جنات نے میری بیوی کو اپنے سر میں کیل ٹھونکنے پر مجبور کیا: شوہر

تاہم پشاور پولیس نے شوہر کے دعویٰ کے برعکس کہا کہ بظاہر خاتون ذہنی مسائل کا شکار ہیں۔

پشاور پولیس نے جمعرات کو بتایا کہ چار دن پہلے جس خاتون کے سر میں کیل ٹھونکی گئی تھی بظاہر وہ ذہنی مسائل کا شکار ہیں اور ان کا تعلق افغانستان سے ہے۔

پشاور پولیس لائنز میں اس واقعے کے تناظر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایس ایس پی آپریشنز ہارون رشید نے آج میڈیا کو بتایا کہ پولیس نے آخر کار خاتون اور ان کی شوہر کا سراغ لگا لیا۔

پشاور کے سرکاری ہسپتال میں چار روز قبل خاتون کے سر سے ٹھونکی جانے والی کیل کو نکالنے کے واقعے میں جمعرات کو ایک نیا موڑ آیا اور خاتون کے شوہر نے دعوی کیا کہ ان کی اہلیہ پر جنات کا سایہ ہے اور جنات نے ان کو سر میں کیل ٹھونکنے پر مجبور کیا تھا۔

یہ واقعہ تین دن قبل میڈیا میں خبروں کی زینت بنا جبکہ پولیس کے مطابق یہ واقعہ سوشل میڈیا پر آٹھ فروری کو سامنے آیا تھا جس کے بعد پولیس نے تحقیقات شروع کی تھیں لیکن چار دن سے پولیس اس معمے کو حل کرنے میں مصروف تھی۔

ہارون رشيد نے بتایا: ’خاتون ذہنی بیمار ہیں اور انہوں نے خود کو زخمی کیا تھا کیوں کہ جس وقت خاتون زخمی ہوئیں اس وقت ان کے شوہر گھر پر موجود نہیں تھے۔ شوہر بھی مسلسل اپنی اہلیہ کا علاج ڈاکٹرز سے کرا رہے ہیں۔‘

پریس کانفرنس کے دوران خاتون کے شوہر اور ان کے ساتھ بچے بھی موجود تھے۔ میڈیا سے گفتگو میں خاتون کے شوہر احمد صابر نے بتایا کہ وہ پچھلے چار سالوں سے پشاور میں رہے ہیں اور ان کی اہلیہ پر جنات کا سایہ ہے۔

صابر نے بتایا کہ اس سے پہلے بھی جنات نے ان کی اہلیہ کو تیسری منزل سے گرا دیا تھا اور وہ ماضی میں دو مرتبہ خود کو زخمی کرچکی ہیں۔

صابر نے بتایا کہ متاثرہ خاتون ان کی دوسری بیوی ہیں اور دونوں بیویوں سے ان کے کل 11 بچے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’پیر کی بات اس پورے واقعے میں کہیں نہیں اور نہ پیر نے سر میں کیل ٹھونکی۔ میرے پہلے سے بچے ہیں اور اولاد نرینہ کے لیے ایسا کچھ بھی نہیں کیا۔‘

احمد صابر نے بتایا: ’میں گھر پر نہیں تھا اور جب گھر آیا تو بیوی کی سر میں کیل تھی۔ بیوی کی سر میں کیل جنات نے ٹھونکی ہے۔

’2010 سے اہلیہ کا مختلف ڈاکٹروں سے علاج کرایا لیکن افاقہ نہیں ہو رہا اور یہی لگتا ہے کہ ان پر جنات کا سایہ ہے۔‘

ایس ایس پی آپریشنز نے کہا کہ خاتون کو ذہنی بیماری درپیش ہے اور کیل ٹھونکنے کا واقعہ بھی حادثاتی لگتا ہے لیکن پولیس پھر بھی تحقیق جاری رکھے گی۔

پیر کے بارے میں ہارون رشید نے بتایا کہ ’تفتیش میں یہی بات سامنے آئی کہ خاتون نے خود کو زخمی کیا اور کیل ٹھونکنے کے وقت ان کے شوہر گھر میں موجود نہیں تھے۔‘

اس واقعے کی تفتیش کرنے والی پولیس ٹیم کے ایک اہلکار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ خاتون کو شدید ذہنی بیماری لگتی ہیں کیوں کہ گذشتہ روز دوران تفتیش ان کے منہ اور ناک سے خون آنا شروع ہوگیا تھا۔

پولیس اہلکار کے مطابق: ’ہم نے خاتون کو بٹھایا تھا کہ اچانک ان کے منہ اور ناک سے خون بہنا شروع ہوگیا اور یہ دیکھ کر تفتیشی ٹیم بھی حیران ہوگئی۔

’خاتون کے ہاتھوں پر پہلے سے زخموں کے نشانات بھی ہیں لیکن ہم مزید بھی اس کیس کی تفتیش کریں گے۔‘

واقعہ کیسے پیش آیا تھا؟

یہ واقعہ رواں ہفتے منگل کو سامنے آیا جب پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں ایک خاتون لائی گئیں جن کی سر میں کیل ٹھونکی گئی تھی۔

ہسپتال میں علاج کے بعد ان کے سر سے کیل نکال لی گئی تھی اور ان کو ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا تھا۔

تاہم جس ڈاکٹر نے خاتون کا علاج کیا، ان کے مطابق خاتون کا دعویٰ تھا کہ انہوں نے ایک عامل کی مشورے پر سر میں کیل ٹھونکی تاکہ ان کی اولاد نرینہ پیدا ہوجائے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ڈاکٹر حیدر خان نے بتایا تھا کہ خاتون نے ہسپتال آنے سے قبل چمٹے کی مدد سے خود کیل نکالنے کی کوشش کی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈاکٹر کے مطابق: ’وہ مکمل طور پر ہوش میں تھیں لیکن بہت تکلیف میں تھیں۔‘

ایکسرے سے معلوم ہوا کہ پانچ سینٹی میٹر (دو انچ) کی کیل خاتون کے ماتھے کے اوپری حصے میں ٹھونکی گئی تھی، لیکن اس سے ان کے دماغ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا تھا۔

پولیس نے واقعے کی تفتیش شروع کی اور ہسپتال کے تین سے زائد سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج دیکھی جس میں دیکھا جا سکتا تھا کہ اس خاتون کو رکشے میں لایا گیا تھا اور ان کے ساتھ دو مرد اور دو عورتیں تھیں۔

پولیس کے مطابق خواتین برقعوں میں تھیں۔ تاہم پولیس نے تفتیش شروع کی اور ان کے خاندان کا سراغ لگا لیا تھا۔

پولیس کے مطابق تفتیش اس لیے مشکل تھی کہ ہسپتال ریکارڈ میں خاتون کا اندراج باز گلہ نام سے ہوا تھا اور اس کے علاوہ ہسپتال کے پاس کوئی ریکارڈ موجود نہیں تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان