دو منٹ میں جہاز بن جانے والی کار پیرس اور لندن کے سفر کو تیار

سلوواکیہ کی کلائن ویژن نامی کمپنی نے یورپی ٹرانسپورٹ اتھارٹی کی طرف سے پرواز کے لیے موزوں ہونے کی سند ملنے کے بعد اپنی اڑنے والی کار کے پیرس اور لندن کے درمیان سفر کا اعلان کیا ہے۔

اڑنے والی کاریں بنانے والی سلوواکیہ کی کمپنی نے کہا ہے کہ وہ پیرس اور لندن کے درمیان سفر شروع کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

کلائن ویژن نامی اس کمپنی نے یہ اعلان اپنی اڑنے والی کار کو یورپی ٹرانسپورٹ اتھارٹی کی طرف سے پرواز کے لیے موزوں ہونے کی سند ملنے کے بعد کیا ہے۔

کمپنی کی بنائی گئی یہ اڑنے والی کار دو منٹ اور 15 سیکنڈ میں کار سے طیارے میں تبدیل ہونے کی صلاحیت رکھتی ہے اور فضا میں بلند ہونے کے بعد سو میل فی گھنٹہ (160 کلو میٹر فی گھنٹہ) سے زیادہ کی رفتار کے ساتھ پرواز کر سکتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ لندن اور پیرس کے درمیان 340 کلومیٹر کا فاصلہ صرف دو گھنٹے سے کچھ زیادہ وقت میں طے ہوگا۔

جمہوریہ سلوواکیہ میں اس کمپنی کی بنیاد سٹیفن کلائن نے رکھی تھی۔ کمپنی کی تیار کردہ کار 70 گھنٹے سے زیادہ کی آزمائشی پروازیں مکمل کر کے یورپی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) کے معیار پر پوری اتری ہے۔ کار کی پروازوں میں سلوواکیہ کے شہر نیترا اور دارالحکومت براتسلاوا کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں کے درمیان 35 منٹ کی پرواز بھی شامل ہے۔

پروفیسر کلائن کے بقول: ’اڑنے والی کار کو سرٹیفکیٹ ملنے کے بعد باکفایت اڑنے والی کاروں کی بڑے پیمانے پر تیاری کا دروازہ کھل گیا ہے۔ یہ درمیانے فاصلے کو ہمیشہ کے لیے تبدیل کرنے کی ہماری صلاحیت کی سرکاری طور پر اور حتمی تصدیق ہے۔‘

اس اڑنے والی کار میں بی ایم ڈبلیو کا انجن لگایا ہے جس میں عام پیٹرول استعمال ہوتا ہے۔ اس کار میں دو افراد کے سوار ہونے کی گنجائش ہے اور اسے تفریحی مقاصد کے لیے یا کمرشل ٹیکسی کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ایک بار بند ہونے کے بعد یہ ہائبرڈ طیارہ کار پارکنگ لاٹ میں عام کار جتنی جگہ گھیرتی ہے۔ کمپنی کے قیام کے بعد پانچ سال سے بھی کم عرصے میں سلوواکیہ کی ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے اڑنے والی کار کو پرازوں کے لیے موزوں ہونے کا سرٹیفکیٹ دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سلوواکیہ کی ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے شہری ہوا بازی ڈویژن کے ڈائریکٹر رینے مولنار کا کہنا ہے کہ ’2017 میں اس کے آغاز سے ٹرانسپورٹیشن اتھارٹی نے اڑنے والی منفرد کار کے تمام مراحل کی احتیاط کے ساتھ نگرانی کی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا: ’محفوظ سفر ہماری اولین ترجیح ہے۔ اڑنے والی کار نے اعلیٰ اختراع اور حفاظت کو یورپی ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے معیار کے مطابق یکجا کر دیا ہے۔ اس نے سپورٹس کار اور قابل بھروسہ طیارے کی نئی قسم متعارف کروائی ہے۔ اسے سرٹیفکیٹ ملنا مشکل اور دلچسپ دونوں طرح کا عمل تھا۔‘

ڈینا اینالٹکس اور کنسلٹنگ کمپنی’گلوبل ڈیٹا‘نے گذشتتہ سال ایک تحقیق شائع کی تھی، جس میں بتایا گیا تھا کہ اربن ایئر موبیلیٹی (یو اے ایم) کے شعبے میں سرمایہ کاری کا حجم 2015 میں سات کروڑ 60 لاکھ ڈالر تھا جو بڑھ کر 2020 میں ایک ارب ڈالر ہوگیا جسے گلوبل ڈیٹا نے’نیا سفری انقلاب‘قرار دیا ہے۔ لندن میں قائم اس ڈیٹا فرم نے خبردار کیا ہے کہ اس کے باضابطہ طور پر مقبول ہونے سے پہلے ضروری ہے کہ عوام اسے قبول کریں۔

گوبل ڈیٹا کی انوویشن اینالسٹ شگن سچدیوا کے مطابق: ’اگرچہ لوگوں میں اڑنے والی کاروں کے ذریعے سفر کے حوالے سے آگاہی پیدا ہو رہی ہے لیکن لوگوں کا اعتماد حاصل کرنے میں وقت لگے اور اس پورے نظام کو مل کر کوششیں کرنی ہوں گی۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’اڑنے والی کاریں بنانے والی کمپنیاں جانتی ہیں کہ ان کے بڑے پیمانے پر استعمال میں کئی سال لگیں گے، تاہم مارکیٹ میں ان کی آمد سے نقل و حمل کا شعبہ، جو پہلے ہی تبدیلی کے عمل سے گزر رہا ہے، میں خلل پیدا ہوگا۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی