’برڈز نیسٹ‘ میں سکیئنگ کرنے والے محمد کریم کون ہیں؟

محمد کریم نے بچپن میں عام جوتوں پر ربر چڑھا کر اور گھر سے لکڑی کے دو ڈنڈے اٹھا کر سکیئنگ سیکھنی شروع کی تھی۔

رواں سال فروری میں جب پاکستان دنیا کے 91 ممالک کے ہمراہ چین میںمنعقد ہونے والے  سرمائی اولمپک گیمز میں حصہ لے گا تو تاریخ دان لکھیں گے کہ پاکستان کیسے اس مقام تک پہنچا تھا۔

ملکی حالات، مہنگائی، دہشت گردی، موسمیاتی تغیر اور کئی دیگر مسائل سے نمٹتے ہوئے پاکستان نے سرمائی کھیلوں کی اہمیت تسلیم کرتے ہوئے گلگت بلتستان کے محمد کریم اس حد تک سہولت کاری کی کہ جب ملک میں الپائن سکیئنگ کے لیے موجود صرف دو ڈھلوانوں مالم جبہ اور نلتر میں برفباری کم ہوئی تو انہیں یورپ بھجوا کر مشق کروائی گئی۔

لیکن بات صرف پاکستان کے سہولت کاری کی نہیں بلکہ 26 سالہ محمد کریم کی اس کھیل میں محنت اور مستقل مزاجی بھی دیدنی ہے۔

محمد کریم نے بچپن میں عام جوتوں پر ربر چڑھا کر اور گھر سے لکڑی کے دو ڈنڈے اٹھا کر سکیئنگ سیکھنی شروع کی تھی۔

بہت جلد ان کی صلاحیت کو گلگلت بلتستان سکیئنگ فیڈریشن اور پی ایف سنو سکول نے نوٹ کرتے ہوئے انہیں باقاعدہ تربیت کے لیے موقع دیا۔

گلگت سے تعلق رکھنے والے اس فیڈریشن کے صدر کرنل ریٹائرڈ امجد ولی کا کہنا ہے کہ یوں تو ان کے پاس بھی وسائل نہیں تھے لیکن انفرادی کوششوں کی بجائے بحیثیت فیڈریشن ان کے لیے کسی حکومتی وغیر حکومتی ادارے کی توجہ و تعاون حاصل کرنا زیادہ آسان تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’محمد کریم شروع سے ہی ایک نہایت محنتی کھلاڑی رہے ہیں۔ ان کی صلاحیت، مستقل مزاجی اور محنت ہی ان کو اس مقام تک لے کر آئی ہے۔‘

محمد کریم کون ہیں؟

محمد کریم اس مرتبہ کھیلے جانے والی سرمائی اولمپک گیمز کے لیے پاکستان سے منتخب ہونے والے دوسرے الپائن سکیئر ہیں۔

پاکستان سے 2010 میں  الپائن سکیئنگ کے لیے منتخب ہونے والے پہلے سکیئر محمد عباس تھے اور دونوں سکیئر کا تعلق گلگت بلتستان کے علاقے نلتر سے ہے۔

محمد کریم نے پچھلی مرتبہ 2018 میں کوریا میں منعقد ہونے والے سرمائی اولمپک گیمز کے لیے بھی کوالیفائی کر لیا تھا اور اس وقت سے اب تک انہوں نے عالمی سطح پر اس کھیل کے لیے درکار نمبر حاصل کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر کوالیفائی کرلیا ہے۔

کرنل امجد ولی کے مطابق یہ نمبر حاصل کرنا اتنا آسان نہیں ہوتا اور ناں ہی اولمپک کھیلوں میں شامل ہونا کسی ملک کی اپنی مرضی سے ہوتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس مقصد کے لیے کسی کھلاڑی کی پرفارمنس، صلاحیت، اور مقابلے میں حاصل کردہ نمبروں کو ملاکر سکیئنگ کی عالمی فیڈریشن آن لائن ایک ویب سائٹ پر اعلان کرتی ہے جس کو اولمپک کھیلوں کے آغاز سے قبل انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی آئی او سی چیک کرتی ہے بعدازاں کسی بھی ملک کو ’ونٹر اولمپک گیمز‘ کے لیے بلا لیا جاتا ہے۔

سکیئر محمد کریم یکم فروری کی رات اسلام آباد سے بیجنگ جانے والی فلائٹ سے روانہ ہورہے ہیں۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ کھیل سے متعلق لوازمات پورے کرنے کے لیے کئی روز سے لاہور میں مقیم ہیں جہاں ان کے تمام طبی ٹیسٹ ہوچکے ہیں اور وہ کھیلنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ’حال ہی میں، میں اٹلی سے آیا ہوں، جہاں میں نے پورے دو ماہ کھیل کر مشق کی ہے۔ ان دو ماہ میں مجھے صرف رات کو سونے کے لیے ہی وقت ملتا تھا۔ چین میں 20 فروری تک مقابلے ہوں گے اور 22 کو میری پاکستان واپسی ہے۔‘

محمد کریم نے بتایا کہ پرانے وقتوں میں ستمبر سے مارچ تک ان کے علاقے میں بہت برفباری ہوتی تھی، لہذا جب ان کے سکول بند ہوجاتے تھے تو وہ سکیئنگ کا شوق پورا کرنے کے لیے بڑے بھائی کے ہمراہ ڈھلوانوں پر جاتے تھے۔

’میرے بھائی مجھے تین سال تک لکڑی کے ساتھ سکیئنگ کی تربیت دیتے رہے۔ بلاآخر سات سال کی عمر میں پی ایف والوں نے مجھے سپانسر کیا۔ سیکنڈ ایئر کے بعد میں نے اولمپکس کے لیے کوالیفائی کیا۔‘

کریم کے مطابق انہوں نے گلگت بلتستان میں واقع قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی سے فزیکل سائنسز میں بیچلرز کیا ہے اور اب کھیلوں میں مصروفیات بڑھنے کی وجہ سے مزید تعلیم کو نجی طور پر جاری رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ اپنے گاؤں کے بچوں کے لیے ایک رول ماڈل بن چکے ہیں اس لیے وہ سکیئنگ میں دلچسپی رکھنے والے 62 بچوں کو بھی اس کی تربیت دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’سکیئنگ بنیادی طور پر پروگریسو گیم ہے۔ اس میں اچھا کھلاڑی بننے کے لیے چھوٹی عمر سے داخلہ لیا جاتا ہے۔ میری خوش قسمتی تھی کہ میرا داخلہ صحیح وقت پر ہوا۔ میرا پہلا بین الاقوامی  مقابلہ 2009 میں آسٹریا میں ہوا تھا۔‘

گلگت بلتستان سکیئنگ فیڈریشن کے صدر امجد ولی نے بتایا کہ پاکستان میں سکیئنگ کو پروان چڑھانے میں پاکستان ائیر فورس نے بہت بڑا کردار ادا کیا ہے اور محمد عباس اور محمد کریم کی صلاحیتیں بھی اس ہی کی مرہون منت پروان چڑھی ہیں۔

’اگرچہ بیرون ممالک بھجوانے میں تھوڑی بہت فنڈنگ ہماری فیڈریشن نے بھی کی ہے لیکن زیادہ خرچہ پاکستان ایئر فورس نے اٹھایا ہے۔ یہ ایک نہایت مہنگا کھیل ہے جس میں صرف ایک سکی کی قیمت تقریباً پانچ لاکھ روپے ہے۔‘

واضح رہے کہ بیجنگ میں اولمپک گیمز کی افتتاحی تقریب میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان بھی شرکت کریں گے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا