ایشیا کے امیر ترین شخص کون ہیں اور کیا کرتے ہیں؟

گوتم اڈانی کی ذاتی دولت میں اس سال12 بلین ڈالر کا اضافہ ہوا جس کے بعد وہ اس سال دنیا میں سب سے زیادہ پیسہ کمانے والے بھی بن گئے ہیں۔

اڈانی گروپ کے چیئرمین گوتم اڈانی 21 جولائی 2009 کو احمد آباد میں میڈیا سے خطاب کر رہے ہیں (اے ایف پی/ فائل)

عالمی ڈیٹا کمپنی بلومبرگ کے ارب پتی انڈیکس کے مطابق بھارت سے تعلق رکھنے والے گوتم اڈانی اپنے ہم وطن مکیش امبانی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے ایشیا کے امیر ترین شخص بن گئے ہیں۔

59 سالہ گوتم اڈانی کی کل دولت تادم تحریر88.5 ارب ڈالر ہے، جب کہ مکیش امبانی کی  گزشتہ پیر تک87.9 ارب ڈالر تھی۔

گوتم اڈانی کی ذاتی دولت میں اس سال12 بلین ڈالر کا اضافہ ہوا جس کے بعد وہ اس سال دنیا میں سب سے زیادہ پیسہ کمانے والے شخص بھی بن گئے ہیں۔

بلومبرگ کے مطابق ممبئی میں واقع بروکریج ایچ ڈی ایف سی سیکیورٹیز لمیٹڈ کے ریٹیل ریسرچ کے سربراہ دیپک جسانی نے کہا کہ’اڈانی گروپ نے صحیح وقت پر ان صحیح شعبوں کا انتخاب کیا اور ان میں سرمایہ کاری کی، جس نے غیر ملکی پورٹ فولیو سرمایہ کاروں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا ’ان سیکٹرز میں سرمایہ کاری بہت ہے اور کمپنی کو توسیع کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے میں بہت کم مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔‘

گوتم اڈانی نے کوئلے کی صنعت میں قدم رکھ کر آغاز کیا- پہلے تجارت کی اور پھر نجی شعبے میں بھارت کا سب سے بڑا تھرمل پاور پلانٹ تعمیر کیا۔

اس کے بعد انہوں نے قابل تجدید توانائی کی طرف توجہ مرکوز کی اور قابل تجدید ذرائع کے لیے 70بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا۔ ان کی کمپنی کو 2030 تک دنیا کی سب سے بڑی قابل تجدید بجلی پیدا کرنے والی کمپنی قرار دیا جاتا ہے۔

بھارتی ارب پتی نے 2019 میں بھارت کے ہوابازی کے شعبے میں بھی قدم رکھا۔ ان کی کمپنی اڈانی ائیرپورٹس نے حال ہی میں بھارت کے چھ شہروں بشمول احمد آباد، لکھنؤ، منگلورو، جے پور، گوہاٹی اور  ترواننت پورم میں ہوائی اڈے بنائے اور چلائے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بھارتی  گجرات کی موندرا بندرگاہ — جس کو اڈانی گروپ اپنے تاج کا ہیرا سمجھتا ہے — اب ملک میں نجی طور پر چلنے والی سب سے بڑی بندرگاہ ہے۔ اس میں کوئلے سے چلنے والا چار ہزار620 میگاواٹ  کا پاور پلانٹ بھی ہے۔

گوتم اڈانی، جن کو کالج سے نکال دیا گیا تھا، کا تعلق ایک متوسط طبقے کے کاروباری خاندان سے ہے جو ٹیکسٹائل کی تجارت کرتا تھا۔

انہوں نے ابتدائی طور پر اپنے کیریئر کا آغاز 1980 کی دہائی کے اوائل میں ہیروں کی تجارت سے کیا تھا اور بعد میں وہ اپنے بھائی کے ساتھ پلاسٹک کی چھوٹی فیکٹری میں کام کرنے کے لیے گجرات واپس آ گئے۔

انہوں نے کموڈیٹی ٹریڈنگ کا کاروبار شروع کرتے ہوئے 1988 میں اپنی کمپنی کھولی، جو کہ اب اڈانی گروپ بن چکی ہے۔

موسمیات کے متعلق متعدد مہم چلانے والوں اور سماجی کارکنوں نے گوتم  اڈانی کے دعووں اور ان کے عزائم پر تنقید کی ہے۔

وہ آسٹریلیا میں اڈانی گروپ کے کارمائیکل کوئلے کی کان کنی کے منصوبے پر اعتراض کرتے ہیں جو کافی عرصے سے تنازعات کا شکار ہے۔

آسٹریلوی حکومت نے کوئنز لینڈ کے وانگن اور جاگلنگو میں ایک ہزار385 ہیکٹر سے زائد اراضی پر قانونی تحفظات واپس لے لیے  ہیں تاکہ کان کنی کی جاسکے۔

اڈانی گروپ نے گزشتہ سال دسمبر میں کہا تھا کہ وہ آسٹریلیا کی کان سے کوئلے کی برآمدات شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا