بھارتی حکومت کا متنازع زرعی قوانین واپس لینے کا فیصلہ

قوم سے خطاب میں مودی نے کہا کہ حکومت کی کسانوں، خاص طور پر چھوٹے کسانوں، کو مضبوط کرنے کی کوششوں کے باوجود کسان ان قوانین سے مطمئن نہیں ہیں، اس لیے حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ انہیں ختم کر دیا جائے۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی 19 نومبر 2021 کو خطاب کرتے ہوئے(سکرین گریب)

بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی نے اعلان کیا ہے کہ ستمبر 2020 میں منظور ہونے والے نئے زرعی قوانین واپس لے لیے جائیں گے، جن کے خلاف کسانوں نے بڑے پیمانے پر احتجاج کیا تھا۔ 

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انہوں نے قوم سے جمعے کو قوم سے خطاب میں کہا: ’آج میں آپ کو اور پورے ملک کو یہ بتانے آیا ہوں کہ ہم نے تینوں زرعی قوانین واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس ماہ ہونے والے پارلیمان کے اجلاس میں ہم تینوں زرعی قوانین کو واپس لینے کا عمل مکمل کر لیں گے۔‘

پنجاب، ہریانہ اور اترپردیش کے کسان پچھلے ایک سال سے ان قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ 

قوم سے خطاب میں مودی نے کہا کہ حکومت کی کسانوں، خاص طور پر چھوٹے کسانوں، کو مضبوط کرنے کی کوششوں کے باوجود کسان ان قوانین سے مطمئن نہیں ہیں، اس لیے حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ انہیں ختم کر دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ جب قوانین منظور ہوئے تھے تو ملک میں کسانوں کی کئی تنظیموں نے ان کا خیرمقدم کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گرو نناک کے یوم پیدائش پر قوم سے خطاب میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا: ’آئیے نیا آغاز کرتے ہیں اور آگے بڑھتے ہیں۔‘

نومبر 2020 سے دارالحکومت دہلی کے مضافات میں ہزاروں کی تعداد میں کسان احتجاجی کیمپ لگائے بیٹھے ہیں، جن میں سے زیادہ کا تعلق بھارتی پنجاب سے ہے۔

یہ مودی حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج بنا رہا ہے۔

بھارت کی 1.3 ارب آبادی کو تقریباً دو تہائی حصہ زرعات کے شعبے سے منسلک ہے، جو ایک عرصے سے سیاسی جنگ بازی کا مرکز بھی بنا ہوا ہے۔

مودی حکومت نے گذشتہ سال یہ کہہ کر یہ قوانین متعارف کروائے تھے کہ ان سے اس صعنت میں ادائیگیوں کے نظام میں بہتری آئے گی، تاہم کسانوں کا ماننا تھا کہ قوانین انہیں بڑی کمپنیوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیں گے۔

یاد رہے رواں سال جنوری میں دہلی میں ہونے والی ٹریکٹر ریلی کے دوران یہ مظاہرے پرتشدد شکل اختیار کر گئے تھے جن میں ایک کسان ہلاک جب کہ سینکڑوں پولیس اہلکار زخمی ہو گئے تھے۔

اسی حوالے سے گذشتہ ماہ ریاست اترپردیش میں ہونے والے مظاہروں میں مزید آٹھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا