ویکسین سرٹیفیکیٹ پر مودی کی تصویر ’پرائیویسی میں مداخلت‘

پیٹر میالی پارمپل جاننا چاہتے ہیں کہ مودی کی ویکسینیشن سرٹیفیکیٹ پر تصویر سے کوئی عوامی مفاد حاصل ہوسکتا ہے

امیگریشن حکام جو مودی کو نہیں جانتے وہ بھارتی شہریوں پر فراڈ کے لیے بھی مورد الزام ٹھراتے ہیں، تصویر: اے ایف پی/ فائل

بھارتی ریاست کیرالا میں ایک انفارمیشن ایکٹیوسٹ نے ہائی کورٹ میں وزیراعظم نریندر مودی کی ویکسینیشن سرٹیفیکیٹ پر تصویر کے خلاف درخواست جمع کرائی ہے۔

بھارتی قانونی نیوز کے پورٹل لایئو لا نے رپورٹ کیا کہ رائٹ ٹو انفارمیشن کے رکن پیٹر میالی پارمپل کی جانب سے آٹھ اکتوبر کو دی گئی درخواست میں مودی کی سرٹیفیکیٹ پر موجودگی کو اپنے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دے دیا گیا ہے۔

 میالی پارمپل  کو اب ایک نیا ویکسینیشن سرٹیفیکیٹ چاہیے جو کہ مودی کی تصویر کے بغیر ہو۔ کیرالا کی ہائی کورٹ نے اس ضمن میں وفاقی اور ریاستی حکومتوں کو نوٹسز بھیج دیے ہیں۔

میالی پارمپل کے کیس کے حوالے سے ایک پیشی اگلے ہفتے بھی ہوگی۔

بھارتی وفاقی حکومت کی طرف سے جاری ویکسینیشن سرٹیفیکیٹس پر ویکسین لگوانے والے کی تفصیلات اور ساتھ میں مودی کی تصویر اور ویکسینیشن پر زور دینے سے متعلق ایک میسج ہوتا ہے۔

میالی پارمپل کی درخواست میں پوچھا گیا ہے کہ خواں مودی کی تصویر سرٹیفیکیٹس پر لگانے سے کوئی عوامی مفاد حاصل ہوسکتا ہے۔

میالی پارمپل نے بی بی سی کو بتایا، ’میرے سرٹیفیکیٹ پراپنی تصویر لگا کر (مودی) شہریوں کی پرائیویٹ اسپیس میں مداخلت کررہا ہے۔ یہ غیرآئینی ہے اور میں عزت ماب وزیراعظم سے درخواست کرونگا کہ وہ اس غلط اور شرمناک حرکت کو ترک کریں۔‘

سرکاری ویکسینیشن سینٹرز پر لوگوں کی لمبی قطاروں نے میالی پارمپل سمیت بیشتر بھارتیوں کو مجبور کردیا ہے کہ وہ خود پیسے دے کر اپنی ویکسین کی ڈوز لگوائیں۔

’میں نے 750 روپے ادا کر کے ایک انجیکشن لگوایا ہے تو پھر مودی کی تصویر میرے سرٹیفیکیٹ پر کیوں موجود ہے؟‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس درخواست سے یہ سوال اٹھتا ہے کہ آیا کوئی بھارتی شہری وزیراعظم کی تصویر کے بغیر اپنا ویکسین سرٹیفیکیٹ حاصل کرسکتا ہے، خاص طور پر جب اس نے پیسے دے کر ویکسین خریدی ہو۔

سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ کہیں بھارتی حکومت کی کوویڈ۔19 کے خلاف جنگ ، جو مودی کا ’مثبت امیج‘ بھی ابھارتی ہے، درخواست گزار کے ووٹ ڈالنے کی آزادی اور ذاتی فیصلہ سازی پر منفی طریقے سے اثرانداز ہوتی ہے۔

درخواست کے متن کے مطابق، ’حالیہ کوویڈ۔19 کے خلاف جنگ اس طرز پر بنائی گئی ہے کہ عزت ماب وزیراعظم کا مثبت امیج ابھارے۔ یہ حکومت کی طرف سے سپانسرڈ مہم درخواست گزار کی ذاتی اور ووٹر کی حیثیت سے فیصلہ لینے کی صلاحیت پرمنفی طریقے سے اثر انداز ہوتی ہے۔‘

خبر رساں ادارے بی بی سی کے مطابق، زیر اقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی کے دو ترجمانوں نے اس معاملے پر تبصرے سے انکار کردیا۔

مودی کے ناقدین نے بھی فری ویکسین دینے پر مودی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ملک میں جگہ جگہ آویزاں پوسٹرز پر اعتراض کیا ہے۔ دنیا بھر کے ایکٹیوسٹس نے نشاندہی کی ہے کہ ویکسینز عوامی مفاد کی اشیا میں شمار کی جاتی ہیں۔

بھارت کے اپوزیشن حکمرانوں نے بھی مودی پر اپنی تصاویر سرٹیفیکیٹس پر لگوانے پر تنقید کی ہے۔

ایسی ریاستیں، جہاں اپوزیشن کی حکمرانی ہے جیسے کے مغربی بنگال،جھارکنڈ اور چھتیس گڑھ، وہاں کے وزرا اعلیٰ نے ایسے سرٹیفیکیٹ جاری کرنا شروع کیے ہیں جن میں مودی کی جگہ انکی اپنی تصاویر ہیں۔

وائس نیوز کی رپورٹ کے مطابق، وزیراعظم کی تصویر کی موجودگی نے باہر جانے والے بھارتی شہریوں کے لیے بھی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے۔

امیگریشن حکام جو مودی کو نہیں جانتے وہ بھارتی شہریوں پر فراڈ کے لیے بھی مورد الزام ٹھراتے ہیں۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا