’جامعہ حفصہ سے طالبان کے جھنڈے مشروط طور پر ہٹا دیے‘

15 اگست کو افغان طالبان کے کابل پر قبضے کے محض چند روز بعد بھی جامعہ سیدہ حفصہ اور لال مسجد پر سفید جھنڈے لہرائے گئے تھے۔

(اے ایف پی فائل)

ہفتے کو پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں جامعہ سیدہ حفصہ نامی مدرسے پر طالبان کے سفید جھنڈے لگانے کے بعد مشروط طور پر ہٹا دیے گئے۔ 

ہفتے کی صبح سے پاکستانی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر متعدد ویڈیوز گردش کر رہی تھیں جن میں جامعہ سیدہ حفصہ کے مولانا عبدالعزیز کو اسلام آباد پولیس کو جھنڈے ہٹانے سے منع کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

جامعہ سیدہ حفصہ اور اس سے متصل لال مسجد کے ترجمان شکیل غازی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کے بعد جھنڈے مشروط طور پر اتارے گئے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’انتظامیہ کے نمائندوں نے مولانا عبدالعزیز کو یقین دلایا کہ ملک میں اسلامی شریعت کے نفاذ کے لیے کوششیں کی جائیں گی۔‘

’ان کی یقین دہانی پر مولانا صاحب نے تین دن کے لیے جھنڈے اتروا دیے ہیں۔‘ 

شکیل غازی کا کہنا تھا کہ ’مدرسے پر جھنڈے ہفتے کو فجر کے وقت لگائے گئے تھے، اور دن چڑھتے ہی پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے انہیں ہٹانے کو کہا گیا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’کچھ عرصہ قبل بھی مدرسے پر طالبان کے جھنڈے لگائے گئے تھے، تاہم انتظامیہ کی یقین دہانی پر انہیں ہٹا دیا گیا تھا۔‘

شکیل غازی کے مطابق ’پہلے ہمیں ڈی سی اسلام آباد نے یقین دلایا تھا کہ شریعت کے نفاذ کے لیے اوپر بات کی جائے گی، اور ہم مان گئے تھے۔‘ 

انہوں نے کہا کہ ’یقین دہانی کے باوجود اس سلسلے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اس لیے ایک مرتبہ پھر جامعہ حفصہ اور لال مسجد پر امارت اسلامیہ کے جھنڈے لگائے گئے۔‘

دوسری جانب جامعہ سیدہ حفصہ کے مہتمم اعلی مولانا عبدالعزیز نے ایک صوتی پیغام میں طالبان کے جھنڈے اتارنے کی شرائط سے متعلق وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’اسلامی نظام کے بنیادی مطالبے کے علاوہ انہوں نے انتظامیہ سے بعض دوسری مساجد و مدارس پر پابندیوں کو ہٹانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’انتظامیہ سے لال مسجد اور جامعہ فریدیہ کے اندر جانے پر پابندی ہٹانے، ایچ الیون میں جامعہ حفصہ میں امام و موذن کی تعیناتی اور الفلاح مسجد کے امام و موذن کی تبدیلی کے مطالبات کیے گئے۔‘

یاد رہے کہ 15 اگست کو افغان طالبان کے کابل پر قبضے کے محض چند روز بعد ہی جامعہ سیدہ حفصہ اور لال مسجد پر سفید جھنڈے لہرائے گئے تھے۔

جب کہ کچھ عرصہ قبل پشاور کے نواحی علاقے پشتخرہ میں بھی ایک جنازے کے دوران سفید جھنڈے لہرائے گئے تھے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسلام آباد پولیس اور انتظامیہ سے جب اس سلسلے میں رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کوئی جواب دینے سے انکار کر دیا۔ 

تاہم ایک سینئیر پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’مولانا عبدالعزیز اکثر ایسا کرتے رہتے ہیں، آج کا واقعہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’افغانستان میں ہونے والے واقعات کا بہرحال کچھ نا کچھ اثر پاکستان میں بھی نظر آئے گا۔‘ 

پولیس اہلکار کا مزید کہنا تھا کہ ’اتنے چھوٹے لیول کے واقعہ کو عام طور زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی، اسی لیے آن ریکارڈ بات کرنے سے گریز کیا جا رہا ہے کہ کہی بات کا بتنگڑ نہ بن جائے۔‘

یاد رہے کہ افغان طالبان نے کابل پر قبضے کے بعد وہاں کی اہم عمارتوں اور تنصیبات پر سے افغانستان کا سرکاری جھنڈا ہٹا کر اپنا سفید جھنڈا نصب کر دیا تھا۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان