پشاور کی سڑکوں پر کار ڈرفٹنگ کرتے نوجوان

پشاور کے نوجوانوں میں گاڑیوں کو موڈیفائی کر کے ان پر رات کے وقت ریس لگانے اور ڈرفٹنگ کا شوق پروان چڑھ رہا ہے۔

عام شاہراہوں پر کار ریسنگ اور ڈرفٹنگ غیر قانونی ہے (سکرین گریب)

پشاور کے نوجوانوں میں گاڑیوں کو موڈیفائی کر کے ان پر رات کے وقت ریس لگانے اور ڈرفٹنگ کا شوق پروان چڑھ رہا ہے۔  

ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ نوجوان فلم ’دی فاسٹ اینڈ دی فیورس: ٹوکیو ڈرفٹ‘ سے کافی متاثر ہیں۔

یہ مہنگا شوق رکھنے والے نوجوان گاڑی خرید کر اس میں اپنی پسند اور ضرورت کے مطابق انجن، ٹائر، گیئر باکس وغیرہ تبدیل کر لیتے ہیں، جس سے گاڑی تیز رفتار اور شکل و صورت میں عام گاڑی کی نسبت خوبصورت ہو جاتی ہے۔ 

انڈپینڈنٹ اردو نے اس شوق کے حامل حاشر خلیق سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ ان کے پاس مزدا آر ایکس ایٹ ہے جو انہوں نے 19 لاکھ روپے کی لی تھی۔

’تب اس کی حالت کافی خراب تھی۔ میں نے سات سے آٹھ لاکھ روپے اس پر لگائے جس کے  بعد یہ اس حالت میں آئی ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ گاڑی میں وی ایٹ انجن اورنسان ایس آر بیس کا گیئر باکس لگا ہوا ہے۔ یہ گاڑی مینئول ٹرانسمشن کے ساتھ آئی ہے۔

ریسنگ کے شوقین لوگ ہر ہفتے اور اتوار کو اکٹھے ہوتے ہیں اور رات گئے پشاور کی خالی سڑکوں پر سٹنٹ دکھاتے اور ریس لگاتے ہیں، جس میں درجنوں جونیئر اور سینیئر کار ریسر شرکت کرتے ہیں۔

اس حوالے سے حاشر بتاتے ہیں کہ یہ گاڑیاں رات کو ٹریک پر بھی نکلتی ہیں۔ ہرہفتے اور اتوار کی رات کو 12 سے ایک بجے تک، جہاں ڈرفٹنگ اور رولنگ کے ایونٹ ہوتے ہیں۔

 

چونکہ یہ ڈرفٹنگ اور ریسنگ غیر قانونی ہے لہٰذا نوجوان اپنے شوق کی خاطر گرفتار ہونے کے خطرے کو مول لیتے ہیں۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پشاور کے چیف ٹریفک آفیسر مجید عباس نے غیر قانونی کار ریسنگ میں درجنوں ریسر موقعے پر گرفتار کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے خلاف قانونی کارروائی کے علاوہ والدین کو بلا کر تنبیہ بھی کی گئی۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ گرفتار ہونے والوں میں چند لڑکے 18 سال کی عمر سے کم تھے۔

ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ ریس لگاتے نوجوان آئے روز حادثات کا سبب بنتے ہیں، جس سے نا صرف راہگیروں بلکہ خود ریس لگانے والوں کی زندگیوں کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ 

زیادہ پڑھی جانے والی نئی نسل