لاہور: مہاراجہ رنجیت سنگھ کے مجسمے کو نقصان پہنچانے والا ملزم گرفتار

لاہور کے شاہی قلعے میں نصب مہاراجہ زنجیت سنگھ کے مجسمے کو دو سال میں تیسری بار نشانہ بنایا گیا ہے۔

پنجاب کے شہر لاہور میں پولیس نے برصغیر کی تاریخی شخصیت مہاراجہ رنجیت سنگھ کے مجسمے کو نقصان پہنچانے والے ایک نوجوان کو گرفتار کر لیا ہے۔

سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کے مطابق کالعدم تنظیم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تعلق رکھنے والے نوجوان رضوان سیر کی غرض سے پیر کو لاہور قلعہ میں آئے ہوئے تھے، جہاں انہوں نے مہاراجہ رنجیت سنگھ کے مجسمے کو نقصان پہنچایا۔

یہ مجسمہ مہاراجہ رنجیت سنگھ کی 180 ویں برسی پر جون 2019 میں شاہی قلعہ لاہور میں نصب کیا گیا تھا، جس میں انہیں اپنے پسندیدہ گھوڑے کیف بہار پر سوار دکھایا گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر موجود اس واقعے کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ نوجوان نے مجسمے کو کیسے ہتھوڑے کی مدد سے توڑ ڈالا۔

سفید شلوار قمیص اور ٹوپی میں ملبوس رضوان پہلے مجسمے کا بازو اپنے ہاتھ سے توڑتے ہیں اور پھر دوسری جانب جا کر اپنے ہاتھوں سے ہی گھوڑے پر سوار مہاراجہ کے جسم کو بھی نیچے گرانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔

مجسمہ توڑنے کے دوران ویڈیو میں ملزم  ’لبیک یا رسول اللہ‘ کا نعرہ لگاتے رہے۔ ویڈیو میں یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ جس وقت ملزم مجسمہ توڑ رہے ہیں، اسی دوران شاہی قلعے کی انتظامیہ موقع پر پہنچی اور ملزم کو کھینچتے ہوئے مجسمے سے دور لے گئی۔

والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی کے مطابق مہاراجہ رنجیت سنگھ کے مجسمے پر حملہ کر کے نقصان پہنچانے والے شخص کو قلعہ انتظامیہ نے پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا اور مجسمے کی بحالی کا کام شروع کیا، جسے جلد مکمل کر لیا جائے گا۔

سی سی پی او نے ملزم کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لانے کے لیے ہدایات جاری کی ہیں جبکہ اسی سلسلے میں انہوں نے ایس پی سٹی کو فوری جائے وقوعہ پر جا کر جائزہ لینے کی ہدایات بھی جاری کر دی ہیں۔

ڈھائی سے ساڑھے تین سو کلو وزنی اس مجسمے کو شاہی قلعے میں رانی جنداں کی حویلی کے سامنے نصب کیا گیا تھا۔ یہ مجسمہ بوبی سنگھ بنسال کی جانب سے تحفے میں دیا گیا، جو برطانیہ کی ایس کے فاؤنڈیشن کے صدر ہیں۔

کانسی کے اس مجسمے میں مہاراجہ کو ایک عربی گھوڑے جس کا نام ’کیف بہار‘ تھا، پر سوار دکھایا گیا ہے۔ اس مجسمے کی تیاری میں آٹھ ماہ لگے اور اسے تین نوجوان فنکاروں، سلمان، برہان اور زرق نے فقیر خانہ میوزیم کے ڈائریکٹر فقیر سیف الدین کی نگرانی میں تیار کیا تھا۔ ان فنکاروں کا تعلق لاہور اور راولپنڈی کے نیشل کالج آف آرٹس اور نقش سکول آف آرٹس سے ہے۔

اس مجسمے کو پہلے بھی لاہور کے شہری دو مرتبہ نقصان پہنچا چکے ہیں۔ ایک واقعہ تو مجسمہ نصب ہونے کے فوراً بعد پیش آیا جبکہ دوسرا گذشتہ برس دسمبر میں پیش آیا جس میں مجسمے کے بازو کو نقصان پہنچا تھا۔

شاہی قلعے میں رنجیت سنگھ کا مجسمہ توڑنے کا مقدمہ  نامعلوم شخص کے خلاف شاہی قلعہ کی انتظامیہ کی مدعیت میں تھانہ ٹبی سٹی میں درج کر لیا گیا ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق ایک نامعلوم شخص صبح سات بج کر 55منٹ پر  شاہی قلعہ میں داخل ہوا۔نامعلوم شخص نے ہتھوڑے سے رنجیت سنگھ کے مجسمے پر حملہ کیا اور نعرے بازی کرتا رہا۔شاہی قلعہ کی سیکیورٹی پر مبنی ایک اہلکار نے موقع پر ملزم کو دبوچ لیا۔

یاد رہے سی سی پی او آفس کی جانب سے ملزم کا نام رضوان بتایا گیا تھا جب ان سے پوچھا گیا کہ مقدمہ نامعلوم شخص کے خلاف کیوں درج کیا گیا تو سی سی پی او  آفس کی طرف سے جواب ملا: ’ملزم کا شناختی کارڈ نہیں ملا اور جس شخص کا شناختی کارڈ نہ  ملے اس کا سی آر او (کرمنل ریکارڈ) ہمارے لیے کرنا مشکل ہو جاتا اب ملزم کا شناختی کارڈ ملے گا اگر اس کا شناختی کارڈ بنا ہی نہیں ہوا تو نیا بنوایا جائے گا اس کے علاوہ بھی کچھ لیگل مسائل ہوتے ہیں جس کے تحت مقدمہ نامعلوم شخص کے خلاف درج کیا گیا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان