نسلہ ٹاور:’غیرقانونی تھا توتعمیرکے وقت کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟‘

سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں کراچی میں واقع نسلہ ٹاور کو گرائے جانے سے قبل مکینوں کو عمارت کو خالی کرنے کی مہلت کا آج آخری روز ہے جبکہ رہائشی عمارت کے بجلی، پانی اور گیس کے کنکشنز منقطع کردیے گئے ہیں۔

سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں کراچی میں واقع نسلہ ٹاور کو منہدم کیے جانے سے قبل مکینوں کو عمارت کو خالی کرنے کی مہلت کا آج آخری روز ہے جبکہ رہائشی عمارت کے بجلی، پانی اور گیس کے کنکشنز منقطع کردیے گئے ہیں۔

شاہراہ فیصل اور شاہراہ قائدین کے سنگم پر واقع 15 منزلہ عمارت نسلہ ٹاور کو سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے غیر قانونی قرار دے کر ایک ہفتے میں گرانے کی ہدایت کی گئی تھی۔  

عدالت کے فیصلے کے بعد سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کے اہلکاروں نے منگل (26 اکتوبر) کو نسلہ ٹاور کی گیس لائن اور کے الیکٹرک اور واٹر بورڈ حکام نے بھی عمارت میں فراہم کردہ اپنے اپنے کنکشز منقطع کیے تو عمارت کے مکینوں نے شدید احتجاج کیا۔  

نسلہ ٹاور کی تعمیر سات سال پہلے شروع ہوئی تھی اور چار سال میں مکمل ہونے کے بعد تین سال قبل عمارت کو فلیٹ خریدنے والوں کے حوالے کیا گیا۔ عمارت کے مکین گذشتہ تین سالوں سے یہاں مقیم ہیں۔  

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

نسلہ ٹاور میں رہائشی یونین کے صدر محمد علی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ بیرون ملک مقیم تھے، مگر چند سال پہلے انہوں نے کراچی منتقل ہونے کا فیصلہ کیا اور نسلہ ٹاور میں فلیٹ خریدے۔

ان کا کہنا تھا: ’میں اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی اکٹھی کرکے کراچی لایا اور نسلہ ٹاور میں تین فلیٹ خریدے، اب عدالت نے عمارت کو غیرقانونی قرار دے کر گرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ میری تو زندگی بھر کی جمع پونجی چلی جائے گی۔ اگر عمارت غیر قانونی تھی تو جب تعمیر ہورہی تھی تب کارروائی کیوں نہیں کی گئی؟‘  

پیر کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے ایک ہفتے میں عمارت کو کنٹرولڈ ایمیونیشن بلاسٹ کے ذریعے گرانے کا حکم دیتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے کہا تھا کہ اگر کنٹرولڈ ایمیونیشن بلاسٹ کے لیے مشینری نہیں تو پاکستانی فوج سے مدد لے جائے اور ٹاور گرانے کی کارروائی ایک ہفتے میں مکمل کی جائے۔  

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا