آسٹریلیا کا گالیاں دینے والا بطخا

سیاہ رنگ کے اس نر بطخ کا تعلق آسٹریلین مسک ڈک نامی نسل سے ہے اور سائنس دان تحقیق کر رہے ہیں کہ ’رِپر‘ نامی اس بطخ نے یہ الفاظ کہاں سے سیکھے۔

نر مسک ڈک کی چونچ تلے ایک تھیلی ہوتی ہے جس سے وہ خوشبو خارج کرتا ہے (JJ Harrison CC BY-SA 3.0)

ویسے تو طوطوں کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ انسانی آوازیں دہرا سکتے ہیں، لیکن اب آسٹریلیا میں بطخ کی ایسی قسم سامنے آئی ہے جو نہ صرف ماحول میں پائی جانی والی مختلف آوازوں کی نقل اتار سکتی ہے، بلکہ انسانی آواز کی ہو بہو نقل بھی کر سکتی ہے۔

سیاہ رنگ کے اس نر بطخ کا تعلق آسٹریلین مسک ڈک نامی نسل سے ہے اور اس نے اپنے مالک سے انگریزی الفاظ ’یو بلڈی فول‘ (you bloody fool) سیکھے جنہیں ریکارڈنگ میں واضح طور پر سنا جا سکتا ہے۔

اس کے علاوہ یہ بطخا دروازہ بند ہونے کی آواز اور دوسری آوازوں کی نقل بھی اتار سکتا ہے۔

سائنس دان تحقیق کر رہے ہیں کہ ’رِپر‘ نامی اس بطخ نے یہ الفاظ کہاں سے سیکھے، تاہم ان کا اندازہ ہے کہ شاید اس نے اپنے پچھلے مالک کو یہ کہتے سنا ہو گا۔

رپر آسٹریلیا کی ریاست وکٹوریا میں 1983 میں پیدا ہوا تھا۔

بدقسمتی سے رپر کا تمام ریکارڈ آگ میں جل گیا، اس لیے یہ معلوم نہیں کہ اس کا مالک کون تھا۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس نسل کے صرف نر ہی آوازوں کی نقل کر سکتے ہیں، مادہ میں یہ صلاحیت نہیں ہوتی۔ بظاہر یہ صلاحیت مادہ کو لبھانے کے لیے ہوتی ہے، ویسے ہی جیسے نر مور کی دم انتہائی شاندار ہوتی ہے، مگر مادہ کی نہیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رپر تو اب زندہ نہیں ہے لیکن اس کی ریکارڈنگز اب سائنس دانوں کے ہاتھ لگی ہیں اور ان کی تحقیق رائل سوسائٹی کے ایک جریدے میں شائع ہوئی ہے۔

تحقیقی مقالے میں سائنس دانوں نے لکھا ہے کہ ’ان آوازوں کا پہلے ذکر ہوتا رہا ہے لیکن ان کا کبھی تفصیلی جائزہ نہیں لیا گیا اور یہ آوازیں سکھانے والے تحقیق کاروں کی نظروں سے اوجھل رہیں۔‘

بہت کم جانور ایسے ہیں جو آوازوں کی نقالی کرسکتے ہیں۔ ان میں طوطا سب سے مشہور ہے، لیکن گیت گانے والے پرندے بھی ایسا کر سکتے ہیں، جب کہ بعض ممالیہ جانور بھی آوازیں دہرا سکتے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی سائنس