’امریکی گرین کارڈ کا کوٹہ بھارتی لے جائیں گے، افواہ ہے‘

واٹس ایپ پیغام میں بتایا گیا ہے کہ گرین کارڈ کا کوئی کوٹہ ہے جو جلد درخواست دینے سے بھارتی پہلے حاصل کرسکتے مگر حکام کے مطابق گرین کارڈ کا ایسا کوئی کوٹہ نہیں ہے۔

سال 2006 کی اس تصویر میں امریکی دائمی رہائشی یا گرین کارڈ دیکھے جاسکتے ہیں (اے ایف پی)  

پاکستان کے مختلف شہروں میں گذشتہ چند روز سے سماجی رابطے کی موبائل ایپ واٹس ایپ پر ایک پیغام شیئر کیا جا رہا ہے جس میں بعض صارفین ایک امریکی ویب ساٹ کا لنک دے رہے ہیں کہ پاکستانیوں کو جلد از جلد گرین کارڈ کے لیے درخواست دینی چاہیے، اس سے قبل کہ اس کارڈ کے لیے مختص تمام کوٹہ بھارتی لے جائیں۔

امریکی سٹیزن اینڈ امیگریشن سروسز کی اس ویب سائٹ لنک پر لکھا گیا ہے کہ گذشتہ برس اکتوبر سے ستمبر 2022 تک غیرمعمولی تعداد میں ملازمتوں کے ویزے دستیاب ہیں۔ 

اس پیغام کے موصول ہونے کے بعد انڈپینڈنٹ اردو نے گرین کارڈ کے لیے درخواست کے طریقہ کار، کوٹے اور تمام امریکی ویزا کے متعلق جائزہ لیا۔ اس سلسلے میں معلومات لینے کے لیے کراچی کے صدر ٹاؤن میں واقع مختلف ممالک کی امیگریشن اور بیرون ممالک سفر کے لیے ویزے میں مدد دینے والے امیگریشن اور ٹریول ایجنٹ سید اعجاز علی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ واٹس ایپ پر وائرل اس برقی پیغام میں کوئی صداقت نہیں ہے اور یہ صرف ایک گمراہ کن پیغام کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ 

سید اعجاز علی کے مطابق: ’گرین کارڈ حاصل کرنے کے لیے امریکہ کے کچھ مخصوص ویزا حاصل کرنا ضروری ہے جس کے بغیر گرین کارڈ کے حصول کے لیے درخواست ہی نہیں دی جاسکتی۔ صرف امیگرینٹ ویزا ملنے کے بعد ہی آپ گرین کارڈ کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔‘ 

’یہ درخواست عام طور پر اس وقت ہی دی جاسکتی ہے جب آپ اس ویزا پر امریکہ پہنچ جائیں۔ دوسری صورت میں امیگرینٹ ویزا ملنے کے بعد آپ کی طرف سے کوئی امریکہ میں آپ کے گرین کارڈ کی درخواست دے سکتا ہے، جسے 'کونسلر پراسیسنگ' کہا جاتا ہے۔ مگر دونوں صورتوں میں امیگرینٹ ویزا کا ہونا ضروری ہے۔‘ 

سید اعجاز علی کے مطابق جیسا کہ واٹس ایپ پیغام میں بتایا گیا ہے کہ گرین کارڈ کا کوئی کوٹہ ہے، مگر گرین کارڈ کا کوئی کوٹہ نہیں ہے۔ ’گرین کارڈ مشروط ہے امیگرینٹ ویزا سے اور امیگرینٹ ویزا کی چند کیٹیگری ہیں، جیسے اگر آپ کی ماں، باپ، بہن، بھائی، منگیتر، شوہر یا بیوی امریکی شہری یا پھر کسی فوت ہوجانے والے امریکی شہری کی بیوی یا شوہر ہیں تو آپ فیملی امیگرینٹ ویزا کے لیے اہل ہیں اور ویزا کے بعد آپ گرین کارڈ کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔‘

’اس کے علاوہ اگر آپ کسی بین الاقوامی یا کسی امریکی کمپنی کی ملازمت حاصل کر لیتے ہیں تو آپ ملازمت کے لیے امیگرینٹ ویزا کے اہل ہیں اور ویزا کے حصول کے بعد آپ گرین کارڈ کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔‘

امریکی سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروسز کی ویب سائٹ پر گرین کارڈ کی اہلیت پر ایک لمبی فہرست دی گئی ہے۔ جس کے مطابق خاندان اور ملازمت کے علاوہ امریکہ میں پناہ لینے والے، انسانی ٹریفکنگ، جرائم سے متاثر، کسی زیادتی کا شکار ہونے والے فرد امیگرینٹ ویزا لینے کے بعد گرین کارڈ کی درخواست دینے کے اہل ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس کے علاوہ عراق اور افغانستان کے وہ شہری جو جنگ کے دوران امریکیوں کے لیے مترجم کا کردار ادا کرتے تھے یا اس وقت امریکہ یا نیٹو کے زیر اہتمام چلنے والے سکیورٹی مشن ملازمین بھی ویزا کے حصول کے بعد گرین کارڈ کے لیے اہل ہیں۔ 

امریکی گرین کارڈ ہوتا کیا ہے؟ 

امریکی گرین کارڈ بینک کے کریڈٹ کارڈ کے سائز کا ہوتا ہے۔ اس کا نام تو گرین کارڈ ہے مگر اب اس کا رنگ گرین یعنی ہرا نہیں بلکہ ہلکے بادامی رنگ کا ہے۔ یہ کارڈ دوسرے ممالک کے شہریوں کو امریکہ میں قانونی رہائش کا حق دیتا ہے۔ اسے لیگل پرمیننٹ رزیڈنٹ یا قانونی دائمی رہائش بھی کہا جاتا ہے۔ گرین کارڈ امریکہ کی شہریت نہیں ہے یہ صرف ایک مخصوص مدت تک کسی فرد کو قانونی طور پر امریکہ میں رہنے کا حق دیتا ہے۔

انٹرویو کی چھوٹ

ادھر پاکستان میں امریکی سفارتی مشن نے اعلان کیا ہے کہ اسلام آباد میں ان کا سفارت خانہ اور امریکی قونصل خانہ کراچی میں انٹرویو کی شرط سے چھوٹ کے لیے امریکہ کے ’بی ون بی ٹو‘ سیاحتی اور کاروباری ویزا  کی تجدید کے لیے پاکستانیوں کی  اہلیت میں مزید توسیع کر دی گئی ہے۔

ایک بیان کے مطابق ساٹھ سال سے زیادہ عمر کے وہ پاکستانی شہری، جن کے پاس امریکہ کا درست اور قابل قبول بی ون بی ٹو ویزا موجود ہے  یا اس ویزے کی مدت گذشتہ 48 مہینوں کے دوران ختم ہوگئی ہے تو وہ اس پروگرام میں شرکت کے لیے اہل ہیں۔ اس انتظامی تبدیلی سے صارفین کے لیے خدمات کی فراہمی میں بہتری اور اہل پاکستانی شہریوں کے سیاحتی اور کاروباری ویزوں کی تجدید کے عمل میں بھی تیزی واقع ہوگی۔

اس سلسلہ میں ممکنہ طور پر اہل درخواست گزار، جن کے انٹرویو کی تاریخیں پہلے ہی سے طے شدہ تھیں، ان سے براہ راست رابطہ کر کے مطلع کیا گیا ہے کہ وہ اپنی درخواستیں نئی سہولت کے تحت جمع کروا سکتے ہیں۔

بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ ویزا رکھنے والے بعض اہل شہریوں کو امریکی قانون کے تحت امریکی سفارت خانے یا قونصل خانے میں انٹرویو کے لیے پیش ہونا پڑ سکتا ہے۔  

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت