سکاٹ لینڈ یارڈ نے ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کو گرفتار کر لیا

سکاٹ لینڈ یارڈ نے برطانیہ میں مقیم سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی الطاف حسین کو متنازع تقاریر کے الزام میں لندن سے حراست میں لے لیا ہے۔

الطاف حسین نے اگست 2016 میں ایک متنازع تقریر کی تھی جس کے بعد ایم کیو ایم دو حصوں میں تقسیم ہو گئی تھی اور ایک عدالتی حکم کے بعد ایم کیو ایم کے سربراہ کی تقاریر و تصاویر کی نشر و اشاعت پر پابندی عائد کردی گئی تھی (سوشل میڈیا)۔

سکاٹ لینڈ یارڈ نے برطانیہ میں مقیم سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی الطاف حسین کو متنازع تقاریر کے الزام میں لندن سے حراست میں لے لیا ہے۔

اپنی ویب سائٹ پر سکاٹ لینڈ یارڈ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایم کیو ایم سے وابستہ ایک شخص کو پاکستان میں متنازع تقریریں کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اس شخص کی عمر 60 برس سے زائد ہے اور اسے شمال مغربی لندن سے گرفتار کیا گیا۔ انہیں اس الزام کے تحت گرفتار کیا گیا ہے کہ وہ سنگین جرائم ایکٹ 2007 کے تحت ملک سے باہر جرائم کی حوصلہ افزائی کرتے تھے۔‘

حراست میں لینے کے بعد ’انہیں جنوبی لندن کے ایک پولیس سٹیشن لے جایا گیا ہے، جہاں وہ اس وقت پولیس کی حراست میں ہیں۔‘

واضح رہے کہ میٹروپولیٹن پولیس نے اپنی روایت کے مطابق الطاف حسین کا نام نہیں لیا، تاہم ان کے بیان میں اتنے شواہد موجود ہیں کہ ان سے مراد الطاف حسین ہی ہیں۔

اس سے قبل بھی جب میٹ پولیس نے الطاف حسین کو گرفتار کیا تھا تو نام نہیں لیا تھا۔ 

الطاف حسین نے اگست 2016 میں ایک متنازع تقریر کی تھی جس کے بعد ایم کیو ایم دو حصوں میں تقسیم ہو گئی تھی اور ایک عدالتی حکم کے بعد ایم کیو ایم کے سربراہ کی تقاریر و تصاویر کی نشر و اشاعت پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

ایم کیو ایم کے قائد پر 22 اگست 2016 کو کراچی میں اپنے کارکنوں سے کیے گئے ٹیلی فونک خطاب میں پاکستان مخالف نعرے لگانے اور اپنے کارکنوں کو نجی ٹی وی چینلز پر حملہ کرنے کے لیے اُکسانے کا الزام بھی تھا۔

اس متنازع خطاب کے بعد کراچی میں حالات کافی خراب ہو گئے تھے جبکہ مبینہ طور پر ایم کیو ایم کے ارکان کی جانب سے مقامی میڈیا کے ملازمین اور دفتر پر حملے بھی کیے گئے تھے۔

اس کے علاوہ ایم کیو ایم کے کئی رہنماؤں کو رینجرز کی جانب سے پوچھ گچھ کے لیے بھی لے جایا گیا تھا۔

واضح رہے کہ برطانوی حکام نے ماضی میں بھی الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات کی تحقیقات کی تھیں لیکن 2016 میں یہ تحقیقات ختم کر دی گئی تھی۔

پاکستان نے منی لانڈرنگ کیس کے خاتمے پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور 2017 میں پاکستان نے برطانیہ سے الطاف حسین کے خلاف تحقیقات کے دوران حاصل کیے گئے شواہد فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

الطاف حسین 1992 میں ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن سے کچھ عرصے قبل کراچی سے فرار ہو کر لندن پہنچ گئے تھے جہاں انہوں نے خود ساختہ جلاوطنی اختیار کر لی۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان