوریفر نے گرفتاری کے وقت ان الزامات کو تسلیم نہیں کیا اور انہیں ضمانت پر رہا کردیا گیا ہے۔ تاہم انہیں اب بھی منگل کو عائد کیے گئے الزامات کے تحت عدالتی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
 

حکام کا کہنا ہے کہ باقی ملزمان کے بارے میں خیال ہے کہ وہ ایران میں مفرور ہیں۔

امریکی اٹارنی آڈری سٹراس نے کہا کہ فرد جرم  میں اغوا کی سازش میں شامل چاروں ملزمان نے ایران کی ناقد ایرانی نژاد امریکی شہری کی نگرانی کی تھی جو ان کو جبری طور ایران لے جانا چاہتے تھے جہاں ان کو غیر یقینی صورت حال کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’اس ملک میں سب کو حکومت کے انتقام کے خوف کے بغیر اپنی مرضی سے بولنے کا حق حاصل ہے اور یہ کہ امریکہ میں مقیم شہری غیر ملکی انٹلیجنس کارکنوں کی جانب سے نشانہ بنے بغیر انسانی حقوق کے لیے اپنی آواز بلند کر سکتے ہیں۔‘

قائم مقام امریکی اسسٹنٹ اٹارنی جنرل مارک جے لیسکو نے کہا: ’امریکہ میں ہر فرد کو غیر ملکی طاقتوں کی جانب سے ہراسانی، دھمکیوں اور جسمانی نقصان سے آزاد ہونا چاہیے۔ اس فرد جرم کے ذریعے ہم آزادی اظہار رائے کے اپنے حق کو استعمال کرنے والے امریکی شہری کو نقصان پہنچانے کے لیے اس طرح کی خطرناک سازش کو منظر عام پر لاتے ہیں۔‘

نیو یارک کے ایف بی آئی آفس کے سربراہ ولیم ایف سوینی جونیئر نے کہا کہ یہ سازش پرانے دور کی فلمی سازش کی طرح لگتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا: ’ہم نے اس گروہ پر فرد جرم عائد کی ہے جسے ایرانی حکومت کی حمایت حاصل ہے اور جس نے امریکہ میں مقیم ایک صحافی کو اغوا کرنے اور اسے زبردستی ایران لے جانے کی سازش کی۔ وہ ہماری نظر میں نہیں تھے۔‘

مفرور ایرانی انٹلیجنس افسر کی شناخت علی رضا شاہ وروگی فرحانی کے نام سے ہوئی ہے۔

اس فرد جرم کے مطابق 50 سالہ فرحانی اور تین دیگر ملزمان جون 2020 کے بعد سے امریکی شہری مسیح علی نژاد کو اغوا کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ اگر وہ پکڑے گئے تو ان چاروں کو عمر قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ