چار بچوں کو ڈاکٹر بنانے والی نرس: ’سوچتی ہوں اب ریٹائر ہو جاؤں‘

ہیڈ نرس پروین رحمت کے مطابق شوہر کے انتقال کے بعد ان پر شادی کے لیے دباؤ تھا لیکن انہوں نے اپنے بچوں کی تعلیم کے لیے شادی نہیں کی۔

پروین رحمت اور ان کے چاروں بچے (تصویر پروین رحمت)

پنجاب کے ضلع جھنگ کے ایک نواحی گاؤں کی بیوہ نرس پروین رحمت نے سخت محنت کرکے اپنے چاروں بچوں کو ایم بی بی ایس ڈاکٹر بنایا ہے، جس کے بعد لوگ انہیں بطور مثال سامنے رکھتے ہیں۔

ایک بیٹی اور تین بیٹوں کی ماں پروین شورکوٹ کے نواحی گاؤں چک نمبر 500 پادریاں والا کی رہائشی اور تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال میں ہیڈ نرس ہیں۔

2000 میں ان کے شوہر لیاقت پھیپھڑوں کے کینسر سے انتقال کرگئے مگر پروین نے ’بچوں کی تعلیم کی خاطر دوسری شادی نہیں کی۔‘  

انڈپینڈنٹ اردو سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے پروین نے بتایا: ’جب میرے شوہر کا انتقال ہوا تو اس وقت میری عمر 35 سال تھی۔ بہت لوگوں نے شادی کے لیے دباؤ ڈالا مگر میں نے کہا نہیں۔

’اگر میں نے دوسری شادی کی تو میرے بچوں کی تعلیم مکمل نہیں ہوسکے گی۔ اس وقت میرے چاروں بچے پرائمری سکول میں زیر تعلیم تھے۔‘

پروین کی بڑی بیٹی انعم ناز چند سال پہلے ایم بی بی ایس ڈگری لینے کے بعد شادی کرکے لاہور جا بسیں۔

انعم ناز سے چھوٹے بھائی فراز عاصم ڈگری لینے کے بعد بہار کالونی لاہور میں اپنا کلینک چلا رہے ہیں اور وہ ایک سرجن بننا چاہتے ہیں۔

پروین کے تیسرے بیٹے 25 سالہ رمیز فیصل نے بچوں کے امراض میں سپیشلٹی کرتے ہوئے ڈگری حاصل کی جب کہ سب سے چھوٹے بیٹے شیروز خان کی میڈیکل کی تعلیم تقریباً مکمل ہوگئی ہے اور وہ بھی جلد ہی ڈگری حاصل کر لیں گے۔  

پروین نے مزید بتایا ’گاؤں میں کچھ زرعی زمین ہے مگر وہاں بچوں کی تعلیم ممکن نہیں تھی اس لیے جب مجھے نرس کی نوکری ملی اور ہسپتال میں ملازمین کو رہائش کے لیے دیا جانے والا ایک کوارٹر ملا تو میں نے فیصلہ کیا کہ اب بچوں کو ہر حال میں ڈاکٹر بناؤں گی۔

’یہ ایک مشکل کام تھا مگر میں نے ہمت نہیں ہاری اور آج میں بتا نہیں سکتی کہ میں کتنی خوش ہوں کہ میرے چاروں بچے ڈاکٹر بن گئے۔‘  

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پروین کا تعلق مسیحیوں کے کیتھولک فرقے سے ہے۔

’ہماری برادری میں لڑکوں کی تعلیم کا کوئی تصور نہیں۔ چند لڑکیاں تعلیم حاصل کرتی ہیں مگر وہ بھی صرف نرس بنتی ہیں۔ ایسے میں میرے بیٹوں نے نہ صرف تعلیم حاصل کی، بلکہ ڈاکٹر بھی بنے۔ ہماری برادری یہ جان کر بہت خوش ہے۔

’اب جب سارے بچے اپنی منزل کو پہنچ گئے ہیں تو سوچ رہی ہوں کہ میں ریٹائرمنٹ لے لوں، بہت کام کرلیا۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین