روہنگیا پناہ گزینوں کے دوسرے گروپ کی متنازع جزیرے پر منتقلی

اس الگ تھلگ جزیرے پر سیلابوں کی خبریں بھی رپورٹ کی جاتی ہیں لیکن بنگلہ دیشی وزیر خارجہ اے کے عبدالمومن اسے ’خوبصورت تفریحی مقام' قرار دیتے ہیں۔

(اے ایف پی)

بنگلہ دیش نے انسانی حقوق کے گروپوں کی مخالفت کے باوجود روہنگیا پناہ گزینوں کے دوسرے گروپ کو خلیج بنگال کے ایک متنازع جزیرے میں منتقل کرنا شروع کر دیا، اس جزیرے پر سیلاب آتے رہتے ہیں۔

رواں ماہ کے شروع میں میانمار میں اقلیت سے تعلق رکھنے والے 1600 روہنگیا پناہ گزینوں کو بھاشن چر نامی جزیرے میں منتقل کیا گیا تھا۔ بنگلہ دیشی وزیر خارجہ اے کے عبدالمومن کا کہنا ہے کہ مزید ایک ہزار پناہ گزینوں کو جزیرے میں منتقل کیا جارہا ہے۔ عبدالمومن نے جزیرے کو 'خوبصورت تفریحی مقام' قرار دیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روہنگیا پناہ گزینوں کو جنوب مشرقی بنگلہ دیش کے قصبے کوکس بازار سے بسوں میں سوار کر کے چٹاکانگ بندر گاہ لے جایا گیاجہاں سے انہیں بنجر جزیرے میں منتقل کیا جائے گا۔قصبے میں قائم کیمپ میں 10 لاکھ کے قریب پناہ گزینوں کو رکھا گیا ہے۔

وزیر خارجہ عبدالمومن نے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا: ’وہ اپنی مرضی سے جا رہے ہیں۔ وہ بھاشن چر جانے کے لیے بے تاب ہیں کیونکہ انہوں نے وہاں جانے والے اپنے رشتہ داروں سے سنا ہے کہ یہ بہت اچھی جگہ ہے۔‘

وزیرخارجہ نے دعویٰ کیا کہ یہ جزیزہ کیمپوں سے 'سو گنا بہتر'جگہ ہے اور پناہ گزینوں نے 'درخواست' کی تھی کہ انہیں وہاں منتقل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بھاشن چر ایک خوبصورت اور شاندار تفریحی مقام ہے اور ہر کوئی ایک بار وہاں جانے کے بعد اس سے محبت کرنے لگے گا۔

نئے گروپ میں شامل دو روہنگیا پناہ گزینوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ اپنی مرضی سے بھاشن چر جزیرے میں جا رہے ہیں۔کوتوپلنگ میں قائم پناہ گزینوں کے بڑے کیمپ میں مقیم روہنگیا مسلمان نور کمال نے بتایا کہ وہ پہلے سے جزیرے میں مقیم اپنے رشتہ داروں کے پاس جا رہے ہیں، ان کے بغیر یہاں رہنے کی کوئی وجہ نہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

چٹاگانگ سے بس میں سوار ہونے والے سراج الاسلام نامی روہنگیا کا کہنا تھا کہ وہ اپنے خاندان کے پانچ لوگوں کے ساتھ جا رہے ہیں اور انہیں وہاں جانے پر مجبور نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا: ’عالمی برداری ہمارے مسئلے کے ساتھ جس طرح نمٹ رہی ہے اس کے پیش نظر مجھے کیمپوں میں کوئی مستقبل نظر نہیں آتا۔ مجھے وہاں جا کر اپنی باقی زندگی رہائش کے بہتر مقام پر گزارنا زیادہ اچھا معلوم ہوتا ہے۔ کم از کم مجھے برسات میں سیلاب اور گرمیوں میں گرمی کے بارے میں سوچنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔‘

2017 میں میانمار کی فوج کے مہلک کریک ڈاؤن کے بعد سات لاکھ سے زیادہ روہنگیا پناہ گزین بنگلہ دیش میں قائم کیمپوں میں مقیم ہیں۔ اقوام متحدہ میانمار کی فوج کے کریک ڈاؤن کو ممکنہ نسل کشی قرار دے چکی ہے۔

چار دسمبر کو پہلی منتقلی کے بعد متعدد روہنگیا پناہ گزینوں نے الزام لگایا تھا کہ انہیں مارپیٹ اور دھمکیوں کے ذریعے بھاشن چر جزیرے میں منتقل ہونے پر راضی کیا گیا ۔بنگلہ دیش کی حکومت ایک لاکھ پناہ گزینوں کو جزیزے پر رکھنا چاہتی ہے جس کا رقبہ 13 ہزار ایکڑ یا 56 مربع کلومیٹر ہے۔

انسانی حقوق کے گروپوں نے پناہ گزینوں کی جزیرے میں منتقلی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے کیونکہ یہ جزیرہ الگ تھلگ ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ نے واضح کیا ہے کہ پناہ گزینوں کی جزیرے میں منتقلی سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے جنوبی ایشیا میں سربراہ سعد حمادی نے کہا کہ ’روہنگیا برادری کی جانب سے خاندانوں کو رقم کا لالچ اور دھمکیاں دے کر ان کی جزیرے میں منتقلی کے الزامات نے اس عمل پر سوال کھڑا کر دیا ہے۔‘ دوسری جانب بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ حکومت کی پالیسی کے مخالف ’کہانیاں گھڑ رہے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا