ورٹیکل اِن ڈور فارمنگ: جامعہ کراچی میں ڈیڑھ کلو وزنی مشروم کی کامیاب کاشت

’سینٹر آف ایکسیلنس اِن میرین بائیولوجی‘ کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر شہناز راشد کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے اس دور میں آرگینک ورٹیکل اکنامک اِن ڈور فارمنگ کی شدید ضرورت ہے تاکہ چھوٹی جگہ پر پروٹین سمیت انسانی خوراک کا حصول ممکن کیا جا سکے۔

کراچی یونیورسٹی کے ’سینٹر آف ایکسیلنس اِن میرین بائیولوجی‘ کے ماہرین نے لیبارٹری میں آرگینک ورٹیکل اکنامک اِن ڈور فارمنگ کے تحت کیکڑوں اور مچھلی کی مختلف اقسام کے ساتھ ہرے پتوں والی سبزیوں اور ڈیڑھ کلو وزنی مشروم کی کاشت کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔

’سینٹر آف ایکسیلنس اِن میرین بائیولوجی‘ کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر شہناز راشد کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث سیلاب، سطحِ سمندر میں اضافے سمیت مختلف قدرتی آفات کے نتیجے میں انسانی خوراک کے ذرائع شدید متاثر ہو رہے ہیں۔

ڈاکٹر شہناز راشد کے مطابق ایسے حالات میں آرگینک ورٹیکل اکنامک اِن ڈور فارمنگ کی شدید ضرورت ہے تاکہ چھوٹی جگہ پر پروٹین سمیت انسانی خوراک کا حصول ممکن کیا جا سکے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو میں ڈاکٹر شہناز راشد نے کہا: ’موسمیاتی تبدیلی کے باعث سیلابوں سمیت دیگر قدرتی آفات سے متاثر ہونے والے لوگوں کو تو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جاتا ہے، مگر فصلوں کو منتقل کرنا ممکن نہیں، اس لیے ان آفات کے بعد خوراک کی کمی ایک بڑا چیلنج بن گئی ہے۔‘

اس مقصد کے لیے ڈاکٹر شہناز راشد اور ان کی ٹیم نے کراچی یونیورسٹی کے ’سینٹر آف ایکسیلنس اِن میرین بائیولوجی‘ کی لیبارٹری میں آرگینک ورٹیکل اکنامک اِن ڈور فارمنگ کے ذریعے مختلف فصلوں، مشرومز اور سبزیوں کے ساتھ کیکڑوں اور دیگر جانداروں کی فارمنگ کے ماڈل بنائے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈاکٹر شہناز راشد کے مطابق فصلوں اور جانوروں کی فارمنگ کے اس طریقے میں بڑے رقبے کے بجائے چھوٹی جگہ پر فارمنگ کی جاتی ہے۔

انہوں نے بتایا: ’آرگینک ورٹیکل اکنامک اِن ڈور فارمنگ کے تحت ایک کمرے میں عمودی ریک میں ایک برتن میں پانی بھر کر اُن میں مچھلیاں اور کیکڑے پالے جاتے ہیں اور ان کے اوپر لگے ٹرے میں ہری سبزیاں، ہرا دھنیے، پودینہ اور اجوائن اگایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ پروٹین کے لیے مشروم کو بھی اگایا جا سکتا ہے۔‘

اس لیبارٹری میں ایک خاص تیکنک سے ڈیڑھ کلو کا مشروم اگانے کا کامیاب تجربہ بھی کیا گیا ہے۔

ڈاکٹر شہناز راشد کے مطابق: ’یہ بہترین مشروم ہے، جس کا آملیٹ، پکوڑے یا برگر بناکر کھایا جا سکتا ہے، جس سے پروٹین کی کمی کو پورا کیا جا سکتا ہے۔ یہ سفید گوشت ہے، جس کا کوئی سائیڈ افیکٹ نہیں ہے، یہ جلد ہضم ہو جاتی ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ آرگینک ورٹیکل اکنامک اِن ڈور فارمنگ کے تحت تیار ہونے والی سبزیاں، ٹماٹر اور مشروم کے ساتھ ساتھ کیکڑے اور مچھلی مکمل طور پر نامیاتی ہیں، جن میں کسی قسم کا کوئی کیمیکل استعمال نہیں ہوتا اور اس طریقے سے بڑی انسانی آبادی کے لیے وافر مقدار میں خوراک بنائی جا سکتی ہے۔

بقول ڈاکٹر شہناز راشد: ’اس وقت جب موسمیاتی تبدیلی ایک حقیقت بن گئی اور اس کے نتیجے میں آنے والی آفات کے دوران خوراک کی کمی بھی ایک حقیقت بن گئی ہے، ایسے میں آرگینک ورٹیکل اکنامک اِن ڈور فارمنگ ایک سستا اور کم جگہ میں وافر مقدار میں خوراک حاصل کرنے کا بڑا ذریعہ ہے۔‘

ان کا کہنا تھا: ’ہم سب کو اب اس طریقے پر سنجیدگی سے سوچنا ہوگا۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی