ہنر ہے تو ہاتھی کے انڈے کا انتظار کرنے میں وقت ضائع نہ کریں

ہم لوگوں میں کئی شدید باصلاحیت فن کار مناسب اوزاروں کا انتظار کرتے کرتے فوت ہو جاتے ہیں، کام شروع نہیں کرتے۔ آپ فوٹو گرافی کرنا چاہتے ہیں لیکن شرط ہے کہ جب تک نائیکون کیمرا اور تین چار بڑے بڑے لینز نہیں ہوں گے کام شروع نہیں کیا جاسکتا۔۔

کوئی بھی آرٹ ورک مکمل ہونے کے بعد جب عوام میں آتا ہے تو یہ کوئی نہیں دیکھتا کہ اس میں اوزار کون سے استعمال ہوئے ہیں، کچھ دیکھا جاتا ہے تو وہ آپ کی مہارت ہے(تصویر: پکسابے)

کبھی سنار سے آپ نے یہ کہا کہ مجھے اپنے آلات دکھاؤ؟ ہیرا تراشنے والے سے پوچھا کہ یہ کیسی مشینوں سے تراشا ہے؟

چمک خود بولتی ہے! جیولری لینے جانا ہو تو ظاہری بات ہے زیور دیکھے جائیں گے، ہار، انگوٹھی، بُندے، کنگن، چوڑی، پائل یہی سب کی فرمائش ہوگی، وہ دکھائے گا، آپ نے پسند کیے اور پیسے دیے ورنہ حسرتیں لے کے گھر واپس! اس کی ورکشاپ کا معائنہ آپ کیوں نہیں کرتے؟ جو اوزار وہ استعمال کرتا ہے ان کے بارے میں جاننے کی خواہش کیوں نہیں ہوتی؟

چلیں فوٹوگرافی کی ہی بات کر لیں، دنیا کی مشہور ترین تصاویر کے پیچھے کیمرہ کون سا تھا، کیا آپ کو معلوم ہے؟ قائد اعظم کی جتنی تصویریں آج ہم دیکھتے ہیں وہ کس کیمرے سے کھچی تھیں؟ کوئی آئیڈیا؟ یہ جو وارث، ان کہی، دھوپ کنارے جیسے ڈرامے بنے اس میں کون سی ٹیکنالوجی استعمال ہوئی، ہم کیوں نہیں سوچتے؟

مونا لزا پینٹ کرتے ہوئے ڈاونچی نے کسی مشہور کمپنی کے رنگ استعمال کیے یا اس نے خود کوئی پرانے فارمولے گھول کے آئل پینٹ بنائے؟ مستنصر حسین تارڑ صاحب نے اپنا پہلا سفرنامہ کس قلم سے لکھا، کاغذ کون سی کمپنی کا تھا؟ دل دل پاکستان گاتے ہوئے جنید جمشید کے پاس کتنا مہنگا گٹار تھا؟ وائٹل سائنز کے پاس کوئی ساؤنڈ مکسر تھا، اب والی ڈیجیٹل سہولیات تھیں یا بس کھڑے کھڑے گا دیا اور سوپر ہٹ ہو گئے؟

 

یرا سیدھی سی بات ہے۔ آپ کے پاس فن ہے تو آپ کچی پینسل سے سکیچ بنا کے ہٹ ہو سکتے ہیں، گانا آتا ہے تو خالی ڈھولکی پہ ہی لوگ دیوانے ہو کے آپ کی آواز سنیں گے، تصویر کھینچنی آتی ہے تو نوکیے کے پرانے ترین کیمرا فون سے بھی انسانوں نے شاہ کار فوٹوئیں کھینچی تھیں اور لکھنا آتا ہے تو قلم کاغذ یا تربیتی ورکشاپ کی سند کوئی نہیں مانگتا، لوگ بس پسند کرتے ہیں۔

ہم لوگوں میں کئی شدید باصلاحیت فن کار مناسب اوزاروں کا انتظار کرتے کرتے فوت ہو جاتے ہیں، کام شروع نہیں کرتے۔ آپ فوٹو گرافی کرنا چاہتے ہیں لیکن شرط ہے کہ جب تک نائیکون کیمرا اور تین چار بڑے بڑے لینز نہیں ہوں گے کام شروع نہیں کیا جا سکتا۔ پینٹنگ آتی ہے لیکن انتظار ہے کہ ولایت سے کہیں آپ کے مطلوبہ رنگ کوئی لا کر دے تو کام شروع ہو، اچھا کھانا بنا لیتے ہیں لیکن دکان تبھی کھولیں گے جب گلبرگ یا ڈیفنس میں ابا کا پیسہ تیل ہوگا، ڈاکیومینٹری بنا لیتے ہیں لیکن ضد ہے کہ مالدیپ جا کے بنانی ہے، گانا گا سکتے ہیں، گاتے بھی ہیں لیکن یوٹیوب پہ اس لیے نہیں ڈالتے کہ پروفیشنل سٹوڈیو کی ریکارڈنگ نہیں ہے، مطلب کیا بھائی؟ یہ ایک لسٹ بے تحاشا لمبی کھینچی جا سکتی ہے، وائے دِس کولاویری ڈی؟ یہ اپنے آپ کو ضائع کرنے کی ضد کیسی ہے؟

کوئی بھی آرٹ ورک مکمل ہونے کے بعد جب عوام میں آتا ہے تو یہ کوئی نہیں دیکھتا کہ اس میں اوزار کون سے استعمال ہوئے ہیں، کچھ دیکھا جاتا ہے تو وہ آپ کی مہارت ہے! ٹیکنالوجی آپ کو سہولت دے سکتی ہے لیکن مہارت پریکٹس کرنے سے آتی ہے یا پھر قدرتی ہوگی، جتنے مرضی اوزار، گیجٹس، سافٹ وئیر اور مہنگی چیزیں خرید لیں وہ پریکٹس کی جگہ نہیں لے سکتیں۔ فیلڈ میں اتریں گے تو کام آئے گا، دریا میں کودیں گے تو تیرنا آئے گا، لائف جیکٹ ہوتے ہوئے کشتی کے انتظار میں بیٹھے رہے تو تین چار دن تک یا تو بھوک سے مر جائیں گے یا کوئی جانور بھوک مٹا لے گا۔

حق بات تو یہ ہے کہ ہمارا دماغ بڑی حد تک سوشل میڈیا نے بھی خراب کیا ہے۔ تصویر زندگی بھر ڈھنگ کی ایک بھی نہیں کھینچی ہو گی لیکن پروفائل میں آپ نے ڈی ایس ایل آر تھامے اینسل ایڈمز سے بھی زیادہ سٹائلش لگنا ہے۔ پینٹ کرنے کی ابھی پہلی کلاس لی ہے اور ڈی پی سج جائے گی کینوس کے ساتھ جو مہنگے ترین ایزل پہ ٹکا ہو گا۔ گٹار بجانا آتا ہو یا نہیں، اماں باوا کے پاس پیسہ ہے تو گٹار کے ساتھ ایک فوٹو بھی لگے گی جو ظاہری بات ہے سیکھنے کے لیے ہی خریدا گیا ہو گا۔ میوزک اتنا پسند ہے بیٹے تو پھر ہارمونیم اور ڈھولک کیوں نہیں خریدی؟ اس سے بہتر گانا کس چیز پہ بج سکتا ہے؟ ڈھولک کے ساتھ تو فوٹو لگاتے ہوئے بھی شرم آتی ہے، نہیں؟ کیونکہ ڈھول ہزار بارہ سو کا مل جاتا ہے، عوامی ساز ہے، سارے غریب غربے بجا لیتے ہیں۔ چمٹا، گھنگھرو کچھ بھی نہیں، بجائیں گے تو لاڈلے گٹار بجائیں گے تصویر میں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہیں، کچھ چیزیں ہیں جن پہ خرچ کرتا بندہ اچھا لگتا ہے، جن کے انتظار میں بیٹھنا مجبوری ہوتی ہے، جیسے آپ پرو لیول گیمر ہیں، سسٹم پھنس کے چل رہا ہے، لیگ آ رہا ہے، تو ظاہری بات ہے اپ ڈیٹ کرنا ہو گا یا نیا خریدیں گے، جدید ٹیکنالوجی والا۔ آپ ماڈل ہیں، پیسے کماتے ہیں اس فن سے، تو ’سن کِسڈ فوٹو‘ کے لیے نیا والا آئی فون خریدتے سمجھ میں آئیں گے، آپ ویڈیو ایڈیٹر ہیں تو کام سیکھنے کے لیے بھی مہنگا سسٹم چاہیے، سمجھ میں آتا ہے۔ زندگی میں ایکسیپشنز ہر جگہ ہیں ادھر بھی ہوں گی لیکن خواہ مخواہ کسی ہنر کے ہوتے ہوئے آپ نے اسے ہاتھی کے انڈے سے باندھ رکھا ہے تو یہ زیادتی ہے۔

پریکٹس کریں، دستیاب وسائل میں کریں، ہر فارغ وقت میں کریں، بار بار کریں۔ جو فن آپ کے پاس ہے وہ آپ سے کوئی چھین نہیں سکتا سوائے خود آپ ہی کے۔ جتنا زیادہ آپ شرطیں بڑھاتے جائیں گے اتنا زیادہ کام کرنا مشکل ہوتا جائے گا، ایک وقت آئے گا جب آپ کو لگے گا کہ اب وقت نہیں رہا۔  

ویسے یہاں ڈرامے بازی بھائی تھوڑی زیادہ کر گیا، کوئی وقت ایسا نہیں ہوتا جس وقت ’وقت نہ رہا ہو۔‘ جس نے کام کرنا ہے اس نے کسے ویہلے بھی کر لینا ہے لیکن شرط وہی ہے کہ دستیاب وسائل میں کرنا ہے، ہاتھی کے انڈے کا انتظار کریں گے تو وہ کبھی نہیں ملنے والا!

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ