امن کا نوبیل انعام جمعے کو فلپائن کی صحافی ماریہ ریسا اور روس سے تعلق رکھنے والے صحافی دمتری موراتوف کو دیا گیا ہے۔
نوبیل انعام کمیٹی کے مطابق یہ اعزاز اظہار رائے کے تحفظ کے لیے ان کی کاوشوں کی بنیاد پر دیا گیا ہے۔
ناروے کی نوبیل کمیٹی کی سربراہ بریٹ ریس اینڈرسن نے کہا کہ صحافی جوڑے کو اپنے اپنے ملکوں میں آزادی اظہار کے تحفظ کی کوششوں کے لیے یہ اعزاز دیا گیا ہے جو جمہوریت اور پائیدار امن کی بنیادی شرط ہے۔
BREAKING NEWS:
— The Nobel Prize (@NobelPrize) October 8, 2021
The Norwegian Nobel Committee has decided to award the 2021 Nobel Peace Prize to Maria Ressa and Dmitry Muratov for their efforts to safeguard freedom of expression, which is a precondition for democracy and lasting peace.#NobelPrize #NobelPeacePrize pic.twitter.com/KHeGG9YOTT
انہوں نے کہا: ’وہ (ماریہ ریسا اور دمتری موراتوف) تمام صحافیوں کے نمائندے ہیں جو اس دنیا میں جمہوریت اور پریس کی آزادی کے لیے درپیش منفی حالات میں بھی ڈٹ کر کھڑے رہے۔‘
58 سالہ ماریہ ریسا نے 2012 میں مشترکہ طور پر تحقیقاتی صحافت کے لیے ڈیجیٹل میڈیا کمپنی ’ریپلر‘ کی بنیاد رکھی جس کی وہ اب بھی سربراہ ہیں۔
ریس اینڈرسن نے کہا کہ ریپلر نے فلپائنی صدر ڈوٹیرے کے دورہ اقتدار کے دوران ان کی متنازع اور سفاک انسداد منشیات مہم پراہم تنقیدی توجہ مرکوز کی ہے۔
دوسری جانب 59 سالہ دمتری موراتوف نے اس دوران کئی دہائیوں تک روس میں اظہار رائے کی آزادی کا دفاع کیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نوبیل کمیٹی کے مطابق وہ 1993 میں قائم ہونے والے روس کے آزاد اخبار ’نووایا گزیٹا‘ کے بانیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے مقتدر حلقے کے خلاف تنقیدی رویہ اپنایا تھا۔
دمتری 1995 سے اس اخبار کے مدیر اعلی ہیں۔
ریس اینڈرسن نے کہا: ’اظہار رائے اور پریس کی آزادی کے بغیر قوموں کے درمیان بھائی چارے کو فروغ دینا، اسلحے کے خاتمے اور اس دور میں ایک بہتر ورلڈ آرڈر کو کامیاب کرنا مشکل ہوگا۔