جہاز کے عملے کو ٹیکنیکل ہدایت دی جو انہوں نے نظر انداز کی: کے پی ٹی

ہدایت پر عمل کرتے تو جہاز سی ویو کے ساحل پر نہیں آتا، ہمیں کریو نے جواب دیا کہ ہدایت پر عمل کرنے کی مالکان کی جانب سے اجازت نہیں: ترجمان

جہاز انجن کی خرابی اور تیز لہروں کے باعث گہرے پانی سے ساحل کی طرف آیا جو اس وقت ساحل سے ایک سے آدھے کلو میٹر کی دوری پر موجود ہے: ترجمان کے پی ٹی (فوٹو: عبید چاولہ)

شہر قائد کے ساحل پر مال بردار بحری جہاز کو پھنسے تیسرا روز بھی مکمل ہوگیا، کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) کے ترجمان کا کہنا ہے جہاز کے ارد گرد بومز لگا دیے گئے ہیں، تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ کوئی بحری جہاز کراچی کے ساحل پر اس طرح پھنسا ہو۔

انہوں نے بتایا کہ جہاز انجن کی خرابی اور تیز لہروں کے باعث گہرے پانی سے ساحل کی طرف آیا۔ اس وقت یہ جہاز ساحل سے ایک سے آدھے کلو میٹر کی دوری پر موجود ہے۔ 

 MV HENG TONG 77 ہانگ کانگ کی ایک کمپنی کا ڈیک کارگو جہاز ہے جو کہ 2010 یعنی گیاره سال قبل بنایا گیا تھا۔ اس کا انٹرنیشنل میری ٹائم آرگنائزیشن کی جانب سے جاری کردہ منفرد سات ہندسوں کا نمبر 8662361 ہے۔

یہ جہاز پاناما میں رجسٹرڈ ہے۔ اس بحری جہاز کا کل حجم 3600 ٹن ہے اور اس کی لمبائی 98 میٹرز ہے۔ اس جہاز میں تقریباً 2257 ٹن تک سامان رکھنے کی جگہ ہے۔ کراچی سے قبل یہ جہاز سنگاپور کی بندرگاہ پر موجود تھا جبکہ پچھلے تین دنوں سے یہ انتہائی کم پانی میں کراچی کے ساحل سی ویو پر زمین میں دھنسا ہوا ہے۔
وفاقی وزیر برائے پورٹس اینڈ شپنگ علی زیدی نے ساحل کا دورہ کیا اور کہا کہ ہم کراچی کے ساحلوں کو شپ بریکنگ یارڈز میں تبدیل نہیں ہونے دیں گے۔
صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ساحل پر دھنسنے والا یہ جہاز کراچی پورٹ ٹرسٹ کی حدود میں داخل نہیں ہوا تھا۔ یہ بحری جہاز عملے کی تبدیلی کے لیے پاکستانی سمندری حدود میں داخل ہوا،انجن کی خرابی اور خراب خراب موسم کی وجہ سے یہ اتھلے پانی کی طرف مڑا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کی بندرگاہ سے رابطہ قائم کرنے سے قبل ہی یہ جہاز ساحل پر پہنچ چکا تھا۔ یہ بحری جہاز پانی میں آدھے میٹر کی سطح پر موجود ہےجب کہ سمندری جہاز کو نکالنے کے لیے کم از کم پانچ میٹر کی سطح چاہیے ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ جہاز پانامہ میں رجسٹرڈ ہے اور وہاں کی انتظامیہ سے رابطہ قائم کر لیا گیا ہے تاہم آج حکام کے ساتھ معاملات طے کرنے پر غور ہو گا۔
اس حوالے سے کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) کے ترجمان شارق امین فاروقی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس مال بردار بحری جہاز کو نکالنے کی ذمہ داری اس کے مالک کی ہے۔ یہ جہاز بری طرح سے زمین میں دھنسا ہوا ہے اور اسے نکالنے کے لیے کسی سیلویج کمپنی کی مدد حاصل کرنا ضروری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سیلویج کمپنیوں کے پاس وہ آلات اور مہارت موجود ہوتی ہے جس سے پھنسے ہوئے جہازوں کو باہر نکالا جاتا ہے۔اس طرح کے بحری جہاز کسی بھی بندرگاہ میں داخل نہیں ہوتے، یہ آؤٹر اینکریج یا ٹیریٹوریل واٹرز میں ہی رہتے ہیں، جہاز کا انجن کمزور ہونے کی باعث یہ اونچی لہروں سے ساحل پر آگیا، اس جہاز کو ریسکیو کرنے کے لیے کے پی ٹی اور نیوی کے جہاز روانہ کیے گئے تھے لیکن وہ مددگار ثابت نہیں ہوئے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ جہاز کے مالکان نے پاکستان میں تین شپنگ ایجنسیز تبدیل کی ہیں۔ پہلی گیک پاکستان، دوسری جینرل شپنگ پرائیویٹ لمیٹد، اور اب انہوں نے بحریہ شپنگ والوں کے ساتھ معاہدہ کیا ہے۔ بحریہ شپنگ ہی ابھی اس جہاز کو کراچی کے ساحل سے ہٹانے کے لیے مختلف سیلویج کمپنیوں سے رابطے کر رہی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)


انہوں نے بتایا کہ جب یہ جہاز ہوا اور تیز لہروں سے کراچی کے ساحل کی طرف تیرنا شروع ہوا تو کے پی ٹی کی جانب سے اس جہاز کے کریو کو ٹیکنیکل ہدایت کی گئی تھی کہ لیکن انہوں نے اس پر عمل نہیں کیا، اگر وہ اس پر عمل کرتے تو جہاز تیرتا ہوا سی ویو کے ساحل پر نہیں آتا، گہرے پانی میں ہی رہتا۔ ہمیں اس وقت جہاز کے کریو کی جانب سے جواب دیا گیا تھا کہ ہمیں اس تکنیکی ہدایت پر عمل کرنے کے لیے جہاز کے مالکان کی جانب سے اجازت نہیں ہے۔
 

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان