بیان یٰسین: روز مرہ زندگی کو آرٹ میں ڈھالتی سعودی مصور

بیان یٰسین کے ہر فن پارے میں آنکھ کی علامت ملے گی۔ اس علامت کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ ان کے خاوند اور بیان کے اپنے نام کے پہلے دو پہلے حروف ہیں۔

بیان یٰسین کے مطابق جو بات فن  کو قابل قدر بناتی ہے وہ اس کے پیچھے موجود پیغام کے ساتھ مخلص ہونا ہے (تصاویر: عرب نیوز)

اگرچہ ڈیجیٹل مصوری ایک مشکل کام ہے لیکن سعودی عرب کی مصورہ بیان یٰسین نے اسے اپنے تصورات کو زیادہ تعداد میں لوگوں تک پہنچانے کے لیے اپنایا ہے۔

27 سالہ بیان یٰسین مختلف خیالات کو کینوس پر منتقل کرنے والی فن کارہ اور مصنفہ ہیں جنہیں مصوری سے دلچسپی ہے۔ ان کے ہر فن پارے میں سعودی شہریوں کی روز مرہ زندگی کے گہرے جذبات سے متعلق حصے کو اجاگر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کرداروں، واقعات اور کہانیوں کی بڑی مہارت کے ساتھ تصویروں میں پیش کیا ہے۔

عرب  نیوز سے بات کرتے ہوئے بیان یٰسین کا کہنا تھا کہ’میرے لیے ان انسانی احساسات کو لوگوں تک پہنچانا واقعی بڑا اہم ہے، میں سعودی ثقافت، ورثے، ماضی اور حال کی ان تمام تفصیلات کی قدر کرتی ہوں جن کی وجہ سے آج ہم یہاں ہیں۔ میرے فن میں آپ کو گرمجوشی، محبت اور عقیدت دکھائی دے گی کیونکہ یہ سب روز مرہ کی باتیں ہیں جو مجھے اچھی لگتی ہیں اور ان سے مجھے ترغیب ملتی ہے۔‘

بیان یٰسین نے چھ سال کی عمر سے ٹیلی ویژن اور میگزینز سے اپنے پسندیدہ کارٹون کرداروں کی ڈرائنگ سے مصوری کا آغاز کیا۔

سوشل میڈیا پر انسٹاگرام پلیٹ فارم ان کا سب سے پسندیدہ ہے جہاں وہ ان موضوعات کو سادہ تصویروں کی شکل میں پوسٹ کرتی ہیں جو لوگوں کی نظر میں آتی ہیں اور انہیں سوچنے پر مجبور کر دیتی ہیں۔

بیان یٰسین کہتی ہیں کہ جو بات مہارت کو قابل قدر بناتی ہے وہ اس کے پیچھے موجود پیغام کے ساتھ مخلص ہونا ہے۔

بیان یٰسین کا کہنا تھا کہ ان کی مصوری میں جن کرداروں کی خوبیاں پیش کی گئی ہیں وہ زندگی میں ان کے قریب ہیں جن میں ان کے رشتہ دار، بیٹا اور خاوند شامل ہیں۔

دیکھنے والے کو بیان یٰسین کے ہر فن پارے میں آنکھ کی علامت ملے گی۔ اس علامت کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ ان کے خاوند اور بیان کے اپنے نام کے پہلے دو پہلے حروف ہیں۔ بیان کے بقول: ’یہ خیال کی خوبصورتی اور طاقت کی طرف بھی اشارہ ہے۔ یہ ایسا زاویہ ہے جسے میرے سوا کوئی نہیں دیکھ سکتا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بیان یٰسین نے بچوں کے لیے سعودی کتاب’حبیب دا کیمل‘کے تمام حصوں کو تصویری شکل میں پیش کیا ہے جس میں انہوں نے دو مرکزی کردار تخلیق کیے۔

وہ کہتی ہیں کہ’میں اپنے کرداروں کو گڑیوں کی شکل میں دیکھ کر بہت خوشی محسوس کرتی ہوں۔‘

بیان یٰسین اس وقت سعودی عرب کے اشاعتی ادارے دارالورقہ کے ساتھ مل کر ایک کتاب پر کام کر رہی ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ اپنے خوف کا سامنا کرتے ہوئے دل کو کس طرح مضبوط رکھا جا سکتا ہے۔ وہ ایک نئی بورڈ گیم اور بچوں کی تین کتابوں پر بھی کام کر رہی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فن