سب سے برا فیصلہ پیپلز پارٹی کے ساتھ حکومتی اتحاد کرنا تھا: شاہد خاقان

پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے سینیئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ ان کے سیاسی سفر کا سب سے برا فیصلہ 2008 میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ حکومتی اتحاد میں شامل ہونا تھا۔

پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے سینیئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ ان کے سیاسی سفر کا سب سے برا فیصلہ 2008 میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ حکومتی اتحاد میں شامل ہونا تھا۔

شاہد خاقان عباسی نے  انڈپینڈنٹ اردو کے ساتھ خصوصی بات چیت کرتے ہوئے اسی بارے میں کہا کہ ’یوں تو سیاست میں کوئی فیصلہ برا نہیں ہوتا کیوں کہ ہم اس کی پوری ذمہ داری لیتے ہیں، لیکن پارٹی کے کہنے پر پیپلز پارٹی کے ساتھ حکومتی اتحاد میں جانا اب تک کا سب سے برا فیصلہ ہے۔‘

حالیہ کنٹونمنٹ انتخابات کے نتائج کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی عددی برتری سے ثابت ہوتا ہے کہ عوام کی سوچ کیا ہے؟

 

کیا اب قومی اور صوبائی اسمبلی میں مسلم لیگ ن کے ممبران اپنے صوابدیدی فنڈز مقامی رہنماؤں کے ہاتھوں خرچ کریں گے؟ اس سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ’ایسا کبھی نہیں ہو گا۔ بلدیاتی نظام کا ہمیشہ سے یہ مسئلہ رہا ہے کہ ان کے پاس فنڈز خرچ کرنے کا اختیار نہیں ہوتا۔ اس لیے بلدیاتی نظام کبھی چل بھی نہیں سکا۔ یہ مسئلہ ہمیشہ رہے گا۔‘

شاہد خاقان عباسی نے پاکستان فوج کے سربراہ (آرمی چیف) کے حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’نومبر 2022 میں آرمی چیف کی تبدیلی کو معمول کی کارروائی سمجھنا چاہیے اور اسے فوج تک محدود رہنا چاہیے۔ سیاست کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں ہونا چاہیے۔‘

پی آئی اے کے مستقبل کیا ہو گا؟

شاہد خاقان عباسی نوے کی دہائی میں مسلم لیگ ن کی حکومت کے دوران پی آئی اے کے چیئرمین بھی رہے ہیں۔ ان سے پی آئی اے کے حالیہ مالی بحران پر سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا ’میرے خیال میں پی آئی اے میں بہتری کی گنجائش نہیں رہی۔ پی آئی اے کو اپنے اثاثے جو چند ہوٹلوں کی صورت میں ہیں قومی خزانے میں جمع کروا دینے چاہیے۔‘

’آج کل ہوابازی کے شعبے میں سخت مقابلہ ہے۔ نجی کمپنیوں کی موجودگی میں فائدہ حاصل کرنے کے لیے فوری فیصلے کرنے پڑتے ہیں اور پی آئی اے حکومتی ادارہ ہونے کی وجہ بہت سے پابندیوں کا شکار ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جب شاہد خاقان عباسی سے پوچھا گیا کہ کیا وہ پی آئی اے کی نجکاری کے حامی ہیں؟ تو انہوں نے اس سے انکار کرتے ہوئے کہا ’پی آئی اے کی نجکاری نہیں ہو سکتی۔ اسے ختم کر دینا چاہیے۔ ہاں البتہ جو ملازمین ہیں انہیں حکومت ایڈجسٹ کرے اور جب تک وہ زندہ ہیں تو ان کا خیال رکھا جائے۔‘

آئندہ انتخابات اپوزیشن تحریک اور الیکٹرانک ووٹنگ

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’ووٹ کو عزت دو‘ ہمارا بیانیہ ہے جس کا مطلب ہے کہ عوام کی رائے کا احترام کیا جائے۔ ’آج سب سے بڑا مسئلہ ملک میں مہنگائی کا ہے۔ تاریخ کی بدترین مہنگائی اور بے روز گاری کا سامنا ہے۔ ملک میں دو سوا دو کروڑ افراد غربت کی سطح سے نیچے چلے گئے ہیں۔ یہی مسائل آئندہ انتخابات کا فیصلہ کریں گے۔‘

انتخابی اصلاحات پر سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’ہمارے ملک میں انتخابات چوری ہوتے ہیں۔ ایسے میں عوام کے ابہام کو دور کرنے کی ضرورت ہے نہ کہ کوئی ایسا عمل کیا جائے جو ابہام کو مزید بڑھا دے۔‘

’پاکستان کے اندر دنیا کا بہترین الیکٹرانک ووٹنگ نظام دیا جا سکتا ہے کیوں کہ یہاں پر ہمارے پاس شہریوں کے انگلیوں کے نشان نادرا کے پاس کمپیوٹرائز شکل میں موجود ہیں لیکن چونکہ ہمارے ملک میں الیکشن کے چوری ہونے کی روایت اس قدر زیادہ ہے کہ عوام اس کو قبول نہیں کریں گے۔ اس لیے انتخابی اصلاحات کے ضمن میں سب سے پہلے الیکشن کی چوری کو روکنا چاہیے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست