ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کرپشن درجہ بندی میں پاکستان 16 درجے نیچے

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے بدعنوانی کے تاثر(سی پی آئی) سے متعلق سالانہ رپورٹ 2021 میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان 16 درجے کی تنزلی کے ساتھ 140 ویں نمبر پر آ گیا ہے جب کہ ایک سال پہلے پاکستان 124 نمبر تھا۔

30 ستمبر 2021 کو کراچی، پاکستان میں بینک نوٹوں کی تصویروں سے سجے منی ایکسچینج سٹال کے پاس موٹر سائیکل پر بیٹھا منی چینجر گاہکوں کا انتظار کر رہا ہے (فائل تصویر: روئٹرز)

ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نے منگل کو وزیراعظم عمران خان کی حکومت پر عوامی عدم اعتماد میں نمایاں اضافہ ظاہر کرتے ہوئے سالانہ رپورٹ جاری کی ہے جس میں بدعنوانی کے خلاف اقدامات کے بارے میں لوگوں کی رائے کی بنیاد پر 180 ممالک کی درجہ بندی کی گئی ہے۔

عرب نیوز کے مطابق ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے بدعنوانی کے تاثر(سی پی آئی) سے متعلق سالانہ رپورٹ 2021 میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان 16 درجے کی تنزلی کے ساتھ 140 ویں نمبر پر آ گیا ہے جب کہ ایک سال پہلے پاکستان 124 نمبر تھا۔

بدعنوانی کے بارے میں تاثر کا انڈیکس ماہرین اور کاروباری افراد کے مطابق سرکاری شعبے میں بدعنوانی کی سمجھی گئی سطحوں کے تحت  ملکوں اور خطوں کی درجہ بندی کرتا ہے۔ اس سلسلے میں صفر سے ایک سو تک کا پیمانہ استعمال کیا جاتا ہے۔ صفر انتہائی درجے کی بدعنوانی اور 100 انتہائی درجے کی شفافیت کو ظاہر کرتا ہے۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی نائب سربراہ جسٹس (ریٹائرڈ) ناصرہ اقبال نے ایک بیان میں کہا ہے کہ’قانون کی عملداری نہ ہونے اور ریاستی گرفت کے نتیجے میں 2020 کے سی پی آئی کے مقابلے میں پاکستان کا 2021 کا سی پی آئی سکور کافی حد تک کم ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت اور بنگلہ دیش کے 2021 اور 2020 کے سی پی آئی سکور میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ انڈیکس پر بھارت اور بنگلہ دیش بالترتیب 85 ویں اور147 ویں نمبر پر ہیں۔

 موجودہ پاکستانی حکومت اکثروبیشتر دعویٰ کرتی رہی ہے کہ وہ ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کی سرتوڑ کوششیں کر رہی ہے لیکن پاکستان کی سی پی آئی درجہ بندی گذشتہ تین سالوں میں مسلسل نیچے گئی ہے۔

سال 2019 میں پاکستان 120 ویں نمبر پر تھا۔ 140 نمبر پر جانے سے پہلے اگلے سال 124 نمبر پر چلا گیا۔ 2018 میں پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل۔این) کی حکومت کے دواران 180 ملکوں میں 117 ویں نمبر پر تھا۔

صورت حال پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور ڈاکٹر شہباز گل نے مقامی نیوز چینل کی ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ چینل، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے دفتر گیا لیکن اسے اندرداخل نہیں ہونے دیا گیا۔

شہباز گل کا مزید کہنا تھا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مینیجنگ ڈائریکٹرعادل گیلانی کو موجودہ حکومت کے سیاسی حریف اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے سربیا میں پاکستان کا سفیر مقرر کیا۔ گل نے مزید کہا کہ رپورٹ کے بارے میں’سمجھا جائے کہ وہ شریف خاندان نے لکھی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم، ملک میں حزب اختلاف کی بڑی  شخصیت شہباز شریف نے ٹویٹر پوسٹ میں لکھا کہ وزیر اعظم خان کی قیادت میں’نئےپاکستان میں کرپشن عروج پر ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق پی ٹی آئی کی حکومت نے گذشتہ 20 سالوں میں بدعنوانی کے تمام ریکارڈز توڑ دیے ہیں۔ بدقسمی سے ایشیا۔بحرالکاہل کے علاقے میں پاکستان کو پانچویں کرپٹ ترین ملک کا درجہ دیا گیا ہے۔‘

پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر شیری رحمان نے رپورٹ کو حکومت کے خلاف چارج شیٹ قرار دیا ہے۔ ٹوئٹر پوسٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے بدعنوانی تاثر انڈیکس میں 2020 میں پاکستان 124 نمبر پر تھا۔ ایک سال میں 140 ویں نمبر پر پہنچ گیا۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر  کے استعفے کا حوالہ دتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ پاکستان میں بدعنوانی بڑھ چکی ہے۔

انڈیکس میں سر فہرست ممالک ڈنمارک (88 اسکور)، فِن لینڈ (88) اور نیوزی لینڈ (88) شامل ہیں، یہ ممالک جمہوریت اور شہری آزادی کے لحاظ سے بھی دنیا کے سر فہرست 10 فیصد میں شامل ہیں۔

دوسری جانب صومالیہ (13)، شام (13) اور جنوبی سوڈان (11) کے ساتھ سی پی آئی کے انتہائی نچلے درجے پر موجود ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان