ٹوئٹر کی جانب سے ایران کے رہبر اعلیٰ خامنہ ای کے اکاؤنٹ پر پابندی

ٹوئٹر ترجمان کے مطابق ’یہ پابندی ہمارے ضابطے کی خلاف ورزی کرنے پر عائد کی گئی ہے جس کے تحت اکاؤنٹ کو مستقل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔‘

یکم جنوری 2022 کو ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے دفتر کی طرف سے فراہم کردہ ایک ہینڈ آؤٹ تصویر، انہیں دارالحکومت تہران میں ایرانی انقلابی گارڈ کور (IRGC) کے مقتول اعلیٰ کمانڈر قاسم سلیمانی کے اہل خانہ سے ملاقات کے دوران بات کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے (فائل تصویر: اے ایف پی)

سماجی پلیٹ فارم ٹوئٹر نے ایران کے سپریم لیڈر سے منسلک ایک اکاؤنٹ کو مستقل طور پر معطل کر دیا ہے۔

معطل شدہ ٹوئٹر ہینڈل سے ایک ویڈیو پوسٹ کی گئی تھی جس میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے جنرل قاسم سلیمانی کی موت کا انتقام لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ٹوئٹر کے ایک ترجمان نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا: ’یہ پابندی ہمارے ضابطے کی خلاف ورزی کرنے پر عائد کی گئی ہے جس کے تحت اکاؤنٹ کو مستقل طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔‘

 @KhameneiSite نامی ہینڈل سے رواں ہفتے ایک اینیمیٹڈ ویڈیو پوسٹ کی گئی جس میں ایک ڈرون کو سابق امریکی صدر ٹرمپ کی جانب بڑھتے اور انہیں نشانہ بناتے ہوئے دکھایا گیا۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو سال قبل بغداد میں ایک ڈرون حملے کا حکم دیا تھا جس میں ایران کے اعلیٰ کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی ہلاک ہو گئے تھے۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای ٹوئٹر پر مختلف زبانوں میں کئی فعال اکاؤنٹس کے مالک ہیں۔ گذشتہ سال اسی طرح کی ایک پوسٹ پر ٹوئٹر نے ایرانی رہنما کا ایک اور اکاؤنٹ معطل کر دیا تھا جس میں ٹرمپ کے خلاف انتقام کا حوالہ دیا گیا تھا۔

حالیہ ویڈیو جس کا عنوان ’انتقام یقینی ہے‘ خامنہ ای کی آفیشل ویب سائٹ پر بھی پوسٹ کی گئی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ٹوئٹر کے مطابق کمپنی کی اولین ترجیح لوگوں کو محفوظ رکھنا اور پلیٹ فارم پر ہونے والی گفتگو قواعد کے مطابق بنانا ہے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا مزید کہنا ہے کہ اس کی غیر مناسب رویوں کے بارے میں واضح پالیسیاں ہیں اور ان ضابطوں کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی ہونے پر کارروائی کی جاتی ہے۔

ایرانی افواج  کے غیر ملکی آپریشنز کے ونگ القدس فورس کے سربراہ کی حیثیت سے جنرل قاسم سلیمانی مشرق وسطیٰ میں تہران کی جارحیت پر مبنی حکمت عملی کے معمار تھے۔ جنرل سلیمانی ایرانی حمایت یافتہ شعیہ ملیشیا کے رہنما کے ہمراہ تین جنوری 2020 کو بغداد ایئرپورٹ کے باہر امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔

خامنہ ای نے بارہا ان کی موت کا بدلہ لینے کے بارے میں بات کی ہے۔

رواں سال تین جنوری کو جنرل سلیمانی کی دوسری برسی کے موقعے پر سپریم لیڈر اور انتہائی قدامت پسند ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے ایک بار پھر امریکہ کو انتقام کی دھمکی دی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی