پنڈورا پیپرز میں شامل پاکستانیوں کی درجہ بندی کی جائے گی: فواد چوہدری

وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ چار مختلف کٹیگریز میں فیڈرل بیورو آف ریوینیو (ایف بی آر)، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)، اور قومی احتساب بیورو (نیب) تفتیش کریں گے۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے منگل کے روز وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کیے جانے والے فیصلوں سے متعلق ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بریفنگ دی (تصویر: فواد چوہدری فیس بک پیج)

پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پنڈورا پیپرز میں جن پاکستانیوں کے نام سامنے آئے ہیں ان کی تحقیقات کے لیے درجہ بندی کی جائے گی۔

پنڈورا پیپرز اتوار کی شام منظر عام پر آئے تھے جن میں سات سو پاکستانیوں کے نام بھی شامل ہیں، ان پاکستانیوں میں موجودہ اور سابق وفاقی و صوبائی وزرا، عسکری اور سول سرونٹس، تاجر اور بینکرز شامل ہیں۔

اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے نام سامنے آنے کے فوراً بعد ہی تحقیقات کرنے کا کہہ دیا تھا۔ جس کے بعد گذشتہ روز وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے بتایا تھا کہ اس حوالے سے وزیر اعظم انسپیکشن کمیشن کے تحت خصوصی سیل قائم کیا گیا ہے۔

فواد چوہدری نے اس خصوصی سیل کے حوالے سے بتایا تھا کہ ’یہ سیل پنڈورا لیکس میں شامل تمام افراد سے جواب طلبی کرے گا اور حقائق قوم کے سامنے رکھے جائیں گے۔‘

تاہم اب اس سے ایک قدم آگے بڑھ کر منگل کو اسلام آباد میں کابینہ کے اجلاس پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پنڈورا پیپرز میں شامل پاکستانیوں کی درجہ بندی کی جائے گی۔

ان کا کہنا ہے کہ ان سات سو افراد کو چار مختلف کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے اور جن سے درجہ بندی کے مطابق ہی تفتیش و تحقیق کی جائے گی۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ چار مختلف کٹیگریز میں فیڈرل بیورو آف ریوینیو (ایف بی آر)، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور قومی احتساب بیورو (نیب) تفتیش کریں گے۔

یہ چار کیٹیگریز کیا ہیں؟

پہلی کیٹیگری

اس میں وہ لوگ شامل ہیں جنہوں نے پاکستان میں اپنی آف شور کمپنی ظاہر کی ہوئی ہے۔ اگر انہوں نے ڈکلیئر کی ہوئی ہیں اور وہ کام کر رہے ہیں تو پھر وہ غیر قانونی نہیں رہتی۔

دوسری کیٹیگری

اس درجہ بندی میں وہ لوگ شامل ہیں جنہوں نے آف شور کمپنیز بنائیں لیکن انہیں پاکستان میں ظاہر نہیں کیا۔ اس صورت میں انہوں نے ٹیکس چوری کی اور ان پر قوانین بھی وہی لاگو ہوں گے۔

تیسری کیٹیگری

اس میں وہ لوگ شامل ہوں گے جنہوں نے آف شور کمپنیز بنائیں اور منی لانڈرنگ کی۔ اس معاملے کی تحقیقات وفاقی تحقیقاتی ادارے کے ذریعے کی جائیں گی تاکہ معلوم ہو سکے کہ واقعی منی لانڈرنگ کی گئی ہے یا نہیں۔

چوتھی کیٹیگری

اس میں وہ لوگ شامل ہیں جنہوں نے اپنی ویلتھ ڈکلیریشن میں سرے سے کسی آف شور کمپنی کو ظاہر ہی نہیں کیا جو کہ ایک الگ جرم ہے۔

واضح رہے کہ جن پاکستانیوں کے نام پنڈورا پیپرز میں سامنے آئے ہیں ان میں وزیراعظم عمران خان کا نام تو شامل نہیں تاہم ان کی کابینہ کے چند افراد کے نام ضرور سامنے آئے ہیں۔

پنڈورا پیپرز میں وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین کی آف شور کمپنی جبکہ ق لیگ سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر مونس الٰہی اور سینیٹر فیصل واوڈا کی آف شور کمپنیز سامنے آئی ہیں۔

اس کے علاوہ وفاقی وزیرصنعت خسرو بختیار کے اہل خانہ کی آف شورکمپنی بھی پنڈورا پیپرز کے ذریعے منظفر عام پر آئی ہے۔

تحقیقات میں پنجاب کے سینیئر وزیر عبدالعلیم خان کی آف شور کمپنی سامنے آئی جبکہ مسلم لیگ ن کے رہنما اسحاق ڈار کے بیٹے علی ڈار کی آف شور کمپنی بھی پنڈورا پیپرز میں شامل ہے۔

پنڈورا پیپرز میں پیپلز پارٹی کے شرجیل انعام میمن کی آف شور کمپنی کا بھی ذکر ہے۔

پنڈورا پیپرزمیں کچھ ریٹائرڈ فوجی افسران، بینکاروں، کاروباری شخصیات اور میڈیا مالکان کی آف شورکمپنیاں بھی سامنے آئی ہیں۔

حکومتی جماعت کے رہنماؤں اور وفاقی وزرا کا موقف ہے کہ ان کی کمپنیز الیکشن کمیشن میں ڈکلیئر کی گئی ہیں لہذا انہوں نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا ہے۔

اس کے علاوہ جن نمایاں پاکستانیوں کے نام پنڈورا پیپرز میں سامنے آئے ہیں ان میں سابق ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی میجر جنرل (ر) نصرت نعیم، نیشنل بینک آف پاکستان کے صدر عارف عثمانی، جنرل خالد مقبول کے داماد احسن لطیف، ایمبیسیڈر ایٹ لارج فار فارن انویسٹمینٹ علی جہانگیر، سابق صدر جنرل مشرف کے سابق ملٹری سیکرٹری لیفٹیننٹ جنرل شفاعت اللہ شاہ، نیشنل انویسٹمنٹ ٹرسٹ کے ڈائریکٹر جنرل عدنان آفریدی، وزیر اعظم کے سابق معاون خصوصی وقار مسعود خان کے بیٹے عبداللہ مسعود، جنرل (ر) افضل مظفر کے بیٹے حسن مظفر، ابراج گروپ کے عارف نقوی، سابق سیکریٹری دفاعی پیداوار لیفٹیننٹ جنرل تنویر طاہر کی اہلیہ زہرا تنویر، جنرل (ر) علی کلی خان کی ہمشیرہ شہناز سجاد، ایگزیکٹ اور بول ٹی وی کے مالک شعیب شیخ، ائیر مارشل (ر) عباس خٹک کے بیٹے احد خٹک اور عمر خٹک، امپیریئیل شوگر ملز کے مالک نوید مغیس شیخ، تاجر بشیر داود، آسٖ حفیظ (مرچنٹ) اور بزنس مین عارف شفیع شامل ہیں۔  

پینڈورا پیپرز کیا ہیں؟

تحقیقاتی صحافیوں کی عالمی تنظیم انٹرنیشنل کنسورشیم آف انوسٹی گیٹیو جرنلٹس (آئی سی آئی جے) نے ’پنڈورا پیپرز‘ کے نام سے ایک تحقیق شائع کی ہے، جس میں دنیا بھر کی اعلی شخصیات کے مالیاتی رازوں پر سے پردہ اٹھایا گیا ہے۔

پنڈورا پیپرز 12 ملین دستاویزات کا ایک لیک ہے جو چھپی ہوئی دولت، ٹیکس سے بچنے اور بعض صورتوں میں دنیا کے کچھ امیر اور طاقتور افراد کی جانب سے منی لانڈرنگ کو ظاہر کرتا ہے۔

117 ممالک میں 600 سے زائد صحافیوں کو 14 مختلف ذرائع سے حاصل ہونے والی فائلز کی جانچ کرنے کے بعد یہ پیپرز جاری کیے گئے ہیں۔

یہ ڈیٹا واشنگٹن ڈی سی میں بین الاقوامی کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) نے حاصل کیا ہے جو اب تک کی سب سے بڑی عالمی تحقیقات میں 140 سے زائد ذرائع ابلاغ کے اداروں کے ساتھ مل کام کر رہی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کابینہ کے اجلاس میں دیگر کیا فیصلے ہوئے؟

کابینہ کے اجلاس کے دیگر فیصلوں کی تفصیل بتاتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں سردیوں کے موسم میں گیس کا استعمال کافی بڑھ جاتا ہے اور اس سے قلت پیدا ہوجاتی ہے اور بجلی فاضل ہے لہذا یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ سردیوں میں جو صارفین گیس سے بجلی پر شفٹ ہوں گے انہیں 7 روپے فی یونٹ تک رعایت دی جائے گی ایک فارمولے کے تحت۔‘

انہوں نے کہا کہ ’جو پچھلی حکومت ہے ان کی مہربانی سے پاکستان میں بجلی بہت زیادہ فاضل ہے۔ ہماری بجلی استعمال نہیں ہورہی، گیس کی ہمارے ہاں کمی ہےاور آپ کو معلوم ہے کہ اس وقت عالمی بحران چل رہا ہے گیس کا۔‘

اس فیصلے کا مقصد ہے کہ بجلی کی فروخت میں اضافہ ہو اور گیس کی کھپت میں کمی آئے۔

فواد چوہدری نے کابینہ میں کیے جانے والے فیصلوں کے بارے میں مزید بتایا ہے کہ مردم شماری میں جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کیے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور الیکٹورل ریفارمز پر اپوزیشن سے بات کرنے کی کوشش کی گئی لیکن جواب نہیں آیا اب حکومت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی جانب آگے بڑھے گی اور حزب اختلاف سے مذاکرات بھی جاری رہیں گے۔

اس کے علاوہ ملک میں 5 مختلف ادویات کی اشتہاری مہم کی بھی کابینہ نے اجازت دی ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان