کشتی الٹنے سے دو درجن روہنگیا پناہ گزینوں کے ڈوبنے کا خدشہ

پولیس کے مطابق خواتین اور بچوں سمیت 40 کے قریب پناہ گزین کشتی پر سوار تھے لیکن کشتی خراب موسم کے باعث ڈوب گئی۔

بنگلہ دیش کی  حکومت نےکاکس بازار کے کیمپس سے تقریباً 20 ہزار پناہ گزینوں کو جزیرے پر منتقل کیا تھا (اے ایف پی فائل)

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ خلیج بنگال میں روہنگیا پناہ گزینوں کی ایک کشتی کے الٹنے سے دو درجن سے زیادہ افراد کے ڈوبنے کا خدشہ ہے۔

مقامی پولیس نے اتوار کو بتایا کہ یہ پناہ گزین ایک دور دراز بنگلہ دیشی جزیرے سے لاپتہ تھے اور بظاہر فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔

میانمار کی سرحد کے قریب قائم کیمپسں میں گنجائش سے زیادہ پناہ گزینوں کی آمد کے بعد کئی ہزار روہنگیا مسلمانوں کو اس جزیرے پر منتقل کیا گیا تھا۔

اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس نقل مکانی پر تنقید کی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ جزیرہ رہائش کے قابل نہیں ہے۔

یہ جزیرہ مون سون بارشوں کے باعث اکثر زیر آب رہتا ہے لیکن حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہاں حفاظتی سمندری دیواروں، ہسپتالوں، سکولز اور مساجد جیسی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔

اقوام متحدہ کی مہاجرین کے لیے کام کرنے والی ایجنسی یو این ایچ سی آر نے فیس بک پر جاری ایک بیان میں کہا: ’14 اگست کی صبح یو این ایچ سی آر کو خبردار کیا گیا تھا کہ درجنوں روہنگیا پناہ گزینوں کو لے جانے والی ایک کشتی رات کے وقت بھاسان چار جزیرے کے قریب الٹ گئی۔‘

’ہمیں یہ بتاتے ہوئے افسوس ہو رہا ہے کہ مبینہ طور پر خواتین اور بچوں سمیت بہت سے مسافر اس المناک واقعے میں ڈوب گئے ہیں۔ تاہم ان کی اصل تعداد کے بارے میں ابھی تصدیق نہیں کی جا سکتی۔‘

نواکھلی ضلع، جہاں یہ جزیرہ واقع ہے، میں ایک پولیس اہلکار نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو فون پر بتایا کہ خواتین اور بچوں سمیت 40 کے قریب پناہ گزین کشتی پر سوار تھے لیکن کشتی خراب موسم کے باعث ڈوب گئی۔

معاملے کی حساسیت کی وجہ سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے پولیس عہدے دار نے بتایا کہ پناہ گزین ’بظاہر جزیرے سے فرار ہو رہے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ کم از کم 14 افراد کو ماہی گیروں نے بچا لیا جن کو جزیرے پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ نے کہا کہ مقامی ماہی گیر پہلے جائے وقوعہ پر پہنچے جنہوں نے حکام کو اس واقعے سے آگاہ کیا۔

یو این ایچ سی آر نے کہا: ’بنگلہ دیشی بحریہ اور کوسٹ گارڈ سمیت سرکاری ادارے سرچ اور ریسکیو آپریشن کر رہے ہیں۔‘

ایجنسی کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم اس وقت بنگلہ دیش کی حکومت سے مزید معلومات طلب کر رہے ہیں اور ریسکیو کی کوششوں میں حکام کی مدد کرنے کی کوشش میں بھاسان چار اور کاکس بازار دونوں میں پناہ گزین کمیونٹیز کے ساتھ رابطے میں ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت، جس نے پڑوسی ملک میانمار سے 11 لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمانوں کو پناہ دی، نے ضلع کاکس بازار کے کیمپوں سے تقریباً 20 ہزار پناہ گزینوں کو اس جزیرے پر منتقل کیا تھا۔

نواخلی ضلعے میں اس جزیرے کو بنگلہ دیش کی بحریہ نے پناہ گزینوں کے لیے تیار کیا ہے تاکہ تقریباً ایک لاکھ افراد کو یہاں الگ تھلگ رہائش دی جا سکے۔ حکام نے پہلے کہا تھا کہ وہ انہیں جزیرے میں مرحلہ وار منتقل کریں گے۔

اگست 2017 میں میانمار کی فوج کی جانب سے مسلم نسلی گروہ کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کے بعد سے سات لاکھ سے زیادہ روہنگیا فرار ہو کر بنگلہ دیش پہنچے ہیں۔

2017 کے کریک ڈاؤن میں میانمار کی فوج پر عصمت دری، قتل عام اور ہزاروں گھروں کو نذر آتش کرنے کے الزامات لگائے گئے ہیں اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور اقوام متحدہ نے اس کریک ڈاؤن کو روہنگیا کی نسل کشی قرار دیا تھا۔

بنگلہ دیش اور میانمار کے درمیان پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے ہونے والی بات چیت کے باوجود روہنگیا اپنے گھروں کو واپس جانے سے خوف زدہ ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا