وزیرستان میں فوج، پی ٹی ایم تصادم: پارلیمانی کمیشن بنانے کا مطالبہ

ان واقعات سے پی ٹی ایم اور سکیورٹی اداروں کے درمیان کشیدگی مزید شدت اختیار کرے گی، جس کے نتیجے میں قبائلیوں اور ریاست کے درمیان خلیج گہری ہوجائے گی، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان

پاکستانی سکیورٹی فورسز  کے اہلکار شمالی وزیرستان کے قصبے غلام ٹاؤن میں ایک بارڈر ٹرمینل کے قریب گاڑی میں موجود ہیں (فائل: اے ایف پی)

انسانی حقوق کے حوالے سے سرگرم ادارے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے شمالی وزیرستان میں فوجی اہلکاروں کے ساتھ تصادم کے نتیجے میں پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے تین کارکنان کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے گرفتار پی ٹی ایم قائدین کی رہائی اور معاملے کی تحقیقات اور سچائی سامنے لانے کے لیے پارلیمانی کمیشن بنانے کا مطالبہ کردیا۔

گذشتہ روز پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ پی ٹی ایم رہنماؤں محسن داوڑ اور علی وزیر کی سربراہی میں ایک گروہ نے شمالی وزیرستان کے ضلع بویہ کی خڑ کمر چیک پوسٹ پر حملہ کیا، اس دوران فائرنگ سے پاکستان فوج کے پانچ جوان زخمی ہوئے جبکہ حملہ کرنے والے تین افراد ہلاک اور دس زخمی ہوگئے۔ دوسری جانب پی ٹی ایم رہنما علی وزیر سمیت آٹھ افراد کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ محسن داوڑ فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

تاہم پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین اور دوسرے کارکنان نے واقعے کی ذمہ داری سکیورٹی فورسز پر عائد کرتے ہوئے ٹوئٹر پر موقف اختیار کیا کہ شمالی وزیرستان کی تحصیل مچا مداخیل میں چیک پوسٹ پر تعینات فوجی اہلکاروں نے ان کے دھرنے کے شرکا پر حملہ کرکے متعدد لوگوں کو زخمی کر دیا، جن میں محسن داوڑ بھی شامل ہیں۔

اس حوالے سے پاکستان میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ایچ آر سی پی کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کے واقعات سے پی ٹی ایم کے حامیوں اور سکیورٹی اداروں کے درمیان کشیدگی مزید شدت اختیار کرے گی، جس کے نتیجے میں قبائلی اضلاع کے عوام اور ریاست کے درمیان خلیج گہری ہوجائے گی۔ یہ ملک اور اس کے شہریوں کے مفادات کے لیے نقصان دہ ہوگا۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ مقامی آبادی کی محرومیوں کے ازالے کے لیے سنجیدہ بنیادوں پر کوشش کیے جانے کی ضرورت ہے، جو پی ٹی ایم گذشتہ ایک برس سے نہایت پرامن طریقے سے کر رہی ہے۔

مزید کہا گیا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد ریاست کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ میڈیا اور سول سوسائٹی کو سابقہ فاٹا تک آزادانہ رسائی حاصل ہوسکے۔ جبکہ ملک کے مرکزی میڈیا کو بھی اس خطے کی خبروں کی منصفانہ رپورٹنگ کے سلسلے میں اپنی ذمہ داری کو سمجھنا چاہیے۔

قومی اسمبلی میں بھی واقعے کی بازگشت

پاکستان کی قومی اسمبلی میں بھی آج شمالی وزیرستان میں ہونے والے کل کے واقعے کی گونج سنائی دی اور سابق وفاقی وزیر دفاع اور لیگی رہنما خواجہ محمد آصف نے معاملے کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیشن بنانے کا مطالبہ کر ڈالا۔

اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ اگر اس واقعے کو نظرانداز کرنے کی کوشش کی گئی تو تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی.

ساتھ ہی انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم عمران خان ایوان میں پیش ہوکر اس واقعے پر بیان دیں۔

خواجہ آصف نے شمالی وزیرستان میں کل ہونے والی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فاٹا کے عوام کی قربانیوں کی کوئی مثال نہیں ملتی۔

انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سکیورٹی فورسز کی قربانیوں کو بھی سراہا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کا اعتراف کرنا چاہیے کہ یہ معاملات طاقت سے نہیں سیاست سے حل ہونے چاہییں۔

وفاقی وزیر برائے پوسٹل سروسز مراد سعید نے قومی اسمبلی میں جذباتی تقریر کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے لوگوں کو اشتعال دلا کر فوجی چوکی پر حملہ کیا جبکہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی ان کی حمایت کر رہی ہیں۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مراد سعید نے کہا کہ ہم نے شروع دن سے وزیرستان میں آپریشن، ڈرون حملوں اور نیٹو سپلائی کی مخالف کی جبکہ محسن داوڑ اس کی حمایت میں پیش پیش رہے اور آج وہ اسی بات پر پاکستان فوج کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

مراد سعید نے کہا کہ مریم نواز پی ٹی ایم کی حمایت کرنے سے پہلے سانحہ ماڈل ٹاؤن کا حساب دیں جبکہ بلاول بھٹو کے والد آصف زرداری نے نقیب اللہ محسود کے قاتل راؤ انوار کو بہادر بچہ کہا۔ بلاول بھٹو پہلے اس بات کا حساب دیں۔

سوشل میڈیا پر بھی واقعے کے چرچے ہیں۔ صحافی اور لیگل ایڈوائزر ریما عمر نے اپنی ٹویٹ میں سوال اٹھایا کہ کیا سپیکر قومی اسمبلی کے علم میں یہ بات لائی گئی تھی کہ رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو گذشتہ روز گرفتار کیا گیا تھا؟

ریما نے قومی اسمبلی قواعد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کسی رکن اسمبلی کی گرفتاری یا انہیں حراست میں لیے جانے سے قبل سپیکر اسمبلی کو آگاہ کرنا ضروری ہوتا ہے۔

پی ٹی ایم کا ہلاکتوں کے خلاف دھرنے کا اعلان

دوسری جانب پی ٹی ایم رہنما محسن داوڑ نے اپنی حالیہ ویڈیو میں گذشتہ روز کے واقعے میں 13 کارکنان کی ہلاکت کا دعویٰ کرتے ہوئے پشتونوں پر زور دیا کہ وہ دھرنے میں شرکت کے لیے شمالی وزیرستان پہنچیں۔

خبریں ہیں کہ پی ٹی ایم اپنے کارکنوں کے قتل کے خلاف تحصیل میرانشاہ میں دھرنا دینے پر غور کر رہی ہے۔

علاوہ ازیں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے ایک وفد کو بھی شمالی وزیرستان میں داخل ہونے سے روک دیا گیا جو گذشتہ روز ہلاک ہونے والے پی ٹی ایم کارکنوں کے اہلخانہ کی تعزیت کے لیے وہاں جانا چاہتا تھا۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان