’ججوں کے خلاف ریفرنس کی بنیاد برطانیہ سے ملنے والی دستاویزات ہیں‘

وزارت قانون نے بظاہر وکلاء برادری میں بڑھتی ہوئی بےچینی کے خاتمے کے لیے کہا ہے کہ کسی بھی جج کے خلاف کوئی نیا ریفرنس دائر نہیں کیا جا رہا ہے۔

وزارت قانون اور انصاف اور وزیر اعظم کے دفتر میں قائم اثاثوں کی واپسی کے یونٹ نے اتوار کو ایک تازہ مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں واضح کیا گیا ہے کہ تین ججوں کے خلاف بیرون ملک اثاثے رکھنے کی وجہ سے ریفرنس دائر کئے گئے ہیں۔

وزارت قانون نے بظاہر وکلا برادری میں بڑھتی ہوئی بےچینی کے خاتمے کے لیے کہا ہے کہ کسی بھی جج کے خلاف کوئی نیا ریفرنس دائر نہیں کیا جا رہا ہے۔

وزارت قانون اور ایسیٹس ریکوری یونٹ نے مشترکہ اعلامیے میں کہا ہے کہ اثاثوں کی واپسی کے یونٹ کو ایک شکایت موصول ہوئی تھی جس کی بنیاد پر تحقیقات کی گئی تو تین ججوں کے بیرون ملک جائیدادوں کی اسے معلومات حاصل ہوئیں۔

سرکاری اعلان میں کہا گیا ہے کہ ججوں سے متعلق معاملہ 1973 کے رولز آف بزنس کے تحت وزارت قانون و انصاف کا دائرہ اختیار ہے لہذا ججز کی جائیدادوں سے متعلق شکایت پر کارروائی کے لیے معاملہ وزارت قانون کو بھجوایا گیا تھا۔ بیان کے مطابق وزارت قانون نے ایسٹس ریکوری یونٹ کو شکایت میں درج معاملے کی تصدیق کی ہدایت کی۔ یونٹ نے تصدیق کے لیے قومی احتساب بیورو، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے سے مل کر معلومات اکٹھی کیں۔

بیان میں بتایا گیا ہے کہ یہ ایسٹس ریکوری یونٹ نے ججز کی جائیدادوں سے متعلق تصدیق شدہ رجسٹریز حاصل کیں جو برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمیشن سے نوٹرائز اور تصدیق شدہ ہیں۔ ’یہ معلومات ملنے کے بعد یہ معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل کے سامنے رکھا گیا ہے۔‘

تاہم بیان میں یہ واضح نہیں کہ کیا بیرون ملک اثاثے رکھنا غیرقانونی اقدام تھا یا یہ اثاثے ظاہر نہیں کئے گئے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اعلامیے کے مطابق صدر، وزیر اعظم، وزارت قانون اور ایسٹس ریکوری یونٹ آئین و قانون اور عدلیہ کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں اور اگر آرٹیکل 209 سے متعلق یہ اقدام نہ کرتے تو اپنے فرائض سے غفلت کے مرتکب ہوتے۔

حکومت نے گذشتہ دنوں سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور ہائی کورٹ کے دو ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیے تھے۔ صدارتی ریفرنسز پر سماعت کونسل 14 جون کو کرے گی۔

ملک بھر کی وکلا برداری میں صدارتی ریفرنس کے خلاف غصہ پایا جاتا ہے اور پاکستان بار کونسل نے اسی معاملے پر ہنگامی اجلاس 8 اور 9 جون کو طلب کر رکھا ہے۔ ان ریفرنسوں کے خلاف احتجاج میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل زاہد فخرالدین جی ابراہیم مستعفی ہوگئے تھے۔

اس معاملے پر سینیٹ میں ججز کے خلاف حکومت کی جانب سے ریفرنس بھیجنے پر ججز کے ساتھ اظہار یکجہتی کی قرارداد منظور کی جاچکی ہے۔

ادھر وزارت قانون نے بڑھتی ہوئے بےچینی کے خاتمے کے لیے آج ایک بیان میں واضح کیا کہ کسی اور جج کے خلاف کوئی نیا ریفرنس دائر نہیں کیا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں بعض اخبارا ت میں شائع ہونے والی خبر بے بنیاد اور جھوٹ ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان