پنجاب میں مون سون: تیراکی اور کشتی رانی پر پابندی، 24 گھنٹوں میں 63 اموات

راول پنڈی کے متعدد علاقوں سے شہریوں کا انخلا، چکوال میں ریسکیو آپریشن کے لیے فوج طلب۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے پی ڈی ایم اے نے جمعرات کو بتایا کہ صوبے میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مسلسل بارش کے باعث 63 اموات ہوئیں جبکہ 290 افراد زخمی ہوئے۔

پی ڈی ایم اے پنجاب نے ایک بیان میں بتایا کہ جون اور جولائی میں مون سون بارشوں کے باعث مرنے والوں کی تعداد 103 تک پہنچ گئی جبکہ بارش کے باعث مختلف حادثات میں 393 شہری زخمی ہوئے۔

اسلام آباد سمیت پنجاب کے مختلف علاقوں میں 16 جولائی کی رات سے مسلسل بارش جاری ہے، جس کے پیش نظر دریاؤں و ندی نالوں میں طغیانی کا الرٹ جاری کر دیا گیا۔

صوبے بھر میں آج مون سون بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کا بتایا گیا ہے۔

راول پنڈی کے ڈپٹی کمشنر نے سوشل میڈیا پر اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’رات سے جاری بارش کا سلسلہ جاری ہے۔

شہر میں شدید بارش کے باعث آج چھٹی کا اعلان کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر نے مزید کہا کہ ’اگلے دو سے تین گھنٹے تیز بارش کی پیشن گوئی ہے لہٰذا کسی بھی پریشانی سے بچنے کے لیے شہری گھروں سے نہ نکلیں۔‘


پنجاب میں سیلاب کے پانی میں تیراکی اور کشتی رانی پر پابندی عائد

پنجاب کے محکمہ داخلہ نے صوبے میں دفعہ 144 نافذ کر دیا ہے، جس کے تحت ڈیموں، دریاؤں، نہروں، تالابوں اور جھیلوں میں تیراکی پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

محکمے کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن کے مطابق، ’گلیوں، سڑکوں، کھلی جگہوں یا عوامی مقامات پر بارش کے جمع شدہ پانی میں بھی نہانے پر پابندی ہو گی۔‘

دفعہ 144 کے تحت پنجاب حکومت نے ڈیموں، دریاؤں، نہروں، تالابوں، جھیلوں اور ڈسٹری بیوٹریز میں بلا اجازت کشتی رانی پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔

نوٹیفیکیشن میں بتایا گیا کہ پابندی کا اطلاق 30 اگست تک رہے گا۔

محکمہ داخلہ پنجاب بے ایک بیان میں کہا کہ پابندی موجودہ موسمی حالات کے تناظر میں قیمتی انسانی جانوں کی حفاظت کے لیے لگائی گئی ہے۔ 

بیان میں کہا گیا کہ مون سون بارشوں کے دوران ڈیموں، نہروں، نشیبی علاقوں، گلیوں اور کھلی جگہوں پر بارش کے پانی کے جمع ہونے میں اضافہ ہوا ہے، جس میں نہانے سے انسانی جان کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ 


راول پنڈی میں شہریوں کا انخلا

پی ڈی ایم اے کے ترجمان چوہدری مظہر حسین نے انڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار فاطمہ علی کو بتایا کہ راول پنڈی میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے۔

’نالہ لئی میں گوال منڈی اور کاترین کے مقام پر پانی کی سطح 22 فٹ تک پہنچنے کے بعد وہاں سے رہائشیوں کا انخلا شروع کر دیا گیا ہے اور مساجد میں اعلانات کروائے جا رہے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’بارش اتنی تیز ہے کہ نشیبی علاقوں میں سیلابی صورت حال بن گئی ہے اور اگر پانی کی سطح 20 فٹ تک تجاوز کرتی ہے تو وہاں سے رہائشیوں کا انخلا ضروری ہو جاتا ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ سید پور میں 146 ملی میٹر، گولڑہ 174، بوکرا 190، شمس آباد 164، کچہری نزد چکلالہ 239، پیر ودھائی 202، گوالمنڈی میں 235 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔


چکوال میں سیلابی ریلے میں پھنسے شہریوں کو بچانے کے لیے ریسکیو آپریشن

پی ڈی ایم اے کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران چکوال میں ریکارڈ بارش کے باعث سیلابی صورت حال پیدا ہوئی ہے۔

ایک بیان میں پی ڈی ایم نے بتایا کہ شدید بارش کے باعث سیلابی ریلے میں پھنسے شہریوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ شہریوں کو بچانے کے لیے ریسکیو آپریشن میں پاکستان فوج کے اہلکار حصہ لے رہے ہیں۔

پی ڈی ایم اے کے مطابق ریسکیو آپریشن میں پاکستان فوج کے ہیلی کاپٹر سمیت تمام ذرائع کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

بیان کے مطابق پاکستان فوج کے اہلکار اور ریسکیو ٹیمیں شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں۔


پنجاب بھر میں ریسکیو آپریشن جاری

پنجاب میں بارشوں کے باعث ریسکیو ٹیمیں ہائی الرٹ پر ہیں مختلف مقامات پر ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

ریسکیو 1122 کی جانب سے جمعرات کو جاری بیان کے مطابق ڈھوک شاہ عارف، سوہاوہ، ڈھوک بدر، رسول پور، چک محمدہ، بھمپر ولیج میں چھ کشتیوں اور 50 سے زائد اہلکاروں کی مدد سے آپریشن جاری ہے۔

ریسکیو ترجمان نے بتایا ہے کہ جہلم فلیش فلڈ سے 57 لوگوں کو بحفاظت ریسکیو کر لیا گیا جبکہ میانولی، راول پنڈی، چکوال، اٹک، ڈی جی خان، رحیم یار خان، راجن پور، لیہ میں بھی ریسکیو ٹیمیں آپریشن میں مصروف ہیں۔

بیان میں مزید بتایا گیا کہ پنجاب بھر میں 800 سے زائد ریسکیو بوٹس، 15000 ریسکیو اہلکار مون سون اور فلڈ آپریشن کے لیے ہائی الرٹ پر ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان