یوکرین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اولے نیکولینکو نے ان رپورٹس کی تردید کردی ہے، جن میں کہا گیا تھا کہ افغانستان سے لوگوں کے انخلا کے لیے جانے والا یوکرین کا ایک طیارہ ہائی جیک ہوگیا ہے۔
اس سے قبل یوکرین کے نائب وزیرِ خارجہ ینین نے روسی خبر رساں ادارے ’طاس‘ کو بتایا تھا کہ اتوار کو یوکرینی طیارے پر ’عملی طور پر قبضہ‘ کرلیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا: ’دیگر افراد نے ہمارا جہاز گذشتہ اتوار کو ہائی جیک کیا تھا اور منگل کو عملی طور پر وہ ہم سے چھین لیا گیا۔ وہ ایران کی جانب گیا اور اس پر یوکرینیوں کی بجائے نامعلوم مسافر سوار تھے۔‘
نائب وزیرِ خارجہ نے یہ بھی کہا تھا کہ ’شہریوں کو نکالنے کی ہماری مزید تین کوششیں بھی ناکام رہیں کیونکہ ہمارے مسافروں کو ہوائی اڈے تک رسائی میں مشکلات کا سامنا رہا۔‘
تاہم بعد ازاں یوکرین کی انٹرفیکس نیوز ایجنسی کے مطابق وزارتِ خارجہ کے ترجمان اولے نیکولینکو نے کہا کہ یوکرین کا کوئی طیارہ ہائی جیک نہیں ہوا اور ذرائع ابلاغ میں ’طیارے کے اغوا‘ کی جو خبریں گردش کر رہی ہیں وہ درست نہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اولے نیکولینکو کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملک کے نائب وزیرِ خارجہ سے جو بیان منسوب کیا گیا اس میں وہ کابل میں پھنسے یوکرینی عوام کو نکالنے کی کوششوں میں درپیش مشکلات کا ذکر کر رہے تھے۔
’آپ سمجھیں کہ ہوائی اڈے پر شدید افراتفری ہے اور بہت سے لوگ ملک سے باہر نکلنے کے لیے دستیاب ہر موقع کی جانب لپک رہے ہیں۔‘
دوسری جانب ایران کی ایوی ایشن اتھارٹی نے کہا تھا کہ یوکرینی طیارہ ان کے ملک میں فیول بھروانے کے لیے رکا تھا۔
یاد رہے کہ یوکرین کے صدارتی دفتر سے جاری ہونے والی ایک پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ اتوار کو ایک فوجی مال بردار طیارہ 83 افراد کو لے کر کابل سے یوکرین کے دارالحکومت پہنچا تھا جس میں 31 یوکرینی شہری سوار تھے۔
مزید بتایا گیا کہ اس وقت 100 کے قریب یوکرینی شہری افغانستان سے انخلا کے منتظر ہیں۔