روہنگیا پناہ گزینوں کے سمندر میں گزرے دو سو دنوں کی کہانی

س گروپ کو جس میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی تھی کو دو سو دنوں تک سمندری سفر کی مصیبتیں برداشت کرنا پڑیں۔

جب سینکڑوں روہنگیا پناہ گزینوں نے انسانی سمگلروں کو بنگلہ دیش کیمپ سے نکال کر ملائیشیا پہنچانے کے لیے رقم ادا کی تو ان کے ساتھ ایک نئی زندگی کا وعدہ کیا گیا تھا۔

لیکن اس کے بجائے اس گروپ کو جس میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی تھی کو دو سو دنوں تک سمندری سفر کی مصیبتیں برداشت کرنا پڑیں۔ یہاں تک کہ رواں ہفتے وہ انڈونیشیا کے شمالی ساحل پر جا اترے۔

انسانی سمگلروں کی جانب سے ان کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ اس کے علاوہ انہیں بھوک، پیاس اور سفر کے دوران مرنے والے اپنے پیاروں کی لاشوں کو سمندر میں پھینکے جانے کے مناظر بھی دیکھنے پڑے۔

زندہ بچ جانے والے مسافروں کے مطابق انہیں بتایا گیا تھا کہ ملائیشیا صرف سات یا آٹھ دن کی مسافت پر ہے لیکن انہیں اس کے لیے مہینوں سمندری سفر کرنا پڑا۔ سفر کے دوران انہیں مارا پیٹا گیا اور ان پر سخت تشدد بھی کیا گیا۔

جون میں انڈونیشیا پہنچنے والے روہنگیا کے مطابق بنگلہ دیش کے کیمپوں میں اس وقت تک 800 روہنگیا پناہ گزین موجود تھے۔

امدادی اداروں کے مطابق ان میں سے کچھ افراد نے انسانی سمگلروں کو 2400 ڈالرز تک ادا کیے تھے لیکن اس کے باوجود انہیں مہینوں تک یرغمال بنایا گیا جس کا مقصد ان سے مزید رقم نکلوانا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یو این ایچ سی آر کی انڈونیشیا کے لیے نمائندہ این میمان کے مطابق رواں سال لگ بھگ دو سو روہنگیا سمندری سفر کے دوران ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک ہولناک سفر ہے اور بہت بے یقین بھی۔‘

حالیہ واقعے میں زندہ بچ جانے والے افراد کے مطابق ان کے ساتھ آنے والے کم سے کم سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں لیکن اے ایف پی آزادانہ ذرائع سے اس دعوے کی تصدیق نہیں کر سکا۔

روہنگیا مسلمانوں کو میانمار میں بدھ اکثریت کی جانب سے مسائل اور فوجی آپریشن کا سامنا ہے جس کی وجہ سے تقریباۙ دس لاکھ روہنگیا پناہ گزین بنگلہ دیش کے پناہ گزین کیمپوں میں منتقل ہو چکے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی میری کہانی