لتا کی آخری رسومات: شاہ رخ کی ’پھونک‘ پر تنازع

برصغیر کی نامور گلوکارہ لتا منگیشکر کی وفات پر جہاں ہر آنکھ اشک بار تھی، وہیں کئی ایسے لوگ بھی موجود تھے جو اس دکھ کی گھڑی کو بھی متنازع بنانے پر مصر تھے اور اس کا نشانہ بنے بالی وڈ کنگ شاہ رخ خان۔

بالی وڈ اداکار شاہ رخ خان چھ فروری 2022 کو ممبئی کے شیو جی پارک میں  معروف گلوکارہ لتا منگیشکر کی آخر رسومات میں شریک ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

برصغیر کی نامور گلوکارہ لتا منگیشکر کی آخری رسومات اتوار (چھ فروری) کو ممبئی میں سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کی گئیں۔ انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی سمیت کئی نامور شخصیات نے اس موقعے پر شرکت کی۔

ممبئی کے شیو جی پارک میں لتا منگیشکر کی آخری رسومات میں شاہ رخ خان، عامر خان، رنبیر کپور اور سچن ٹنڈولکر سمیت کئی اہم شخصیات نے شرکت کی۔

تاہم لتا جی کی وفات پر جہاں ہر آنکھ اشک بار تھی وہیں کئی ایسے لوگ بھی موجود تھے جو اس دکھ کی گھڑی کو بھی متنازع بنانے پر مصر تھے اور اس کا نشانہ بنے بالی وڈ کنگ شاہ رخ خان۔

شاہ رخ خان جب لتا منگیشکر کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے پہنچے تو انہوں نے لتا کی میت پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور دعا کی، جس کے بعد انہوں نے ماسک نیچے کرکے لتا کی میت پر کچھ پڑھ کر پھونکا۔

خیال رہے کہ مسلمان دعا کرنے کے بعد احترام اور پیار کے اظہار کے لیے ایسا کرتے ہیں، تاہم بھارت میں انتہا پسندوں نے اس کو دوسرے معنوں میں لیا اور الزام عائد کیا کہ انہوں نے آنجہانی گلوگارہ کی میت پر تھوک پھینکا ہے۔

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) ہریانہ کے ایک عہدے دار ارن یادیو نے شاہ رخ خان کی ویڈیو ٹویٹ کرکے ساتھ میں سوالیہ نشان لگایا، جس کا مطلب تھا: ’کیا انہوں نے تھوکا ہے؟‘

اس ٹویٹ کے بعد دیگر افراد نے بھی ارن یادیو کے اس موقف کی تائید کی۔  انند اگروال نامی اکاؤنٹ سے ٹویٹ کی گئی: ’کیا مسلمان کسی کے جنازے پر ایسے دعا دیتے ہیں؟ کیا کوئی بتا سکتا ہے؟

ساتھ ہی انہوں نے لکھا: ’مکمل ویڈیو دیکھیں اور یہ بھی دیکھیں کہ شاہ رخ خان نے ماسک اتار کر کیا کیا۔ میرا خیال ہے کہ وہ تھوک رہے ہیں۔‘

ایک اور ٹوئٹر صارف سہاس کشیپ نے بالی وڈ کنگ کو مخاطب کرتے ہوئے تحریر کیا: ’شاہ رخ خان یہ کیا ہے؟ آپ لتا دی دی کی میت پر تھوک رہے ہیں۔ کیا  آپ کا مذہب آپ کو یہ سکھاتا ہے؟ آپ کو شرم آنی چاہیے۔‘

جہاں کئی لوگ اس بات کی تائید کر رہے تھے کہ شاہ رخ خان نے لتا کی میت پر تھوکا ہے، وہاں کئی ایسے افراد بھی تھے جو اس بات کی سختی سے تردید کر رہے تھے اور ساتھ ہی بی جے پی عہدیدار کو تنقید کا نشانہ بھی بنا رہے تھے۔

داراب فارقی نامی ٹوئٹر صارف نے ارن کی ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے تحریر کیا: ’اس شخص کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دینا چاہیے۔ یہ ٹویٹ بدامنی پیدا کرنے کی مجرمانہ کوشش ہے۔‘

لائبہ فردوس نامی ٹوئٹر صارف نے شاہ رخ خان کی فلم ’مائے نیم از خان‘ کے ایک سین کی ویڈیو، جس میں وہ دعا پڑھ کر اپنے بیٹے پر پھونک رہے ہیں، شیئر کی اور ساتھ میں لکھا کہ ’کیا؟ شاہ رخ خان نے اپنے بیٹے پر بھی تھوکا؟‘

اسی طرح اشوک نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا: ’یہ کتنی گندی اور زہریلی سوچ ہے۔ آپ کو شرم آنی چاہیے۔‘

سوشل میڈیا پر جاری اس تنازعے سے متعلق انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے شوبز صحافی عمیر علوی کا کہنا تھا کہ بی جے پی جب سے اقتدار میں آئی ہے وہ ہر دوسری فلم کے حوالے سے اپنی انتہا پسندی کا اظہار کر رہے ہوتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا: ’جب مائے نیم از خان‘ ریلیز ہوئی تھی تو انہوں نے اس وقت بھی پوسٹرز وغیرہ جلا دیے تھے، جو پاکستانی فنکار وہاں کام کر رہے تھے، انہیں بھی دھمکیاں دے کر واپس بھیج دیا اور کسی کو آگے بڑھنے نہیں دیا۔‘

عمیر علوی کے مطابق: ’بی جے پی کے آنے سے بالی وڈ کو ایک بہت بڑا دھچکا لگا ہے۔ وہاں کے لوگ بھی چاہتے ہیں کہ پاکستان کے لوگ وہاں کام کریں مگر ایسا نہیں ہو پا رہا۔ پاکستان میں بھارت کی فلمیں بھی اسی لیے نہیں لگ رہیں کیونکہ ہر دوسری فلم پاکستان مخالف ہوتی ہے۔ یہ وہی چیزیں ہیں جو 90 کی دہائی میں بی جے پی کے دورِ حکومت میں ہوا کرتی تھیں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’بھارت اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے لیے عدم برداشت کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔ ایک وقت تھا جب اندرا گاندھی مسلم روایات کو جانتی تھیں، اسی چیز نے انہیں اقتدار میں رہنے میں مدد کی مگر موجودہ حکومت انتہا پسندی کی بدترین قسم ہے۔ وہ دوسروں کو گمراہ کرکے اپنی پارٹی پر تو شاید احسان کر رہے ہوں گے مگر اپنے ملک کے لیے انتہائی غلط راستے کا انتخاب کر رہے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل