’طالبان کے آنے کے بعد پرتشدد واقعات میں نمایاں کمی ہوئی ہے‘

افغانستان کے شہر جلال آباد میں تعینات پاکستان کے قونصل جنرل عابداللہ خان کے مطابق طالبان دوحہ معاہدے کے اعتبار سے پابند ہیں کہ ایسی تنظیموں کو کام نہ کرنے دیں، جن سے دوسرے ممالک کو نقصان پہنچے۔

جلال آباد میں تعینات پاکستان کے قونصل جنرل عابداللہ خان کا انڈپینڈنٹ اردو کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو

افغانستان کے شہر جلال آباد میں تعینات پاکستان کے قونصل جنرل عابداللہ خان نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ طالبان کے حکومت میں آنے سے مشرقی صوبے ننگرہار میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، القاعدہ اور داعش کی طرز کی تنظیمیں فعال نہیں رہ سکیں گی۔

جلال آباد میں موجود قونصل خانے میں پیر کو انڈپینڈنٹ اردو کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں عابد اللہ خان کا کہنا تھا کہ طالبان دوحہ معاہدے کے اعتبار سے پابند ہیں کہ ایسی تنظیموں کو کام نہ کرنے دیں، جن سے دوسرے ممالک کو نقصان پہنچے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’طالبان نے(ننگرہار) تاحال حکومت سازی کا اعلان نہیں کیا شاید وہ کابل کے انتظار میں ہیں۔ لیکن یہاں پر انہوں نے ٹیک اوور کر لیا ہے اور جو ان کے سرپرست یہاں موجود ہیں وہ صوبہ چلا رہے ہیں۔‘

’صوبے ننگرہار میں لوگوں نے عام طور پر طالبان کا خیرمقدم کیا ہے اور سوائے ایک عاد کے زیادہ تر قبائلی مشران نے بھی طالبان کا ساتھ دیا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

طالبان کی حکومت اور نظام کے حوالے سے عابد اللہ خان کا کہنا تھا کہ ’فی الحال ایک غیر یقینی کی صورتحال تو ہے، جب تک کابل میں حکومت کا اعلان نہیں ہوتا اور ایک سستم نافذ نہیں ہوتا، دیگر ممالک اور ہمسائیوں کے ساتھ تعلقات قائم نہیں ہوتے تب تک نظام کے حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔‘

افغانستان میں طالبان کے آنے کے بعد کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے عابد اللہ خان کا کہنا تھا کہ ’اعداد و شمار سے معلوم ہو رہا ہے کہ ٹارگٹ کلنگ، اغوا برائے تاوان، آئی ای ڈی دھماکوں جیسے واقعات میں نمایاں کمی ہوئی ہے بلکہ اگر یہ کہا جائے گذشتہ ایک ہفتے میں ایسے واقعات رپورٹ ہی نہیں ہوئے تو غلط نہیں ہوگا۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا