سی پیک پر منفی پروپیگنڈا ختم کریں گے: پاکستان اور چین

وزیر اعظم عمران خان کے دورہ چین کے اختتام پر جاری مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان سی پیک میں شامل تمام چینی منصوبوں کو مکمل سکیورٹی فراہم کرے گا۔

دورے کے آخری روز  چھ فروری، 2022 کو وزیراعظم عمران خان کی چینی صدر شی جی پنگ سے ملاقات ہوئی ( وزارت خارجہ چین)
 

پاکستان اور چین نے اتوار کو ایک مشترکہ اعلامیے میں کہا کہ سی پیک کے معاملے پر ہر قسم کے منفی پروپیگنڈے کا خاتمہ کیا جائے گا جبکہ پاکستان سی پیک میں شامل تمام چینی منصوبوں کو مکمل سکیورٹی فراہم کرے گا۔

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان آج اپنا چار روزہ چین کا دورہ مکمل کر کے وطن واپس پہنچ گئے۔

دورے کے آخری روز ان کی چینی صدر شی جی پنگ سے ملاقات ہوئی۔ وزیر اعظم کے ساتھ بیجنگ جانے والے وفاقی وزرا نے دورے کو کامیاب قرار دیا لیکن انہوں نے دورے کی مکمل تفصیلات کھل کر نہیں بتائیں۔

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے آج میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ’چینی صدر کے ساتھ اتنی جامع اور مفصل ملاقات پہلے کبھی نہیں ہوئی۔‘

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی چینی صدرسے اقتصادی تعاون پر پیش رفت اور سی پیک کے اگلے مرحلے پر مفصل گفتگو ہوئی۔

انہوں نے بتایا کہ انہیں مارچ کے آخری ہفتے میں دورہ چین کی دعوت ملی ہے اور چین، پاکستان اور ایران سمیت قریبی ممالک کے وزرائے خارجہ کا اجلاس بیجنگ میں ہو گا۔

وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ معاشی میدان میں آگے کیسے بڑھنا ہے اس پر بات چیت ہوئی اس لیے مارچ میں وہ چیئرمین سی پیک کو ساتھ لے کر جائیں گے۔

مشترکہ اعلامیہ میں بتایا گیا کہ سی پیک کے معاملے پر ہر قسم کے منفی پروپیگنڈے کا خاتمہ کیا جائے گا اور پاکستان سی پیک میں تمام چینی منصوبوں کو مکمل سکیورٹی فراہم کرے گا۔

اعلامیے کے مطابق چین کے ساتھ آزاد تجارت کا معاہدہ ہوا ہے جس کے تحت چین کی منڈیوں میں پاکستان کی زرعی اشیا و اجناس بھیجی جائیں گی۔

اسی طرح چین کی یونیورسٹیوں میں پڑھنے والے پاکستانی طلبا کے معاملے پر بھی بات چیت ہوئی، جس میں چین نے یقین دلایا کہ ’کرونا وائرس کی احتیاط کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستانی طلبا کو واپس چین لانے کے اقدامات کیے جائیں گے۔‘

سابق سفارت کار عبدالباسط نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے یہ دورہ باہمی اعتماد کی فضا بحال کرنے میں معاون ثابت ہو گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی و خطے کی سیاست سے دونوں ممالک کے تعلقات متاثر نہیں ہونے چاہییں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اب چینی صدر پاکستان کا اسی برس دورہ کریں گے۔

واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان اور چین کے صدر کے مابین یہ ملاقات اکتوبر 2019 کے بعد اب ہوئی ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق سی پیک کا کام سست روی سے ہونے کے باعث چین کے کچھ تحفظات تھے جنہیں دور کرنا ضروری تھا۔

دورہ چین  کے وفد میں شامل وفاقی وزیر اسد عمر نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ چینی حکام سے ایم ایل ون، ٹیکسٹائل، آئی ٹی اور زراعت کے شعبوں میں تعاون پر گفتگو ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ چین ان تمام شعبوں میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کرے گا جس کی تفصیلات جلد جاری کی جائیں گی۔

اسد عمر نے مزید بتایا کہ ان چینی سرمایہ کاروں کے ساتھ ملاقاتیں ہوئی ہیں جو پاکستان میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

فواد چوہدری کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ چین کے سرمایہ کاروں کے ساتھ منصوبوں میں کراچی و فیصل آباد کے منصوبوں پر بات ہوئی۔ ’کراچی میں کے فور ، حب کینال پر جب کہ فیصل آباد میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ پر بات ہوئی۔‘

سابق سیکریٹری خارجہ سلمان بشیر نے دورے کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک نے تمام شراکت داریوں میں آگے بڑھنے کا اعادہ کیا ہے، نیز چینی اعلی حکام کے ساتھ ملاقاتیں تعمیری ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سابق سفیر عاقل ندیم نے کہا کہ یقینی طور پر وزیراعظم کا دورہ چین اہم تھا، سی پیک سے متعلق چینی کمپنیوں کی ادائیگی پر بھی بات ہوئی ہو گی۔

انہوں نے تعجب کا اظہار کیا کہ چین جا کر بھی وزیراعظم کی سرمایہ کاروں سے آن لائن ملاقاتیں ہوئیں۔

’اس سے تاثر ملتا ہے کہ چینی سرمایہ کار ناراض ہیں۔ نیز یہ کہ چینی صدر سے بھی دورے کے بالکل اختتام پر ملاقات ہوئی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ درحقیقت ملاقات میں صدر نے کن تخفظات کا اظہار کیا۔‘

عاقل ندیم نے مزید کہا کہ یہ تو سرمائی اولمپکس تھے، چین نے تمام ممالک کو پذیرائی کے لیے بلایا تھا جس میں پاکستان بھی شامل تھا۔ یہ دورہ صرف پاکستان کا خالصتاً ون آن ون دورہ نہیں تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان