پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ہفتے کو سابق وزیر اعظم اور پارٹی سربراہ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ کیس 2 میں 17، 17 سال قید سزا سنائے جانے کے خلاف کہا کہ اب احتجاج کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔
سپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے راول پنڈی کی اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کے بعد عمران خان اور ان کی اہلیہ کو ایف آئی اے اینٹی کرپشن ایکٹ کی دفعہ 5 کے تحت 10،10 سال قید جبکہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 409 کے تحت سات، سات سال قید کی سزا سنائی۔
اس طرح مجموعی طور پر دونوں کو 17، 17 سال کی قید سنائی گئی۔ عدالت نے مجموعی طور پر ایک کروڑ 64 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔
توشہ خانہ ٹو کیس سات گھڑیوں سمیت 10 قیمتی تحائف کو خلاف قانون پاس رکھنے اور بیچنے کے الزام پر مبنی ہے۔
اس کیس کی ابتدائی تحقیقات نیب نے کی تھیں۔ بعدازاں نیب ترامیم کی روشنی میں یہ کیس وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو منتقل کر دیا گیا۔
سابق وزیراعظم اور ان کی اہلیہ پر گذشتہ برس 12 دسمبر کو اس کیس میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
تاہم دونوں نے صحت جرم سے انکار کیا تھا، جس کے بعد کیس کا ٹرائل ہوا اور گواہوں کے بیانات قلم بند کیے گئے۔
آج اسلام آباد میں واقع خیبر پختونخوا ہاؤس میں اپوزیشن جماعتوں کی دو روزہ قومی کانفرنس میں پی ٹی آئی رہنما اور سابق وزیر اعظم کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ’عمران خان نے اس بات پر شدید تحفظات کا اظہار کیا کہ توشہ خانہ ٹو کا جب فیصلہ سنایا جا رہا تھا تو اس وقت نہ انہیں عدالت میں پیش کیا گیا اور نہ ہی ان کے وکلا موجود تھے۔‘
پی ٹی آئی رہنما نے ان کا پیغام دیتے ہوئے کہا ’عمران خان نے پارٹی قیادت کو سٹریٹ موومنٹ شروع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اب ہمارے پاس اس کے سوا کوئی اور آپشن نہیں بچا۔
’سابق وزیر اعظم اپنی اہلیہ بشری بی بی کی قید پر بھی نالاں تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کو صرف ان کی اہلیہ ہونے کی بنیاد پر جیل میں ڈالا گیا۔‘
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اب عوام کے پاس احتجاج کے علاوہ کوئی آپشن نہیں لہٰذا عوام اپنے حقوق کے لیے نکلیں۔
اپوزیشن اتحاد ’تحریک تحفظ آئین پاکستان‘ اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے سزا سنائے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ’جو لوگ حق کی بات کرتے ہیں انہیں سزا دینا انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے۔‘
محمود اچکزئی نے کہا کہ یہ راستہ ملک کو بربادی کی طرف لے جاتا ہے اور ہم اس فیصلے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے پر عوام سوال اٹھائیں گے اور اس کے نتائج بھی سامنے آئیں گے۔
خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ وہ فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔
پاکستانی قانون کے تحت، سرکاری عہدے داروں اور سیاست دانوں کے لیے غیر ملکی معززین سے موصول ہونے والے تحائف اپنے پاس رکھنے کی صورت میں لازم ہے کہ وہ انہیں متعین کردہ مارکیٹ ویلیو پر خریدیں اور فروخت کی صورت میں حاصل ہونے والی آمدن ظاہر کریں۔
عمران خان کے ایک ترجمان ذوالفقار بخاری نے کہا کہ فیصلہ انصاف کے بنیادی اصولوں کو نظرانداز کرتا ہے۔
بخاری کے مطابق عدالتی فیصلے نے ’عمل کی شفافیت اور غیر جانب داری پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے ہیں اور انصاف کو منتخب احتساب کا آلہ بنا دیا گیا ہے۔‘
پی ٹی آئی نے ایک بیان میں فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’تاریخ کا سیاہ باب‘ قرار دیا اور کہا فیصلے کے وقت عمران خان راول پنڈی کے اڈیالہ جیل میں قائم عدالت میں موجود تھے۔
پارٹی نے اپنے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر لکھا کہ فیصلے کے اعلان کے وقت عمران خان کے اہل خانہ کو عدالت میں داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔
’بند کمرہ جیل ٹرائل نہ آزاد ہے اور نہ منصفانہ۔ درحقیقت یہ ایک فوجی ٹرائل ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما عمر ایوب نے ایکس پر کہا ’پاکستان میں قانون کی حکمرانی نہیں۔‘
دوسری جانب وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ عدالت نے ٹھوس شواہد کا جائزہ لینے کے بعد عمران خان اور ان کی اہلیہ کو مجرم قرار دیا اور سزا سنائی۔
ان کے بقول جوڑے نے بدعنوانی کی اور ’عدالت نے منصفانہ فیصلہ دیا۔‘
وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ اس مقدمے میں عمران خان کی قید کی مدت 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں سنائی گئی سزا مکمل ہونے کے بعد شروع ہو گی۔
توشہ خانہ ٹو کیس کیا ہے؟
توشہ خانہ کے معاملے میں سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف اب تک تین جبکہ بشریٰ بی بی کے خلاف دو ریفرنسز دائر ہو چکے ہیں۔
نیب نے توشہ خانہ ریفرنس ون میں ٹرائل کے بعد عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف نیا توشہ خانہ ریفرنس رواں برس جولائی میں دائر کیا تھا، جو سات مہنگی گھڑیوں سمیت 10 قیمتی تحائف خلافِ قانون اپنے پاس رکھنے اور فروخت کرنے سے متعلق ہے۔
نیب ریفرنس کے مطابق یہ نیا کیس 10 قیمتی تحائف خلافِ قانون پاس رکھنے اور فروخت کرنے سے متعلق ہے اور گراف واچ، رولیکس گھڑیاں، ہیرے اور سونے کے سیٹ اس کیس کا حصہ ہیں۔
یہ ریفرنس دراصل نیب انکوائری رپورٹ ہے جس میں احتساب کے ادارے کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے ’دس قیمتی تحائف خلاف قانون اپنے پاس رکھے اور فروخت کیے۔‘
قانون کے مطابق ہر سرکاری تحفے کو پہلے رپورٹ کرنا اور توشہ خانہ میں جمع کروانا لازم ہے جبکہ صرف 30 ہزار روپے تک کی مالیت کے تحائف مفت اپنے پاس رکھے جا سکتے ہیں۔