عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کی طالبان رہنماؤں سے ملاقات متوقع

حکام کا کہنا ہے کہ بہت سے افغان ہیلتھ ورکرز کو حال ہی میں تنخواہ نہیں دی گئی اور ہسپتالوں میں طبی آلات اور ادویات کی بھی شدید قلت ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ 13 ستمبر کو افغانستان کے موضوع پر ایک کانفرنس کی سربراہی کر رہے ہیں (تصویر: اے ایف پی)

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈراس ایڈہارنم گیبریسز افغانستان کے دارالحکومت کابل پہنچ گئے ہیں۔

ان کے اس دورے سے توقع کی جارہی ہے کہ وہ وہاں صحت کی سہولیات کے لیے فنڈنگ کی کمی کو دور کرنے کے اقدامات کریں گے۔ انڈپینڈنٹ اردو کو طالبان ذرائع سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ٹیڈروس طالبان رہنما ملا محمد حسن اخوند سے بھی ملاقات کریں گے۔

افغانستان کا صحت کا نظام غیر ملکی امداد پر بہت زیادہ انحصار کرتا رہا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ بہت سے افغان ہیلتھ ورکرز کو حال ہی میں تنخواہ نہیں دی گئی اور ہسپتالوں میں طبی آلات اور ادویات کی بھی شدید قلت ہے۔

اس سے قبل ڈبلیو ایچ او کا ایک طیارہ دوا اور طبی سامان لے کر گذشتہ ہفتے شمالی صوبہ بلخ کے دارالحکومت مزار شریف پہنچا تھا۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اس وقت کہا تھا کہ ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کے تعاون سے دو مزید طیارے افغانستان بھیجے جائیں گے۔

یہ امداد ایک ایسے وقت میں آئی ہے جب اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ افغانستان کی نصف آبادی کو امداد کی ضرورت ہے۔


 جلال آباد میں ’طالبان پر حملے‘ ہم نے کیے: داعش خراسان 

شدت پسند تنظیم داعش خراسان نے دعویٰ کیا ہے کہ گذشتہ ہفتے کے اختتام پر افغانستان کے شہر جلال آباد میں طالبان پر ہونے والے حملوں میں اس کا ہاتھ تھا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اتوار کو داعش کے پروپیگینڈا ونگ عماق پر دو بیان جاری ہوئے جن میں تنظیم نے ہفتے کو صوبہ ننگرہار کے شہر جلال آباد میں’ طالبان کی تین گاڑیوں‘ پر ’علیحدہ علیحدہ بم حملے‘ اور اتوار کو ’طالبان کی ایک گاڑی‘ پر ’بم حملے‘ کہ ذمہ داری قبول کی۔

بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ داعش نے ہفتے کو چھ اور اتوار کو ایک آئی ای ڈی (دیسی ساختہ بم کا) حملہ کیا جن میں جلال آباد شہر کے چوتھے ضلعے میں تین، پانچویں میں دو، چھٹے میں ایک اور بھارتی قونصل خانے کے قریب ایک حملہ شامل ہیں۔ اس کا دعویٰ ہے کہ تمام حملوں میں طالبان کو نشانہ بنایا گیا۔

افغانستان میں مقامی میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ اتوار کو جلال آباد میں طالبان جنگجوؤں کی گاڑی کو بم سے نشانہ بنایا گیا تھا۔

عینی شاہدین نے مقامی میڈیا کو بتایا تھا کہ دھماکے کے بعد کئی افغان جنگجوؤں کو ہسپتال لے جایا گیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک صحافی کے مطابق حملہ کابل آنے جانے کے ایک انٹر چینچ کے قریب ہوا۔

اس سے ایک دن قبل اسی شہر میں دھماکوں کے سلسلے میں دو لوگ بھی مارے گئے تھے۔ 30 اگست کو ملک سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد سے افغانستان میں پہلے ایسے دھماکے ہیں۔

داعش خراساں نے اگست میں ملک سے انخلا کے دوران کابل ایئرپورٹ پر ایک خود کش حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی جس میں ایک سو سے زائد افغانوں سمیت 13 امریکی فوجی بھی مارے گئے تھے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا