کراچی کی کیمیکل فیکٹری میں آتشزدگی، 18 افراد ہلاک

فیکٹری کی عمارت میں دھواں بھر جانے کی وجہ سے ریسکیو کے کاموں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ ریسکیو اہلکار بھی امدادی کاموں کے دوران زخمی ہوئے۔

پولیس کے مطابق کراچی کے علاقے کورنگی میں واقع ایک کیمیکل فیکٹری میں جمعے کو آگ لگنے سے 17 افراد جھلس کر ہلاک ہوگئے جبکہ ایک شخص کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی۔

ضلع کورنگی کے سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) شاہ جہاں خان نے کورنگی کے علاقے مہران ٹاؤن سیکٹر B-6 کی فیکٹری میں آتشزدگی کے واقعے میں عمارت میں موجود تمام 18 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ فیکٹری کی عمارت میں دھواں بھر جانے کی وجہ سے ریسکیو کے کاموں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، جبکہ امدادی کاموں کے دوران ریسکیو اہلکار بھی فیکٹری کی عمارت سے گر کر زخمی ہوئے، جنہیں طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا۔

پولیس کے مطابق فیکٹری میں آنے جانے کے لیے صرف ایک ہی راستہ تھا جبکہ چھت کا دروازہ اور کھڑکیاں بھی بند تھیں۔

چھیپا اور دیگر امدادی کارکنوں کی جانب سے فیکٹری میں آتشزدگی سے ہلاک ہونے والے افراد کو چھیپا ایمبولینس کے ذریعے جناح ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

ہلال احمر پاکستان کی ایمرجنسی رسپانس فورس کے کوآرڈینیٹرعبدالحمید نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ہم نے گراؤنڈ اور فرسٹ فلور سے لاشوں کو نکالا۔ آگ کی شدت اتنی تھی کہ آگ بجھنے کے کئی گھنٹوں بعد بھی یہاں آگ کی تپش محسوس ہو رہی ہے اور عمارت کی چھت سے گرم پانی گر رہا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید بتایا کہ ’دھواں بہت ذیادہ تھا۔ اوپری منزل پر پھنسے ہوئے افراد کو ریسکیو کرنے کے لیے ہمیں کھڑکیوں پر لگی لوہے کی گرل کو کاٹنا پڑا۔ فیکٹری ملازمین آگ سے نہیں، دھوئیں کے باعث دم گھٹنے سے ہلاک ہوئے۔‘

واقعے میں ہلاک ہونے والے 22 سالہ کاشی کا گھر فیکٹری کے بالکل سامنے واقع ہے، جہاں وہ پچھلے ڈھائی سال سے سلائی کا کام کرتے تھے۔ کاشی کے چچا محمد آصف نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’جب فیکٹری میں آگ لگی تو ہم نے خود دیکھا کہ بچے (فیکٹری ملازمین) کھڑکیوں سے بچاؤ بچاؤ چلا رہے تھے۔ ہم نے گارڈ سے کہا کہ ہمیں فیکٹری کے دروازے کی چابی دو، اس نے ہمیں چابی نہیں دی۔ گارڈ کہتا رہا کہ مالک کو فون کر رہا ہوں لیکن اس نے بھی کچھ نہیں کیا۔‘

انہوں نے بتایا کہ: ’جب آگ لگی تو پولیس سب سے پہلے پہنچی مگر آگ بجھانے کی گاڑیاں دو گھنٹے تاخیر سے آئیں۔ ہمارا بچہ اس آگ سے مرگیا، اسے ہم جناح ہسپتال کے سرد خانے میں رکھ آئے ہیں۔‘

صوبائی حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے میڈیا کو بتایا کہ آگ لگنے کی وجوہات جاننے کے لیے متعلقہ افسران کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں، جو اس بات کا بھی پتہ لگائیں گے کہ فیکٹری کے مالک نے عمارت میں آگ بھجانے کے آلات لگا رکھے تھے یا نہیں۔

واقعے کے بعد چیف سیکریٹری سندھ ممتاز علی شاہ نے کمشنر کراچی اور سیکریٹری لیبر سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔

دوسری جانب انہوں نے سیکریٹری صحت کو بھی ہدایات جاری کیں کہ زخمیوں کو فوری طبی سہولیات فراہم کی جائیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان