دلہن کے ہاتھ رنگنے والی مہندی کے کاشت کار اب پریشان کیوں؟

دادو کے شہر میہڑ میں اگنے والی مہندی ملک کی بہترین مہندی سمجھی جاتی ہے، مگر کئی سالوں میں اس کی کاشت اب چند گوٹھوں کی کچھ ایکٹر زمینوں پر ہی محدود ہوگئی ہے۔

پاکستان کے صوبہ سندھ کے ضلع دادو کی تحصیل میہڑ میں کاشت کی جانے والی مہندی کو ملک کی بہترین مہندی کہا جاتا ہے۔

دور دراز علاقوں کے لوگ جب میہڑ بائی پاس سے گزرتے ہیں تو گھر والوں اور دوست احباب کے لیے تحفے کے طور پر یہ مہندی ضرور خريدتے ہیں۔

مہندی کا پودا ایک بڑی جھاڑی نما ہوتا ہے اور اس کی شاخیں سخت اور پتلی ہوتی ہیں۔ پتے پہلے ہرے اور بعد میں سرخ ہوجاتے ہیں اور اس کے پھول پہلے سفید بعد میں سیاہ پهل جیسے بن جاتے ہیں۔

مہندی یا حنا خواتین کے سنگھار کا اہم حصہ ہے۔ اس کے بغیر ہر تہوار اور دیگر خوشیوں کی تقاریب ادھوری سمجھتی جاتی ہیں۔

دلہن کے ہاتھ رنگنے والی مہندی کے کاشت کار اب پریشان ہیں اور کاشت بھی کم کر رہے ہیں۔ پہلے میہڑ میں ہر طرف مہندی کی فصلیں ہوتی تھیں مگر اب چند گوٹھوں کی زمینوں پر محدود پیمانے پر ہی مہندی اگائی جاتی ہے۔

مہیڑ کے قریب گوٹھ گاہی مہیسر میں چند ایکڑ زمین پر مہندی کاشت کرنے والے میر خان چانڈیو بھی مایوس ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مہندی کے دام اچھے نہ ملنے اور پانی کی قلت کے باعث کئی کاشت کار سخت پریشان ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے میر خان نے کہا کہ مہندی کی کاشت میں خرچہ اور محنت بہت زیادہ ہے، مناسب دام نہ ملنے کی وجہ سے صورت حال یہ ہے کہ جہاں 25 سے 30 ہزار ایکڑ پر مہندی کاشت کی جاتی تھی اب وہاں بمشکل 200 ایکڑ پر کی جاتی ہے۔

ان کے مطابق: ’مہندی کی فی ایکڑ کاشت پر 60 سے 70 ہزار روپے لگ جاتے ہیں، بیج بونے سے اس کی دیکھ بھال اور کٹائی سے لے کر مارکیٹ پہچانے تک ہر ایکڑ پر 60 سے 70 ہزار روپے خرچہ ہے۔ اس کے باوجود کاشت کاروں سے فی من چھ ہزار روپے میں لیا جاتا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ خریدار کم دام میں مہندی لیتے ہیں مگر آگے وہ وہی مہندی مہنگے داموں میں بیچتے ہیں۔ اس لیے بھی ان جیسے کئی کاشت کار بہت پریشان ہیں اور کئی لوگوں نے تو مہندی کی فصل ہی اگانا چھوڑ دی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

میر خان بتاتے ہیں کہ مہندی کی فصل تیار کرنے میں بہت محنت لگتی ہے، زمین کو خشک رکھنا، پھر بیج بونا، ہر 15ویں دن پانی دینا اور اچھی طرح سے دیکھ بھال کرنے سمیت کٹائی، بعد میں مہندی کے پودوں کو سکھانا اور سوکھے ہوئے پودوں کو مزدورں کی مدد سے کوٹنے سے لے کر مارکیٹ تک پہچانے میں بہت محنت و مشقت لگتی ہے۔

میہڑ کی مہندی پورے صوبے سمیت دیگر صوبوں میں بھی مشہور ہے، میر خان کا دعویٰ ہے کہ یہاں کی مہندی بھارت، بنگلہ دیش، سری لنکا اور مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک میں بھی جاتی ہے۔

وہ بتاتے ہیں کہ میہڑ کی مہندی اس لیے مشہور ہے کہ یہاں کی آب و ہوا مہندی کی کاشت کے لیے بہت اچھی ہے۔

مہندی کو درجہ حرارت کے حوالے سے بہت گرمی چاہیے، جتنی گرمی ہوگی، اس کے پتے مضبوط ہوں گے اور اس کا رنگ ہرا اور بہترین ہوگا۔

ان کا کہنا تھا: ’مہندی کی کاشت زندگی میں صرف ایک ہی مرتبہ ہوتی ہے، پھر یہ فصل دیتی رہتی ہے، ایک سال میں دو فصل دیتی ہے، ایک مئی میں اور دوسری فصل ستمبر میں دیتی ہے۔‘

میر خان کہتے ہیں کہ ’اگر پانچ سے سات ہزار روپے (فی من) تک ریٹ مل جائے تو اخراجات پورے کر سکیں گے ورنہ ہم دوسروں کی طرح مہندی کی فصل اگانا چھوڑنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ حکومت جیسے گندم اور چاول کے ریٹ مقرر کرتی ہے اسی طرح مہندی کا بھی مقرر کرے تو کاشت کار مزید مہندی کاشت کریں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا