بندر کے غرانے سے خاتون بیمار ہو کر ایمرجنسی میں پہنچ گئی

ٹرک کے حادثے کا شکار ہونے کے بعد فیلون نے ڈرائیور اور پریشان حال بندروں کی مدد کے لیے اپنی گاڑی روکی۔ وہ شروع میں بندروں کو بلیاں سمجھ رہی تھیں۔ جب وہ جائے حادثہ پر پہنچیں تو انہوں نے ہاتھ ایک پنجرے پر رکھا۔ پنجرے کے اندر موجود بندر جو حادثے کی وجہ سے ممک

فیلن کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ آنے والے مہینوں میں اپنی صحت پر گہری نظر رکھیں تا کہ یقینی بنایا جا سکے  وہ  بندروں کے قریب جانے کی وجہ سے کسی قسم کی انفیکشن کا شکار نہ ہوں (تصویر: پیکسلز)

امریکی ریاست پنسلوینیا میں لیباٹری کے سو بندروں سے لدا ایک ٹرک حادثے کا شکار ہو گیا تھا، جس پر ایک خاتون نے مدد کے لیے اپنی کار روک لی۔ ایک بندر کو ان کی نیکی پسند نہ آئی اور خاتون کے منہ پر غرایا جس کے بعد وہ بیمار پڑ گئیں۔

نیوز ویب سائٹ پنسلوینیا ہوم پیج کے مطابق مشیل فیلن نامی خاتون ٹرک کے پیچھے گاڑی چلا رہی تھیں کہ ٹرک حادثے کا شکار ہو گیا اور بندروں کے پنجرے سڑک پر پھیل گئے۔ ان میں سے بعض پنجرے ٹوٹ گئے جس کے نتیجے میں بندر ان میں سے نکل کر قریبی علاقے میں بھاگ گئے۔ تاہم فرار ہونے والے بندروں کو بالآخر پکڑ کر ’ہمدردانہ طریقے سے‘ موت کی نیند سلا دیا گیا۔

ٹرک کے حادثے کا شکار ہونے کے بعد فیلون نے ڈرائیور اور پریشان حال بندروں کی مدد کے لیے اپنی گاڑی روکی۔ وہ شروع میں بندروں کو بلیاں سمجھ رہی تھیں۔ جب وہ جائے حادثہ پر پہنچیں تو انہوں نے ہاتھ ایک پنجرے پر رکھا۔ پنجرے کے اندر موجود بندر جو حادثے کی وجہ سے ممکنہ طور پر ڈرا ہوا تھا وہ خاتون پر غرایا۔

حادثے کے ایک دن بعد فیلن کو کھانسی شروع ہو گئی ان کی آنکھ سرخ ہو گئی۔ آنکھوں کی تکلیف کی وجہ سے انہوں نے مقامی ہسپتال کی ایمرجنسی میں جانے کا فیصلہ کیا، جہاں انہیں کتے کے کاٹے کی ویکسین کی چار خوراکوں میں سے پہلی خوراک اور وائرس کے اثرات سے بچنے کے لیے کچھ ادویات دی گئیں۔

فیلن کا کہنا ہے کہ ٹرک حادثے کے بعد انہوں نے ہیلتھ کیئر ہاٹ لائن پر کال کی تاکہ بتا سکیں کہ وہ کس تجربے سے گزر چکی ہیں نیز یہ تعین کیا جا سکے کہ آیا انہیں علاج کروانے کی ضرورت ہوگی۔

فیلن نے نیوز ویب سائٹ کو بتایا: ’میں بندروں کے قریب تھی۔ میں نے پنجروں کو ہاتھ لگایا۔ میں ان کے فضلے درمیان سے گزری۔ اس لیے میں بہت قریب تھی۔ لہٰذا میں نے (ہاٹ لائن) پر کال کی، آپ جانتے ہیں، تا کہ پوچھ سکوں کہ کیا میں محفوظ ہوں؟ بندر مجھ پر غرائے اور اردگرد فضلہ پڑا تھا۔ میرا کھلا زخم  بھی ہے۔ میں صرف یہ چاہتی ہوں کہ میں احتیاط سے کام لوں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فیلن کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ آنے والے مہینوں میں اپنی صحت پر گہری نظر رکھیں تا کہ یقینی بنایا جا سکے  وہ  بندروں کے قریب جانے کی وجہ سے کسی قسم کی انفیکشن کا شکار نہ ہوں۔

بندروں کے فرار نے قریبی علاقے کے مکینوں کو پریشانی میں مبتلا کر دیا کیونکہ ماریشس سے لائے گئے بندروں کو سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن (سی ڈی سی) کے قرنطینہ مرکز منتقل کیا جا رہا تھا۔ ٹرک حادثے کے بعد مسلح پولیس اور آگ بجھانے والے عملے نے حرارت کا پتہ لگانے والے آلات کی مدد سے مفرور بندروں کو تلاش کیا۔ سی ڈی سی کا عملہ بھی موقعے پر پہنچ گیا تا کہ صورت حال کو قابو میں لانے کے لیے مقامی پولیس کی مدد کر سکے۔

امریکہ میں جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم پیپلز فار دی ایتھیکل ٹریٹمنٹ آف اینیملز ’پیٹا‘ نے مقامی جنگل میں دوڑتے چھوٹے اور پیارے بندروں میں لوگوں کی دلچسپی کو ذہن میں رکھتے ہوئے بیان جاری کیا جس میں علاقے کے لوگوں کو خبردار کیا گیا کہ ’ایسا کوئی طریقہ نہیں جس سے یقین دلایا جا سکے کہ بندر وائرس سے پاک ہیں۔‘

تنظیم نے خبردار کیا: ’امریکی لیبارٹریز میں موجود بندر ٹی بی، کیڑوں سے لگنے والی بیماری، اور بیکٹریا سے لگنے والے مرض’ایم آر ایس اے‘ میں مبتلا پائے گئے ہیں۔‘

کیکڑے کھانے والے مکاک نسل کے بندر جو ٹرک میں موجود تھے، ان کا ڈی این اے انسانوں کے ڈی این اے سے بہت زیادہ ملتا جلتا ہے۔ سائنس دانوں نے کووڈ 19 کے علاج کے لیے ان بندروں پر ٹیسٹ کیے ہیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا