سر میں کیل ٹھونکنے کا واقعہ: ’خاتون کے پہلے ہی دو بیٹے اور بیٹی ہے‘

پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں ڈاکٹروں نے ایک خاتون کے سر سے کیل نکالی ہے، جن کا دعویٰ تھا کہ انہوں نے سر میں کیل ایک ’عامل‘ کے مشورے پر ٹھونکی تھی تاکہ ان کے ہاں بیٹا پیدا ہو۔

نو فروری 2022 کی اس تصویر میں پشاور پولیس خاتون کے سر میں کیل ٹھونکے جانے کے  واقعے کے حوالے سے  لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں پوچھ گچھ میں مصروف ہے (تصویر: پشاور پولیس)

پشاور کے سرکاری ہسپتال لیڈی ریڈنگ میں منگل (آٹھ فروری) کو ایک حاملہ خاتون کے سر میں ٹھونکی گئی کیل نکالنے کے واقعے کے حوالے سے پشاور پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون کے خاندان کی کھوج لگا لی گئی ہے اور ابتدائی تفتیش کے مطابق ان کے پہلے سے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔

پولیس کی تفتیش میں اب تک صرف یہ سامنے آیا ہے کہ خاتون کے سر میں کیل ٹھونکی گئی تھی، تاہم ابتدائی تفتیش کے مطابق ابھی تک یہ بات سامنے نہیں آئی ہے کہ کیل کس نے اور کیسی ٹھونکی۔

لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ڈاکٹر جنہوں نے منگل کو خاتون کے سر سے کیل نکالی تھی، کے مطابق خاتون کا دعویٰ تھا کہ انھوں نے سر میں کیل ایک ’عامل‘ کے مشورے پر ٹھونکی تھی تاکہ ان کے ہاں بیٹا پیدا ہو، تاہم اس بات کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ڈاکٹر حیدر خان نے بتایا تھا کہ خاتون نے ہسپتال آنے سے قبل چمٹے کی مدد سے خود کیل نکالنے کی کوشش کی تھی۔

ڈاکٹر کے مطابق: ’وہ مکمل طور پر ہوش میں تھیں، لیکن بہت تکلیف میں تھیں۔‘

ایکسرے سے معلوم ہوا کہ پانچ سینٹی میٹر (دو انچ) کی کیل خاتون کے ماتھے کے اوپری حصے میں ٹھونکی گئی تھی، لیکن اس سے ان کے دماغ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈاکٹر حیدر خان نے مزید بتایا تھا کہ کیل ٹھونکنے کے لیے ہتھوڑا یا کوئی اور بھاری چیز استعمال کی گئی تھی۔

پشاور میں کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) عباس احسن نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ پولیس نے اس کیس کی تفتیش کے لیے انکوائری ٹیم مقرر کردی ہے، جس نے خاتون کے خاندان تک رسائی  حاصل کرلی ہے اور عامل کو تلاش کرنے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔

انہوں نے بتایا: ’متاثرہ خاتون کے شوہر سے رابطہ ہوچکا ہے، جو شہر سے باہر ہیں اور انہیں پشاور طلب کرلیا گیا ہے۔‘

پشاور سی سی پی او دفتر سے جاری معلومات کے مطابق  خاتون کے بیٹے اور بیٹی کے عمریں بالترتیب نو، تین اور دو سال ہیں۔

سی سی پی او نے مزید بتایا: ’متاثرہ خاتون مبینہ طور پر کسی رشتہ دار کے گھر میں ہیں، جن کی تلاش جاری ہے۔ واقعے کی مکمل اور شفاف انکوائری کی جا رہی ہے۔‘

سی سی پی او دفتر کے مطابق ہسپتال کے تقریباً تین سو سی سی ٹی وی کیمروں کی ویڈیو فوٹیج حاصل کرلی گئی ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مذکورہ خاتون رکشے میں آئی تھیں۔ ان کے ساتھ دو مرد اور دو خواتین بھی تھیں، تاہم خواتین چونکہ برقعے میں تھیں تو فوٹیج میں ان کے چہرے نظر نہیں آئے۔

سی سی پی او عباس احسن نے گذشتہ روز (منگل کو) اس واقعے کے حوالے سے بتایا تھا کہ سپیشل ٹیم بنائی گئی ہے تاکہ ’جعلی پیر‘ کو گرفتار کیا جاسکے، جنہوں نے ایک معصوم خاتون کی زندگی خطرے میں ڈالی اور ان کے سر میں کیل ٹھونک دی۔

عباس احسن نے مزید بتایا تھا کہ پولیس اس بات کی بھی تفتیش کرے گی کہ ہسپتال انتظامیہ نے بروقت اس واقعے کی اطلاع پولیس کو کیوں نہیں دی۔

یاد رہے کہ ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے ’متاثرہ‘ خاتون کا باقاعدہ ڈیٹا نہیں لیا گیا اور ہسپتال ریکارڈ میں ان کی انٹری ’ب ز‘ کے نام سے کی گئی تھی۔

لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان محمد عاصم سے انڈپینڈنٹ اردو نے رابطہ کرنے کی کوشش کی، تاہم ان کا نمبر بند ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان