کابل سے آنے والوں کے لیے متعدد ہوٹل حکام کی تحویل میں

افغانستان سے غیر ملکیوں کے انخلا کے بعد ان کو اپنے ممالک بھیجنے کے لیے دارالحکومت اسلام آباد سمیت کراچی اور لاہور میں خصوصی انتظامات کیے جارہے ہیں۔

اسلام آباد  کی ضلعی انتظامیہ  نے ہوٹل خالی کروانے کا نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے احکامات پر عمل کرنے کی ہدایت کی ہے(تصویر: محمد عاطف)

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں گذشتہ روز ایئرپورٹ پر بم دھماکوں کے بعد غیر ملکیوں کے انخلا میں تیزی آگئی ہے، جن میں سے بیشتر پاکستان پہنچ کر یہاں سے اپنے ملکوں کو روانہ کیے جائیں گے۔

پاکستان میں ان غیر ملکی باشندوں کو عارضی قیام دینے کی تیاریاں کی جارہی ہیں اور اطلاعات کے مطابق دارالحکومت اسلام آباد سمیت کراچی اور لاہور کے ہوٹلوں میں مزید بکنگز نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے انہیں افغانستان سے آنے والوں کے لیے مختص کیا جا رہا ہے۔

اطلاعات کے مطابق اسلام آباد کے تمام ہوٹلوں کو افغانستان سے آنے والے غیرملکیوں کو ٹھہرانے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر بکنگ کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں اور اس سلسلے میں اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے ہوٹل خالی کروانے کا نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے احکامات پر عمل کرنے کی ہدایت کی، جس کا مطلب بظاہر یہ نظر آیا کہ تمام ہوٹلوں کے کمرے ضلعی انتظامیہ کے قبضے میں ہوں گے، جن میں افغانستان سے آئے ہوئے غیرملکیوں کو ٹھہرایا جائے گا۔

اسی طرح اطلاعات کے مطابق راولپنڈی کی ضلعی انتظامیہ نے ضلع بھر کے 148 ہوٹلوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے اور ان تمام ہوٹلوں کے کمرے افغانستان سے آنے والے مسافروں کے لیے مختص کردیے گئے ہیں۔ اسی طرح 19 کالجوں اور یونیورسٹیوں کے ہاسٹل بھی تحویل میں لے لیے گئے ہیں۔

 غیر ملکیوں کو ایک مہینے کے ٹرانزٹ ویزے دیےجائیں گے اور اس دوران پولیس اور دیگر سکیورٹی ادارے ہوٹلوں اور ہاسٹلز پر تعینات ہوں گے۔

دوسری جانب لاہور اور کراچی میں بھی غیر ملکی مہمانوں کو ٹھہرانے کے انتظامات کیے جارہے ہیں۔

کراچی میں ناردرن بائی پاس پر واقع لیبر فلیٹس اور ملیر کے دیگر مقامات پر افغانوں کو رہائش دی جائے گی اور اطلاعات ہیں کہ سندھ حکومت نے خاموشی سے لیبر فلیٹس اور دیگر عمارتیں ان کے لیے مختص کر دی ہیں۔

اسی طرح لاہور میں یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (یو ای ٹی) کے نیو کیمپس ہوسٹل میں افغانستان سے آنے والے غیر ملکیوں کی رہائش کے انتظامات کیے گئے ہیں، جہاں سکیورٹی اہلکار بھی تعینات کر دیے گئے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کمشنر لاہور کے دفتر سے بھی تصدیق کی گئی ہے کہ افغانستان سے آنے والے غیر ملکیوں کے لیے یو ای ٹی، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے نیو کیمپسز کے ہاسٹلز میں قیام کا انتظام کیا جا رہا ہے۔

ان کی جانب سے تقریباً تین ہزار افراد کی رہائش کے لیے ہدایات جاری کی گئی ہیں جن کا بندوبست کرنے کے لیے یونیورسٹیوں کی انتظامیہ کو اعتماد میں لیا گیا ہے۔

کمشنر لاہور کے دفتر کے مطابق افغانستان سے آنے والے غیرملکیوں کے لیے صرف وہی کمرے استعمال کیے جائیں گے، جن کی ضرورت نہیں ہے تاکہ طلبہ یا اساتذہ کو مشکل نہ ہو۔

تاہم وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے ان رپورٹس کی تردید کی ہے کہ غیر ملکیوں کو ٹھہرانے کے لیے ہوٹل بند کردیے گئے ہیں۔

ان تمام اطلاعات کے حوالے سے جمعے کو ایک پریس کانفرنس میں وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ’طور خم اور چمن بارڈر کھلے ہیں۔۔۔ عالمی اداروں کے ملازمین اور سفارت کار پاکستان آنا چاہیں تو آ سکتے ہیں، تاہم انہیں اپنے خرچے پر ہوٹلوں میں رہنا ہو گا۔ ہم 21 دن کا ٹرانزٹ ویزہ جاری کر رہے ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم سفارتی عملے اور غیر ملکی عہدیداروں کے انتظامات کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔ انتظامیہ ہوٹل خالی کر رہی ہے لیکن رہنے والے اپنا خرچہ خود اٹھائیں گے۔‘

ادھر ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) اسلام آباد حمزہ شفقات نے بھی ٹوئٹر پر بتایا کہ اسلام آباد میں ہوٹل بند کرنے کی خبر غلط ہے کیونکہ کسی کو بے دخل نہیں کیا جا رہا، تاہم ہوٹلوں کی نئی بکنگ میں بین الاقوامی ٹرانزٹ مسافروں کو ترجیح دینے کی درخواست کی گئی ہے۔

دوسری جانب یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (یو ای ٹی) کی ترجمان شاہدہ نذیر نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’انتظامیہ کی جانب سے تحریری حکم موصول نہیں ہوا البتہ افغانستان سے آنے والے غیر ملکیوں کو ٹھہرانے کی غرض سے نیو کیمپس کا ہوسٹل خالی کرنے کے زبانی احکامات دیے گئے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’اس معاملہ میں حکومت کو واضح کیا گیا ہے کہ نیا تعلیمی سیشن شروع ہونا ہے، جس کے لیے طلبہ کو ہوسٹل میں ٹھہرانا لازمی ہوگا لیکن ابھی تک انتظامیہ اس پر رضا مند نہیں ہوئی اور انہوں نے ہوسٹلز میں انتظامات شروع کردیے ہیں جبکہ سکیورٹی بھی تعینات کر دی گئی ہے۔ یہ کیونکہ ملکی سطح کا معاملہ ہے اس لیے ہم حکومت کے ساتھ تعاون کریں گے۔‘

اسی طرح یو ای ٹی کی ٹیچنگ سٹاف ایسوسی ایشن نے یونیورسٹی کے نیو کیمپس میں افغانستان سے آنے والوں کا کیمپ قائم کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔

 ٹیچنگ سٹاف ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر ڈاکٹر امجد حسین نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’حکومت کی طرف سے یونیورسٹی کے نیو کیمپس کالا شاہ کاکو میں افغان پناہ گزین کیمپ قائم کرنے سے یونیورسٹی میں سکیورٹی کے شدید مسائل پیش آئیں گے کیونکہ کیمپس کے اندر تین ہزار سے زائد طلبہ، اساتذہ اور سٹاف کی رہائش گاہوں کے علاوہ اربوں روپے کی تکنیکی و تحقیقی مشینری موجود ہے۔ حکومت کےاس فیصلے پر طلبہ اور اساتذہ میں عدم تحفظ اور گہری تشویش پائی جاتی ہے۔‘

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اپنے اس فیصلے پر نظرثانی کرتے ہوئے افغان پناہ گزین کیمپ کو یونیورسٹی کیمپس کی بجائے کسی اور جگہ قائم کرے تاکہ طلبہ اور اساتذہ بلا تعطل اپنی تعلیمی و تحقیقی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں۔ فیصلہ واپس نہ لینے کی صورت میں یونیورسٹی کے طلبہ بھرپور احتجاج کا اعلان کریں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان