حضرت سلیمان کے گھوڑے کی نسل سمیت منفرد عربی گھوڑوں کا اصطبل

عربی گھوڑوں کی افزائش نسل کرنے والے اولین پاکستانی عمر سلیم کے زیر انتطام واہ کینٹ کے ایک اصطبل میں عربی گھوڑوں کی کئی اقسام موجود ہیں۔

محمد عمر سلیم نجی شعبے میں عربی گھوڑوں کی افزائش نسل کرنے والے اولین پاکستانیوں میں سے ہیں جو 2013 سے یہ کام سرانجام دے رہے ہیں۔

پاکستان میں ایک طویل عرصے تک عربی گھوڑوں کی افزائش مونا ڈیپو میں ہوتی تھی جو پاکستان فوج کے زیر انتظام گھوڑوں کی افزائش اور تربیت کا سب سے بڑا سرکاری اصطبل ہے۔

عمر کے زیر انتطام واہ کینٹ کے ایک اصطبل میں عربی گھوڑوں کی کئی اقسام موجود ہیں۔ ان میں سے سب سے منفرد دھمن شوان نسل کا سفید عربی گھوڑا ہے۔

عمر کے مطابق اس نسل کے گھوڑوں کا شجرہ نسب پیغمبر حضرت سلیمان کے گھوڑوں سے جا ملتا ہے۔

اصطبل میں حبدن انزاہی نسل کا ایک سلیٹی رنگ کا عربی گھوڑا موجود ہے۔ اس نسل کے گھوڑے طاقت ور ہوتے ہیں اور جنگوں میں استعمال ہوتے آئیں ہیں۔

 

اصطبل پر موجود عربی گھوڑوں کی ایک اور نسل ثقلاوی ہے۔ یہ کالے رنگ کا گھوڑا خوبصورت خد و خال کا مالک ہے۔ عمر کے مطابق اس نسل کے گھوڑے اپنی خوبصورتی کی وجہ سے دکھاوے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو کو عربی گھوڑوں کی خصوصیات اور منفرد خد و خال بتاتے ہوئے عمر نے کہا: ’عربی گھوڑے کی پہلی نشانی یہ ہے کہ ان کے منہ کی لمبائی چھوٹی ہوتی ہے۔ دونوں آنکھوں میں فاصلہ زیادہ ہو گا۔  آنکھیں چونکہ اطراف میں نکلی ہوئی ہیں اس لیے یہ گھوڑے پیچھے بھی دیکھ سکتے ہیں۔ عربی گھوڑوں کی پونچھ قدرتی طور پر تھوڑی سی اٹھی ہوتی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان کی ایک پسلی کم بنائی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ عربی گھوڑوں کی جسامت چھوٹی ہوتی ہے۔ ان کی آنکھیں گول ہوتی ہیں اور نتھنے نمایاں ہوں گے۔ پیشانی چھوٹی ہو گی۔ کان چھوٹے ہوں گے۔ یہ ان کی خوبیاں ہوتی ہیں۔ ’ان کی جلد بھی نرم ہوتی ہے۔ زخمی جلدی ہو جاتے ہیں۔ یہ گرم علاقوں کے گھوڑے ہیں۔ اس لیے باریک جلد کی بدولت انہیں ٹھنڈا ہونے میں آسانی ہوتی ہے۔ زیادہ تر عربی گھوڑے سرمئی رنگ کے ہوتے ہیں کیونکہ دیگر رنگ جلدی گرم ہو جاتے ہیں۔‘

پاکستان میں عربی گھوڑوں کی افزائش کی مختصر تاریخ

عمر کے مطابق ابتدائی طور پر پاکستان میں 2007 تک فوج عربی گھوڑوں کی افزائش نسل کرتی رہی ہے، کیونکہ فوج اپنے اصطبل کے لیے عربی گھوڑے درآمد کرتی تھی۔

عمر نے بتایا: ’عربی گھوڑوں کی باضابطہ افزائش 2013 میں شروع ہوئی جب میں نے گھوڑے منگوائے اور ان سے مقامی طور پر افزائش کروائی۔ اس طرح پاکستان میں عرب گھوڑوں کی آبادی میں اضافہ ہونے لگا اور اس وقت پاکستان میں سولین اصطبلوں میں عربی گھوڑوں کی تعداد دو سے تین سو کے درمیان ہے۔‘

عربی گھوڑوں کی عالمی تنظیم اور رجسٹریشن

عالمی سطح پر عربی گھوڑں کی رجسٹریشن کے لیے ورلڈ عرب ہارس آرگنائزیشن کے نام سے تنظیم موجود ہے۔ اس کا صدر دفتر برطانیہ میں ہے۔ اس تنظیم نے ہر اس ملک میں مقامی تنظیموں کو رکنیت دی ہوئی ہے جہاں عربی گھوڑوں کی افزائش ہو رہی ہے۔ پاکستان میں اس تنظیم کی واحد رکن پاکستان فوج ہے جو مونا ڈیپو میں عربی گھوڑوں کی افزائش کرتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آن لائن بولی کے ذریعے یا بالمشافہ کسی دوسرے ملک میں جا کر کوئی بھی عربی گھوڑا خرید سکتا ہے۔ جب گھوڑا پاکستان کے ایئر پورٹ پر اترتا ہے تو اس کی قیمت کے اعتبار سے اس پر ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے جس کے بعد متعلقہ مالک گھوڑے کو اپنے اصطبل پر لے جاتا ہے۔

 

جس ملک سے گھوڑا خریدا ہو وہاں کی تنظیم گھوڑے کی رجسٹریشن کے کاغذات مونا ڈیپو ارسال کرتی ہے۔ مونا ڈیپو میں عربی گھوڑوں کی رجسٹریشن کے کاغذات سے متعلق ایک علیحدہ سیکشن بنا ہوا ہے۔ وہاں سے متعلقہ مالک کو کال کی جاتی ہے جسے خود مونا ڈیپو جا کر عربی گھوڑے کی رجسٹریشن کے کاغذات وصول کرنے ہوتے ہیں۔

عربی گھوڑے کی رجسٹریشن کے کاغذات میں کیا ہوتا ہے؟

محمد عمر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’عرب گھوڑوں کی درآمد کے ساتھ آنے والے کاغذات میں سابق مالک، موجودہ مالک، ماں اور باپ کے بارے میں معلومات درج ہوتی ہیں۔ گھوڑے کے ماں باپ کی تاریخ پیدائش، گھوڑے کی تاریخ پیدائشِ گھوڑے میں لگائی گئی مائیکرو چپ کی تفصیلات، پھر گھوڑے کا مکمل شجرہ نصب آ جاتا ہے۔ ماں اور باپ کے خاندان سمیت کئی نسلوں کا شجرہ لکھا جاتا ہے۔ یہ ایک مکمل دستاویز ہوتی ہے جو یہ ضمانت دیتی ہے کہ اب یہ گھوڑا مالک کے نام منتقل ہو گیا ہے۔ بالکل دوسری سواریوں یا گاڑی کی طرح اور اس گھوڑے میں کوئی کھوٹ نہیں ہے۔‘

عربی گھوڑوں کی افزائش نسل کرنے والے محمد عمر سلیم کون ہیں؟

عمر سلیم کا تعلق لاہور سے ہے اور گھڑ سواری سے ان کا ناطہ بچپن کا ہے۔ عمر سلیم پیشے کے اعتبار سے انجینیئر ہیں۔

انہیں گھڑ سواری کی بنیادی تربیت کیڈٹ کالج حسن ابدال سے ملی جہاں سے انہوں نے ایف ایس سی پری انجینیئرنگ میں کیا۔ اس کے بعد پیشہ ورانہ ڈگری نسٹ کے ای ایم ای کالج راولپنڈی سے حاصل کی۔

ڈگری مکمل کرنے کے بعد کچھ عرصہ آئل اینڈ گیس سیکٹر کی ایک بڑی عالمی کمپنی میں خدمات سرانجام دیں لیکن گھوڑوں اور ملک سے محبت واپس وطن لے آئی۔

پاکستان واپس آ کر انہوں نے چند دوستوں کے ساتھ مل کر ایک کمپنی کی بنیاد رکھی اور فراغت کے اوقات اپنے شوق میں صرف کرنے لگے۔

عمر پاکستان کے پہلے ہارس بیک آرچر بھی ہیں جو اس کھیل کی سولہویں عالمی چیمپئن شپ منعقدہ ایران میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ اس کے علاوہ محمد عمر عرب ہارس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے بانی اور موجودہ صدر بھی ہیں۔ یہ ایک نجی تنظیم ہے جو پاکستان میں موجود عربی گھوڑوں کی افزائش کا شوق رکھنے والے کئی افراد کو تکنیکی اور پیشہ ورانہ تعاون کے لیے بنائی گئی ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا