شہباز شریف اور حمزہ شہباز ن لیگ کے اجلاسوں سے غائب کیوں؟

تجزیہ کاروں کے مطابق ن لیگ کے دوبیانیوں سے پارٹی میں سوچ کا ابہام تو پایا جاتا ہے لیکن شریف برادران کی پالیسی ابتدا سے ہی کامیاب رہی ہے۔

اجلاسوں کی صدارت نواز شریف نے ویڈیو لنک کے ذریعے کی۔ ان اجلاسوں میں پارٹی کی نائب صدر مریم نواز سمیت دیگر عہدیدار بھی شریک ہوئے(تصویر:مریم نواز ٹویٹر ہینڈل)

پاکستان میں حزب مخالف کی جماعت مسلم لیگ ن میں گذشتہ کئی سالوں سے پارٹی قائد نواز شریف اور ان کے بھائی شہباز شریف میں مختلف سیاسی نظریہ رکھنے کی بازگشت سنائی دیتی آرہی ہے۔

موجودہ دور میں بھی جب ن لیگ سب سے بڑی اپوزیشن جماعت ہے اس میں دو بیانیوں کو فروغ ملتا دکھائی دیتا ہے۔ نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز ملکی اسٹیبلشمنٹ پر تنقید جب کہ شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے اس سے اجتناب کرتے نظر آتے ہیں۔

 تاہم اس معاملہ میں دونوں کے درمیان واضح اختلافات یا علیحدگی کی کوئی صورتحال نہیں بنی ہے۔

لیکن پارٹی میں ان دو بیانیوں کے تناظر میں ابہام ضرور پایا جاتا ہے۔ اب ن لیگ نے نواز شریف کی زیر صدارت پنجاب کے نو ڈویژنز کے عہدیداروں سے اجلاسوں کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ اس سلسلے کے دو اجلاس ہو چکے لیکن شہباز شریف اور حمزہ شہباز ان اجلاسوں میں شریک ہی نہیں ہوئے ہیں۔

بدھ کے روز ڈیرہ غازی خان جب کہ جمعرات کو بہاولپور ڈویژن کے عہدیداروں کو لاہور بلایا گیا تھا۔ اجلاسوں کی صدارت نواز شریف نے ویڈیو لنک کے ذریعے کی۔ ان اجلاسوں میں پارٹی کی نائب صدر مریم نواز سمیت دیگر عہدیدار بھی شریک ہوئے۔

لیکن مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز دونوں اجلاس میں غیر حاضر رہے حالانکہ وہ دونوں لاہور میں ن لیگ کے ماڈل ٹاؤن سیکرٹریٹ سے کچھ ہی فاصلہ پر اپنی رہائش گاہ پرموجود تھے۔

شہباز شریف کے ترجمان اور ن لیگ پنجاب کی ترجمان نے بھی اس معاملہ پر خاموشی اختیار کی جب کہ بعض اس غیر حاضری کو معمول کی بات قرار دے رہے ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق ن لیگ کے دوبیانیوں سے پارٹی میں سوچ کا ابہام تو پایا جاتاہے لیکن شریف برادران کی پالیسی ابتدا سے ہی کامیاب رہی ہے۔ تاہم دونوں بھائیوں میں اتفاق موجود ہے ان میں اختلافات کی کوششیں ضرور ہوتی رہی ہیں اور اب بھی جاری ہیں لیکن یہ اندر سے ایک ہی ہیں۔

اجلاسوں میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز شریک کیوں نہیں ہو رہے؟

اس سوال کے جواب میں مسلم لیگ ن پنجاب کی ترجمان عظمی بخاری نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پارٹی نے صوبے کے نو ڈویژنز کے عہدیداروں کے اجلاس کرنے ہیں۔ ڈیرہ غازی خان اور بہاولپور کے اجلاس ہوچکے ہیں۔ شہباز شریف اور حمزہ شہباز لاہور میں موجودگی کے باوجود پیش کیوں نہیں ہوئے اس بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔‘

حال ہی میں شہباز شریف کے مقرر کیے گئے ترجمان ملک احمد خان سے رابطہ کیا گیا لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

مسلم لیگ ن کے رہنما عمران نذید نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’شہباز شریف اور حمزہ شہباز کسی اختلاف کی وجہ سے غیر حاضر نہیں ہوئے۔ شاید یہ قیادت کی پالیسی ہے کہ کس طرح سیاست کو لے کر چلنا ہے۔‘

’پارٹی رہنما میاں جاوید لطیف کے خطاب پر انہیں نوٹس جاری کرنے پر اختلاف سے متعلق کچھ نہیں کہا جاسکتا ابھی تک پارٹی کی سطح پر یہ معاملہ زیر بحث نہیں آسکا۔‘

عمران نذیر کے بقول پارٹی قیادت کے فیصلے ہیں کہ کس نے کہاں شریک ہونا ہے کہاں نہیں۔

حمزہ شہباز جنوبی پنجاب کے دوروں کا شیڈول بنا رہے ہیں لیکن وہاں میاں نواز شریف یا مریم نواز نہیں ہوں گی تو اسے کیا اختلاف سمجھا جائے گا؟

واضح رہے کہ میاں شہباز شریف اور حمزہ شہباز گزشتہ روز (جمعرات) کو نیب کیسوں میں احتساب عدالت پیش ہوئے تھے اور وہ لاہور میں ہی موجود ہیں۔ ان کی رہائش گاہ بھی پارٹی سیکرٹریٹ سے کچھ فاصلے پر ہی واقع ہے۔

ن لیگ کی حکمت عملی کی کامیابی کا کتنا امکان؟

مسلم لیگ ن میں جاری مزاحمت اور مفاہمت کے دو بیانیوں کے باعث پارٹی میں جاری بے چینی کو ختم کرنے اورآئندہ انتخابات کی تیاریوں کے لیے نواز شریف خود متحرک ہوئے ہیں۔

سیاسی تجزیہ کار سلمان غنی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئےکہا کہ ’مسلم لیگ ن کی کنٹونمنٹ انتخابات میں کارکردگی سے پارٹی میں دوبارہ جان ڈالی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’نواز شریف اور مریم نواز مزاحمت جب کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز مفاہمت کی سیاست کے حامی ہیں لیکن پارٹی میں بیانیہ نواز شریف کا ہی چلنا ہے۔‘

انہوں نے کہاکہ ’ن لیگ نے ڈویژنز کے اجلاس اسی لیے شروع کیے کہ نچلی سطح پر پارٹی کو منظم اور فعال کر کے مخالف قوتوں کی ن لیگ کے خلاف حکمت عملی کا توڑ ممکن بنایا جائے۔‘

سلمان غنی کے مطابق مسلم لیگ ن اس بار یونین کونسلز کی بجائے پولنگ اسٹیشنز پر پارٹی ورکروں کو متحرک کرنے کی حکمت عملی بنارہی ہے تاکہ ممکنہ دھاندلی کو روکا جائے۔ نواز شریف کی قیادت میں ہونے والے اجلاسوں سے شہبازشریف اور حمزہ شہباز کے غیر حاضر ہونے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ مزاحمت کی سیاست سے دور اور بات چیت کے ذریعے ہی مسائل حل کرنے پر قائم ہیں لیکن انہیں یہ بھی معلوم ہے کہ نواز شریف کا ہی ووٹ بینک ہے اور بیانیہ بھی انہیں کا چلنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’مسلم لیگ ن آئندہ انتخابات کے لیے پنجاب میں اپنی نشستیں بچانے کی بھر پور حکمت عملی بنا رہی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست