پی ٹی وی نے جنید صفدر سے متعلق کوئی خبر چلائی ہی نہیں: فواد چوہدری

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی ٹی وی نے جنید صفدر کی آف شور کمپنیوں سے متعلق کوئی خبر چلائی ہی نہیں، اور اے آر وائی اور جیو نیوز پر ریاستی ٹی وی چینل کو غلط طریقے سے کوٹ کیا گیا۔ 

فواد چوہدری نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ دو نجی ٹی وی چینلز کو نوٹس جاری کرنے کے علاوہ سوشل میڈیا پر پی ٹی وی کے حوالے سے غلط اطلاع پھیلانے والے کا پتہ چلانے کی بھی کوشش کی جا رہی ہے (فائل تصویر: اے ایف پی)

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ کی نائب صدر مریم نواز کے بیٹے جنید صفدر کی آف شور کمپنیوں سے متعلق پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) کے حوالے سے غلط خبر چلانے پر دو نجی ٹی وی چینلز کو نوٹس جاری کیے جا رہے ہیں۔ 

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی نے جنید صفدر کی آف شور کمپنیوں سے متعلق کوئی خبر چلائی ہی نہیں، اور اے آر وائی اور جیو نیوز پر ریاستی ٹی وی چینل کو غلط طریقے سے کوٹ کیا گیا۔ 

واضح رہے کہ صحافیوں کی عالمی تنظیم انویسٹگیٹو کنسورشیم آف انٹرنیشنل جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) نے اتوار کی رات پینڈورا پیپرز کے نام سے دنیا کی اہم شخصیات کے بیرون ملک اثاثوں سے متعلق ایک تحقیق جاری کی تھی، جس میں تقریبا 700 پاکستانیوں کے نام بھی شامل ہیں۔  

اس موقع پر پاکستان کے اکثر ٹی وی چینلز نے کئی کئی گھنٹوں پر محیط خصوصی نشریات کا اہتمام کیا، اور اسی دوران پی ٹی وی، اے آر وائی اور جیوز نیوز نے پینڈورا پیپرز میں جنید صفدر کی پانچ آف شور کمپنیوں کے انکشاف کا ذکر کیا۔ 

فواد چوہدری نے کہا کہ اس سلسلے میں پیمرا کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، اور جلد ہی دونوں نجی ٹی وی چینلز کو غلط خبر چلانے اور اس سلسلے میں پی ٹی وی کا حوالہ دینے پر نوٹس جاری کیے جا رہے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ کسی نے جنید صفدر سے متعلق غلط معلومات پی ٹی وی کے حوالے سے سوشل میڈیا پر پھیلائیں، جس کی بنیاد پر جیو نیوز اور اے آر وائی نے بغیر تصدیق کیے ریاستی ٹی وی چینل کے نام سے خبریں چلا دیں۔ 

ہوا کیا تھا؟ 

پی ٹی وی سے منسلک سینئیر صحافی عون ساہی کا کہنا تھا کہ گیارہ بجے سے پہلے سوشل میڈیا پر ایک بینر متعارف کرایا گیا، جس میں پی ٹی وی کا حوالہ دے کر جنید صفدر کی پانچ آف شور کمپنیوں کے انکشاف کا ذکر کیا گیا تھا۔ 

انہوں نے مزید بتایا کہ 11.02 پر اے آر وائی کے پروگرام ’سوال یہ ہے‘ کی اینکر پرسن ماریہ میمن نے گفتگو کے دوران کہا کہ پی ٹی وی نے جنید صفدر کی کمپنیوں سے متعلق خبر چلائی ہے۔ 

’اسی طرح گیارہ بج کر بارہ منٹ پر جیو نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن کے دوران جنید صفدر کی آف شور کمپنیوں سے متعلق پی ٹی وی کا حوالہ دے کر بات کی گئی۔‘ 

جیو نیوز کے پروگرام میں اس وقت مسلم لیگ نواز کے رہنما محمد زبیر بھی موجود تھے اور اینکر پرسن نے ان سے جنید صفدر کی کمپنیوں سے متعلق پی ٹی وی پر چلنے والی خبر کی مریم صفدر سے تصدیق یا تردید کا مطالبہ کیا۔ 

جیو نیوز کی ٹرانسمیشن میں یہ گفتگو چل ہی رہی تھی کہ مریم صفدر نے ایک ٹویٹ میں جنید صفدر سے متعلق غلط خبر چلانے پر  اے آر وائی ٹی وی سے معافی کا مطالبہ کیا اور بصورت دیگر چینل کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی دھمکی دی۔   

جیو نیوز نے مریم صفدر کا ٹویٹ آنے پر اسی وقت اس کا ذکر کر کے خبر کی تردید تو کر دی، تاہم پی ٹی وی سے غلط خبر چلنے کا بار بار ذکر ہوتا رہا، جب کہ اے آر وائی نے نصف شب کے بعد جنید صفدر کی آف شور کمپنیوں سے متعلق خبر کی غلطی کو نشر کیا۔ 

اے آر وائی پر ماریہ میمن کے پروگرام میں حکومتی ترجمان ڈاکٹر شہباز گل موجود تھے، جنہوں نے کنفرم کرتے ہوئے کہا کہ جنید صفدر کی تین سے پانچ آف شور کمپنیاں سامنے آئی ہیں۔ 

ماریہ میمن کے استفسار پر ڈاکٹر شہباز گل نے کہا تھا: ’یہ خبر بالکل ٹھیک ہو گی۔ پی ٹی وی ہمارا سب سے مستند ادارہ ہے۔‘ 

اس گفتگو کے فورا بعد ڈاکٹر شہباز گل نے اس متعلق ٹویٹ کیا، جب کہ  چوہدری فواد حسین نے بھی کچھ دیر بعد اسی متعلق ٹویٹ کر دیا۔   

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عون ساہی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت تک پی ٹی وی کے کسی بھی پروگرام یا بلیٹن میں جنید صفدر کی کمپنیوں کے حوالے سے کوئی خبر نشر نہیں کی گئی تھی۔ 

ان کے مطابق: ’اینکر پرسن جاوید اقبال نے اپنے پروگرام میں 11 بج کر 13 منٹ پر جنید صفدر اور شریف خاندان کا ذکر کیا، اور شاید انہوں نے ایسا جیو نیوز اور اے آر وائی پر سن کر کیا ہو۔‘ 

جیو نیوز اور اے آر وائی پر جنید صفدر کی پی ٹی وی کے حوالے سے خبریں نشر ہونے اور مریم صفدر کی ٹویٹ کے بعد زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد خصوصا صحافیوں نے سوشل میڈیا پر ریاستی ٹی وی چینل پر تنقید شروع کر دی۔ 

حکومت پر تنقید خصوصا اس حوالے سے ہو رہی ہے کہ تحریک انصاف کی وفاقی حکومت جھوٹی خبروں کے مبینہ روک تھام کی غرض سے متنازع قانون سازی کر کے پاکستان میڈیا ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے نام سے ایک ادارہ بنانا چاہ رہی ہے جب کہ ریاستی ٹی وی چینل جو حکومت وقت کے کنٹرول میں ہوتا ہے اس پر حزب اختلاف کے رہنماؤں اور ان کے خاندان سے متعلق غلط خبریں نشر ہو رہی ہیں۔ 

فواد چوہدری نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ دو نجی ٹی وی چینلز کو نوٹس جاری کرنے کے علاوہ سوشل میڈیا پر پی ٹی وی کے حوالے سے غلط اطلاع پھیلانے والے کا پتہ چلانے کی بھی کوشش کی جا رہی ہے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان