’کنگنا نے آزادی کے لیے لڑنے والوں کی توہین کی‘

بالی وڈ اداکارہ کو برطانوی راج سے بھارت کی آزادی کے بارے میں اپنے متنازع بیان پر سخت تنقید کا سامنا ہے۔

اداکارہ کنگنا رناوت بھارت کے نائب صدر وینکائے نائڈو سے 25 اکتوبر 2021 کو نیشنل فلم ایوارڈ میں بہترین اداکارہ کا ایوارڈ وصول کر رہی ہیں ( اے ایف پی)

بالی وڈ اداکارہ کنگنا رناوت کو برطانوی راج سے بھارت کی آزادی کے بارے میں اپنے متنازع بیان پر سخت تنقید کا سامنا ہے۔

جمعرات کو 34 سالہ اداکارہ نے یہ کہہ کر بھارتی سیاست میں ہلچل مچا دی تھی کہ 1947 میں بھارت کو برطانوی راج سے آزادی نہیں بلکہ ’بھیک‘ ملی تھی جب کہ ملک کو حقیقی آزادی 2014 میں اس وقت حاصل ہوئی جب ہندو قوم پرست رہنما نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی برسراقتدار میں آئی۔

ناراض کئی پرستاروں اور سیاست دانوں نے ’کوئین‘ فلم کی اداکارہ کے بیان کو ’ملک مخالف فعل‘ قرار دیا اور کہا کہ اسے اسی طرح پکارا جانا چاہیے۔

دی انڈپینڈنٹ نے تبصرے کے لیے کنگنا رناوت کی ٹیم سے رابطہ کیا ہے۔

مغربی ریاست مہاراشٹر کے وزیر نواب ملک نے کہا: ’ایسا لگتا ہے کہ کنگنا رناوت نے ایسا بیان دینے سے پہلے ضرورت سے زیادہ ملانا کریم (ایک خاص قسم کی چرس) استعمال کی تھی۔‘

اے این آئی نے نواب ملک کا ایک بیان چلایا جس میں کہا گیا کہ انہوں نے آزادی کے لیے لڑنے والوں کی توہین کی لہٰذا مرکز کو چاہیے کہ وہ ان سے پدما شری ایوارڈ واپس لے کر گرفتار کرے۔

بھارتی ایوان بالا راجیہ سبھا کے رکن آنند شرما نے ردعمل میں کہا: ’یہ حیران کن اور اشتعال انگیز ہے۔

’کنگنا رناوت کا یہ بیان نہ صرف جنگ آزادی کی قیادت کرنے والے مہاتما گاندھی، نہرو اور سردار پٹیل کی توہین ہے بلکہ سردار بھگت سنگھ، چندر شیکر آزاد اور کئی دوسرے جیسے انقلابیوں کی قربانیوں کی بھی نفی کرتا ہے۔‘

سمرن والیا کے مطابق: ’کنگنا نے آج آزادی کی لڑائی لڑنے والے لاکھوں فائٹرز اور ان کی قربانیوں کی توہین کی۔‘

بھارت کے معروف وکیل گورو دعا نے ٹوئٹر پر لکھا: ’مودی حکومت اور سپریم کورٹ کو آزادی کے بارے میں شرم ناک بیان پر کنگنا رناوت کے خلاف فوری کارروائی کرنی چاہیے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا: ’کنگنا نے ہر بھارتی شہری، ہمارے آباؤ اجداد، عظیم رہنماؤں اور انڈین نیشنل کانگریس کی توہین کی جنہوں نے آزادی حاصل کرنے کے لیے جنگ لڑی اور اپنا خون بہایا۔‘

بھارت کی سیاسی جماعت ’عام آدمی پارٹی‘ نے ممبئی پولیس میں کنگنا رناوت کے خلاف ’غداری اور اشتعال انگیز‘ بیان پر مقدمہ درج کرنے کی درخواست جمع کرائی ہے۔

سواتی چترویدی نے اس حوالے سے ٹویٹ کی کہ ٹائمز ناؤ کو کنگا کے خیالات چلاتے ہوئے ایک انتباہ جاری کرنا چاہیے کہ ان کے ایسے خیالات غلط اور ہٹ دھرمی پر مبنی ہیں۔

من جندر سنگھ سرسا نے اپنے ردعمل میں کہا کہ کنگنا نے 1947 میں بھارت کی آزادی کے لیے لفظ بھیک استعمال کر کے لاتعداد بھارتیوں کی شہادت کی توہین کی لہٰذا صدر مملکت ان کو ملنے والے اعزاز پر ازسرنو غور کریں۔

بھوپندر ہودا کہتے ہیں کہ کنگنا کا بیان گاندھی جی اور آزادی کے لاتعداد فائٹرز کی توہین ہے۔ ان کا بیان کسی صورت قابل قبول نہیں اور ان کا پدما شری اعزاز واپس ہونا چاہیے۔

کنگنا رناوت نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر اس تنقید کا فوری جواب دیا۔

حال ہی میں پدما شری ایوارڈ وصول کرنے والی متنازع اداکارہ نے لکھا: ’اگرچہ میں نے واضح طور پر 1857 کے انقلاب کا پہلی جنگ آزادی کے طور پر ذکر کیا تھا جس کو دبا دیا گیا۔۔۔ جو انگریزوں کے مزید مظالم اور استحصال کا باعث بنی اور تقریباً ایک صدی بعد ہمیں گاندھی کے کشکول میں آزادی ملی۔۔۔ جا اور رو اب۔‘

پدما شری ایوارڈ بھارت کا چوتھا سب سے بڑا شہری اعزاز ہے۔

کنگنا رناوت کا یہ بیان ان کا ایسا پہلا تبصرہ نہیں بلکہ وہ اپنے متنازع بیانات کی وجہ سے مسلسل سرخیوں میں رہتی ہیں۔

رواں برس کے آغاز میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر نے اپنے ’نفرت آمیز طرز عمل‘ اور ’گالی گلوچ‘ کے قوانین کی بار بار خلاف ورزی پر اداکارہ کا اکاؤنٹ مستقل طور پر معطل کر دیا تھا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست